غیر مسلم بادشاہ کی چال — اور سلطان صلاح الدین ایوبی کی حکمت

 🏰 غیر مسلم بادشاہ کی چال — اور سلطان صلاح الدین ایوبی کی حکمت

تاریخ اسلام میں سلطان صلاح الدین ایوبیؒ کا نام جرات، ایمان، اور عدل کی علامت کے طور پر ہمیشہ زندہ رہے گا۔
وہ نہ صرف ایک عظیم مجاہد اور فاتح تھے بلکہ اعلیٰ اخلاق اور انسانیت کے نمائندہ بھی۔
ان کی فتوحات اور کردار نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ غیر مسلموں کو بھی متاثر کیا۔
ایک مشہور تاریخی واقعہ ہے جس میں ایک غیر مسلم بادشاہ نے سلطان صلاح الدین ایوبی کو ایک پرکشش دعوت پر بلایا — مگر اس دعوت کے پیچھے ایک خطرناک سازش چھپی ہوئی تھی۔


🔹 دعوت کی پیشکش — ایک چال کا آغاز

کہا جاتا ہے کہ صلیبی جنگوں کے دوران ایک غیر مسلم بادشاہ، جو صلاح الدین ایوبیؒ کی بہادری اور حکمت سے خوفزدہ تھا،
اُنہیں ایک “دوستانہ دعوت” کے بہانے اپنے محل میں بلاتا ہے۔
بظاہر مقصد یہ ظاہر کیا گیا کہ وہ جنگ بندی پر بات چیت کرنا چاہتا ہے،
مگر دراصل وہ سلطان کی توہین اور جان لینے کا ارادہ رکھتا تھا۔

دعوت کی تیاری شاہی شان کے مطابق تھی — سونے کے برتن، قیمتی قالین، اور سینکڑوں خدام۔
لیکن اس شاہانہ دعوت کے پیچھے چھپا راز صرف بادشاہ اور اُس کی ملکہ جانتے تھے۔


🔹 بدنیتی کا راز — حرام کھلانے کی سازش

روایت کے مطابق، ملکہ نے اپنے شوہر کے کہنے پر کتے کا گوشت تیار کروایا،
تاکہ سلطان صلاح الدین کو شرمناک اور مذہبی طور پر حرام کھانا کھلایا جائے،
اور اس طرح اُنہیں “رسوا” کر کے سیاسی طور پر کمزور کیا جا سکے۔

بادشاہ کا خیال تھا کہ اگر سلطان نے کھانا کھا لیا تو وہ اپنے دین کے اصول توڑ دے گا،
اور اگر کھانے سے انکار کر دیا تو دعوت کو “بے ادبی” سمجھا جائے گا،
یوں کسی نہ کسی طرح اُس کی ساکھ متاثر ہوگی۔

یہ ایک شیطانی منصوبہ تھا — مگر سلطان ایوبی کی فطری بصیرت اور ایمان کی روشنی نے سب کچھ بھانپ لیا۔


🔹 سلطان کی فراست اور ایمان

جب سلطان صلاح الدین ایوبیؒ محل میں داخل ہوئے تو اُنہوں نے دیکھا کہ تمام تیاری بظاہر خوبصورت ہے،
مگر فضا میں کچھ “غیر مانوس” سی بو ہے۔
سلطان نے خاموشی سے کھانے سے پہلے اللہ کا نام لیا — اور پھر ایک لقمہ بھی منہ میں نہ ڈالا۔

انہوں نے مسکراتے ہوئے بادشاہ سے فرمایا:

“ہم مسلمانوں کے لیے کھانے سے پہلے اللہ کا نام لینا سنت ہے۔
اگر کھانا پاک ہو تو برکت بڑھتی ہے،
اور اگر ناپاک ہو تو اللہ ہمیں اس سے بچا لیتا ہے۔”

یہ الفاظ سن کر بادشاہ کا چہرہ زرد پڑ گیا، اور ملکہ کے ہاتھ کانپنے لگے۔
انہیں احساس ہوا کہ جس انسان کو وہ فریب دینا چاہتے تھے، وہ تو ایمان اور فراست میں اُن سب سے کہیں آگے ہے۔


🔹 اخلاق کی جیت

سلطان صلاح الدین ایوبیؒ نے اُس وقت کوئی سختی نہیں کی،
نہ ہی بادشاہ کو رسوا کیا۔
بلکہ مسکرا کر فرمایا:

“ہم دشمن ضرور ہیں، مگر ہماری دشمنی بھی اصولوں کے دائرے میں ہے۔
فریب اور بد نیتی بہادروں کا شیوہ نہیں۔”

ان کے یہ الفاظ سن کر وہ بادشاہ شرمندہ ہوا اور کہنے لگا:

“اے صلاح الدین! تمہارے جیسے لوگ ہی اصل بادشاہ ہوتے ہیں،
تم نے اخلاق سے وہ فتح حاصل کی جو تلوار سے ممکن نہ تھی۔”


🔹 سبق: ایمان اور بصیرت سب سے بڑی طاقت

یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ایماندار انسان کے سامنے دنیا کی کوئی چال نہیں چل سکتی۔
سلطان صلاح الدین ایوبیؒ نے نہ صرف اپنی جان بچائی بلکہ دشمن کے دل میں اسلام کی عظمت کا نقش چھوڑ دیا۔

آج بھی یہ واقعہ یاد دلاتا ہے کہ:

“طاقت صرف تلوار میں نہیں، بلکہ اخلاق، ایمان، اور سچائی میں چھپی ہوتی ہے۔”


🌙 اختتامی پیغام

اسلام کے یہ ہیروز ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ ایمان کے ساتھ عقل، عدل، اور اخلاق کا امتزاج انسان کو دنیا و آخرت میں سربلند کرتا ہے۔
سلطان صلاح الدین ایوبیؒ جیسے مجاہد صرف میدانِ جنگ کے فاتح نہیں تھے وہ دلوں کے بھی فاتح تھے۔یا رے؟

Leave a Comment