پاکستان کا پہلا مکمل طور پر محفوظ موبائل فون — خود انحصاری، سلامتی اور فخر کی نئی علامت
اسلام آباد: پاکستان نے ایک ایسا تاریخی قدم اٹھایا ہے جس نے نہ صرف ٹیکنالوجی کی دنیا میں ملک کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے بلکہ قومی سلامتی کے دروازے بھی پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط کر دیے ہیں۔ نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن (این ٹی سی) نے وہ کارنامہ کر دکھایا ہے جس کا خواب برسوں سے دیکھا جا رہا تھا — پاکستان کا پہلا مکمل طور پر محفوظ موبائل فون۔
یہ کوئی عام فون نہیں…
یہ پاکستان کی ڈیجیٹل آزادی کا اعلان ہے۔
یہ خود انحصاری کی جیت ہے۔
اور یہ محفوظ مستقبل کا پہلا قدم ہے۔
ہمارا اپنا فون — پاکستان کی مٹی سے اٹھنے والا قابلِ فخر کارنامہ
این ٹی سی کے پائلٹ پروجیکٹ کے تحت تیار ہونے والا یہ فون مکمل طور پر پاکستان میں ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کا ہارڈویئر بھی پاکستانی، اس کا سافٹ ویئر بھی پاکستانی، اور اس کا سسٹم بھی مکمل طور پر مقامی ذہنوں کی تخلیق ہے۔
پاکستان جیسے ملک کے لیے جہاں حساس ادارے روزانہ درجنوں خطرات کا سامنا کرتے ہیں، ایسی ڈیوائس کسی نعمت سے کم نہیں۔
یہ فون ثابت کرتا ہے کہ پاکستان دوسرے ملکوں پر انحصار کیے بغیر اپنی سیکورٹی ٹیکنالوجیز خود بنا سکتا ہے۔
انٹرنیٹ سے مکمل آزادی — خطرے سے مکمل نجات
حکام کے مطابق یہ فون انٹرنیٹ سے جڑا ہی نہیں ہوتا۔
یہ ایک خصوصی تیار شدہ، لوکل آپریٹنگ سسٹم پر چلتا ہے جو کسی بھی بیرونی نیٹ ورک سے منسلک نہیں ہوتا۔
اس کا مطلب ہے:
- کوئی بیرونی ہیکر رسائی حاصل نہیں کر سکتا
- کوئی عالمی ایپ یا سروس اس کو کنٹرول نہیں کر سکتی
- کوئی بیک ڈور اس میں موجود نہیں
- کوئی ڈیٹا باہر نہیں جا سکتا
یہ خصوصیت اسے دُنیا کے محفوظ ترین سیکیورٹی ڈیوائسز کی صف میں کھڑا کر دیتی ہے۔
مقامی ایپس — مقامی ذہن، مقامی اعتماد
اس فون میں موجود تمام ایپلیکیشنز بھی پاکستان میں ہی تیار کی گئی ہیں۔
یہ نہ صرف قومی ٹیلنٹ کی قابلیت کا ثبوت ہے بلکہ پاکستان کی ٹیک صنعت کے لیے ایک نیا دروازہ بھی کھولتی ہے۔
اور سب سے اہم بات:
یہ فون پاکستان میں موجود کسی بھی ٹیلی کام آپریٹر کے سم کارڈ کو سپورٹ کرتا ہے— یعنی مکمل آزادی، مکمل سہولت۔
بیک اپ فیچر نہیں — مگر سیکیورٹی میں بے مثال
سننے میں عجیب لگتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس فون میں کوئی بیک اپ فیچر شامل نہیں۔
کیوں؟
کیونکہ بیک اپ وہ دروازہ ہے جسے ہیکرز سب سے پہلے توڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بیک اپ نہ ہونے کا مطلب ہے کہ:
- فون چوری ہو جائے
- گم ہو جائے
- کسی غلط ہاتھ میں چلا بھی جائے
تب بھی ڈیٹا تک پہنچنا ناممکن ہے۔
یہ پاکستان کی سیکورٹی ٹیچنالوجی کا سب سے جرات مندانہ اور محفوظ ترین فیصلہ ہے۔
رابطے نہ مانیٹر ہو سکتے ہیں، نہ انٹرسیپٹ — مکمل راز داری
این ٹی سی حکام کے مطابق اس ڈیوائس کے ذریعے ہونے والا رابطہ نہ مانیٹر کیا جا سکتا ہے، نہ انٹرسیپٹ۔
یہ وہ خصوصیت ہے جو دنیا کے صرف چند انتہائی جدید انٹیلی جنس ممالک میں موجود ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ:
- سرکاری اہلکاروں کی کالز
- اہم میٹنگز
- حساس پیغامات
- ملک کی سلامتی سے جڑی معلومات
سب کچھ محفوظ، محفوظ، صرف محفوظ۔
یہ فون… ایک ڈیوائس نہیں، ایک احساس ہے
حارس (Haris/Noor) جیسے ہر پاکستانی کے لیے یہ فون ایک جذباتی کامیابی ہے۔
یہ احساس کہ:
ہم کر سکتے ہیں۔
ہم بنا سکتے ہیں۔
اور ہم اپنے ملک کی حفاظت خود کر سکتے ہیں۔
یہ ڈیوائس آنے والے وقت میں نہ صرف سرکاری اداروں کا اعتماد بنے گی بلکہ نوجوان نسل کے لیے امید بھی— کہ پاکستان ٹیکنالوجی میں دوسروں کا محتاج نہیں۔
اختتام — پاکستان کا محفوظ مستقبل ہمارے ہاتھ میں
یہ فون ایک ٹیکنالوجی نہیں…
یہ خود انحصاری کا آغاز ہے۔
یہ قومی سلامتی کی چابی ہے۔
یہ پاکستانی دماغ کی جیت ہے۔
اور یہ ثابت کرتا ہے کہ اگر عزم پکا ہو تو ہم دنیا کی کسی بھی ٹیکنالوجی کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
پاکستان نے صرف ایک فون نہیں بنایا… پاکستان نے اپنی سمت بدل دی ہے۔