فتنہ الخوارج کے سرغن حافظ گل بہادر ہلاک — دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی بڑی کامیابی
پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کے خلاف اپنی طویل اور مسلسل جنگ میں ایک اور بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے۔ حال ہی میں فتنہ الخوارج کے سرغنہ حافظ گل بہادر کی ہلاکت نے نہ صرف دہشت گردی کی کمر توڑ دی ہے بلکہ قوم میں ایک نئی امید اور حوصلے کی لہر دوڑا دی ہے۔ یہ کامیابی پاکستان کے اُس عزم کی عکاسی کرتی ہے جو اس نے اپنی سرزمین سے ہر طرح کی دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے کیا ہوا ہے۔
حافظ گل بہادر کون تھا؟
حافظ گل بہادر کا تعلق شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی سے تھا۔ اُس نے ابتدائی طور پر افغانستان میں روس کے خلاف جہاد میں حصہ لیا اور بعد ازاں تحریک طالبان پاکستان (TTP) کے ایک اہم کمانڈر کے طور پر ابھرا۔ وقت گزرنے کے ساتھ وہ اپنے علاقے میں ایک طاقتور شخصیت بن گیا۔ اُس کے پاس نہ صرف عسکری طاقت تھی بلکہ مقامی قبائلی اثرورسوخ بھی کافی تھا۔
تاہم، گل بہادر کا اصل چہرہ اُس وقت سامنے آیا جب اُس نے پاکستان کی ریاست اور عوام کے خلاف ہتھیار اٹھائے۔ اُس کے گروہ نے سیکیورٹی فورسز، اسکولوں، مساجد اور عام شہریوں پر حملے کیے۔ یہ وہی “خوارج” کا فتنے کا تسلسل تھا جس نے ہمیشہ اسلام کے نام پر فساد برپا کیا۔ حافظ گل بہادر نے بھی مذہب کو ڈھال بنا کر اپنے ذاتی مفادات کے لیے خونریزی کی راہ اختیار کی۔
ریاست پاکستان کا ردِ عمل
پاکستان نے ہمیشہ یہ واضح مؤقف رکھا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، چاہے دہشت گرد کا تعلق کسی علاقے، مسلک یا تنظیم سے ہو۔ فوج، پولیس، خفیہ ادارے اور عوام سب نے مل کر دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں بے مثال قربانیاں دی ہیں۔
حافظ گل بہادر کے گروہ نے کئی سالوں تک شمالی وزیرستان میں خوف کی فضا قائم رکھی۔ لیکن آپریشن ضربِ عضب اور بعد ازاں آپریشن ردالفساد کے ذریعے ریاست نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو منظم طریقے سے ختم کیا۔ حافظ گل بہادر ان آپریشنز کے دوران روپوش ہوگیا اور مختلف علاقوں میں اپنی پناہ گاہیں تبدیل کرتا رہا۔
ہلاکت کی کارروائی — ایک خفیہ آپریشن
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، سیکیورٹی فورسز نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر ایک ٹارگٹڈ آپریشن کیا۔ کارروائی انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں کی گئی، جس میں حافظ گل بہادر اپنے چند ساتھیوں سمیت مارا گیا۔ ذرائع کے مطابق، یہ آپریشن شمالی وزیرستان کے دورافتادہ علاقے میں کیا گیا جہاں گل بہادر اپنے قریبی نیٹ ورک کے ساتھ موجود تھا۔
اس کامیابی پر پاکستانی فوج کے ترجمان (آئی ایس پی آر) نے کہا کہ “یہ کامیابی پاکستان کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہے، کیونکہ حافظ گل بہادر نہ صرف دہشت گردی کے ایک بڑے نیٹ ورک کا سربراہ تھا بلکہ اُس کے ذریعے کئی بیرونی قوتیں پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔”
فتنہ الخوارج — نظریاتی پس منظر
اسلام کی تاریخ میں خوارج وہ گروہ تھا جو اپنے آپ کو “سب سے زیادہ نیک” سمجھتا تھا مگر درحقیقت اُس نے اسلام کی روح کو مسخ کیا۔ وہ مسلمانوں کو کافر قرار دیتے، فتنہ و فساد پھیلاتے اور اسلامی معاشرے کو اندر سے کھوکھلا کرتے تھے۔ حافظ گل بہادر اور اس جیسے دیگر دہشت گرد اسی خوارجی نظریے کے پیروکار تھے۔
یہ لوگ قرآن و سنت کے غلط مفہوم کو عوام میں پھیلاتے، نوجوانوں کو گمراہ کرتے اور ریاست کے خلاف بغاوت کو “جہاد” کا نام دیتے۔ درحقیقت یہ وہی سوچ ہے جس کے بارے میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ “خوارج دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔”
عوام کا ردِ عمل اور قومی اتحاد
حافظ گل بہادر کی ہلاکت کی خبر ملک بھر میں اطمینان اور خوشی کے ساتھ سنی گئی۔ سوشل میڈیا پر “پاک فوج زندہ باد” اور “دہشت گردی کے خاتمے کی جانب قدم” جیسے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرنے لگے۔ عوام نے اپنے پیغامات میں سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو سراہا اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اظہار کیا۔
اس کامیابی کے بعد نہ صرف مقامی آبادی نے سکھ کا سانس لیا بلکہ وہ علاقے جو برسوں سے دہشت کے سائے میں تھے، اب امن و ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ اسکول دوبارہ کھل رہے ہیں، بازار آباد ہو رہے ہیں اور لوگ اپنی معمولاتِ زندگی کی طرف لوٹ رہے ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر اہم پیغام
حافظ گل بہادر کی ہلاکت نے عالمی سطح پر بھی ایک واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب بھی پُرعزم، مضبوط اور متحد ہے۔ دنیا بھر کے مبصرین نے اس آپریشن کو پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی پالیسی میں ایک بڑی پیش رفت قرار دیا ہے۔
اس کامیابی سے نہ صرف پاکستان کی ساکھ مضبوط ہوئی بلکہ یہ بھی ثابت ہوا کہ پاکستانی فورسز کسی دباؤ یا سازش سے خوفزدہ نہیں ہوتیں۔ وہ صرف ایک مقصد کے لیے سرگرم ہیں — اپنے وطن اور عوام کا تحفظ۔
نتیجہ: دہشت گردی کے خاتمے کی جانب ایک اہم قدم
حافظ گل بہادر کی ہلاکت محض ایک عسکری کامیابی نہیں بلکہ یہ ایک نظریاتی اور اخلاقی فتح بھی ہے۔ یہ اس بات کا اعلان ہے کہ پاکستان میں کسی خوارجی سوچ یا دہشت گرد تنظیم کے لیے اب کوئی جگہ نہیں۔
ریاست پاکستان، اپنی قوم کے تعاون سے، ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے جہاں امن، ترقی اور استحکام اُس کی پہچان بن رہا ہے۔ حافظ گل بہادر جیسے دشمنوں کا انجام یہ پیغام دیتا ہے کہ جو بھی پاکستان کے خلاف سازش کرے گا، اُس کا انجام صرف ہلاکت اور ناکامی ہے۔
آخر میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ:
“پاکستان نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ ملک دہشت گردی کے فتنے کو جڑ سے اکھاڑنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے،
اور خوارج جیسے گمراہ گروہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔”؟
