صدر ٹرمپ کا امریکی وزارتِ دفاع کو جوہری ہتھیاروں کے تجربے شروع کرنے کا حکم — 33 سال بعد ایک نیا موڑ
(حارث اسٹوریز انٹرنیشنل ڈیسک)
واشنگٹن: ایک غیر متوقع اور عالمی سطح پر تشویش پیدا کرنے والے فیصلے میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی وزارتِ دفاع (Pentagon) کو حکم دیا ہے کہ وہ ’فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کے تجربے‘ دوبارہ شروع کرے۔ اس اعلان کے بعد عالمی برادری میں ہلچل مچ گئی ہے، کیونکہ امریکہ نے آخری بار 1992 میں جوہری تجربہ کیا تھا۔
🔹 فیصلہ کیوں کیا گیا؟
ذرائع کے مطابق صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکہ کو اپنی “دفاعی برتری” برقرار رکھنے کے لیے جدید جوہری صلاحیتوں کی جانچ ضروری ہے۔ امریکی انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ روس اور چین اپنی جوہری ٹیکنالوجی کو جدید بنا رہے ہیں، جبکہ امریکہ گزشتہ تین دہائیوں سے صرف سمیولیٹر اور لیبارٹری ٹیسٹ تک محدود ہے۔
ایک سینئر امریکی اہلکار کے مطابق:
“صدر ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ امریکا کو صرف نظریاتی نہیں بلکہ عملی سطح پر بھی اپنی قوت دکھانی چاہیے تاکہ دشمن طاقتوں کو واضح پیغام جائے۔”
🔹 عالمی ردِعمل
یہ اعلان سامنے آتے ہی اقوامِ متحدہ، روس، چین، اور یورپی یونین نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ روسی وزارتِ خارجہ نے اس فیصلے کو “بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرناک اور اشتعال انگیز اقدام” قرار دیا ہے۔
چین نے اپنے بیان میں کہا کہ “امریکہ کا یہ فیصلہ سرد جنگ کے ماحول کو دوبارہ زندہ کر سکتا ہے۔”
🔹 ماہرین کی رائے
دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام صرف عسکری نہیں بلکہ سیاسی مقصد بھی رکھتا ہے۔ کچھ مبصرین کے مطابق یہ اعلان امریکی اندرونی سیاست اور 2025 کے انتخابات میں اثر ڈالنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ نے واقعی زمینی سطح پر جوہری تجربات شروع کیے تو دنیا ایک نئے ہتھیاروں کی دوڑ (Arms Race) کی جانب بڑھ سکتی ہے۔
🔹 تاریخی پس منظر
امریکہ نے آخری مرتبہ Nevada Test Site میں 1992 میں جوہری تجربہ کیا تھا، جس کے بعد وہ عالمی معاہدہ Comprehensive Nuclear-Test-Ban Treaty (CTBT) کے تحت تجربات روکنے پر رضامند ہوا۔ تاہم امریکہ نے اس معاہدے کی توثیق (Ratification) کبھی نہیں کی۔
اگر ٹرمپ انتظامیہ نے واقعی تجربات دوبارہ شروع کیے، تو یہ 33 سال کے وقفے کے بعد پہلا جوہری دھماکہ ہوگا۔
🔹 ممکنہ نتائج
یہ فیصلہ نہ صرف عالمی سیاست کو بدل سکتا ہے بلکہ ایشیائی خطے میں بھی خطرناک اثرات پیدا کر سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارت، چین، اور شمالی کوریا جیسے ممالک اپنے پروگرام مزید تیز کر سکتے ہیں، جس سے دنیا میں جوہری توازن بگڑ سکتا ہے۔
💣 نتیجہ:
صدر ٹرمپ کا یہ حکم ایک نئے عالمی بحران کی شروعات ثابت ہو سکتا ہے۔ دنیا کی نظریں اب امریکی وزارتِ دفاع پر ہیں کہ وہ اس فیصلے کو کس رفتار سے عملی جامہ پہناتی ہے — اور کیا دنیا ایک نئے جوہری دور (Nuclear Era) میں داخل ہونے جا رہی ہے؟
🔗 مزید تفصیلات کے لیے پڑھیں:
https://harisstories.com
