Best Collection Of Hazrat Ali Heart Touching Quotes In Urdu – When there is a shortage of sustenance – What was Hazrat Ali’s famous quote?

جب رزق میں تنگی محسوس ہو: حضرت علی کے قول کی روشنی میں رہنمائی

حضرت علی علیہ السلام کے اقوال حکمت و معرفت کے خزانے ہیں، جن میں انسانی زندگی کے مختلف پہلوؤں کے لیے رہنمائی موجود ہے۔ ان کے ایک قول میں ارشاد ہوتا ہے:
“جب کبھی تمہیں اپنے رزق میں تنگی نظر آنے لگے تو کچھ مال اللہ کو دے کر اللہ کے ساتھ تجارت کر لیا کرو۔”

یہ قول نہ صرف روحانی بصیرت پر مبنی ہے بلکہ ایک گہری عملی حقیقت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ حضرت علی علیہ السلام کے اس فرمان میں کئی اہم سبق پوشیدہ ہیں جنہیں ہم اپنی زندگی میں نافذ کر کے نہ صرف اپنی دنیاوی مشکلات کا حل تلاش کر سکتے ہیں بلکہ آخرت کی کامیابی بھی حاصل کر سکتے ہیں۔


رزق میں تنگی: ایک آزمائش یا موقع؟

زندگی میں ایسے لمحات آتے ہیں جب انسان کو اپنے رزق میں تنگی محسوس ہوتی ہے۔ یہ وقت آزمائش کا ہوتا ہے اور یہ دیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے کہ انسان اس مشکل وقت میں کس قسم کے اقدامات کرتا ہے۔
رزق میں تنگی دراصل اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک امتحان ہے جو انسان کو اس کی اپنی حدود سے باہر نکلنے اور اللہ پر توکل کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ حضرت علی علیہ السلام کے اس قول کی روشنی میں رزق کی تنگی کا بہترین حل یہ ہے کہ انسان اپنے مال کا کچھ حصہ اللہ کے راستے میں خرچ کرے۔


اللہ کے ساتھ تجارت کا مفہوم

اللہ کے ساتھ تجارت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ جو کچھ اللہ نے ہمیں عطا کیا ہے، ہم اس کا کچھ حصہ اس کی راہ میں خرچ کر دیں۔ یہ عمل صرف ایک مالی لین دین نہیں بلکہ ایک روحانی معاہدہ ہے جو انسان کو اللہ کی رحمت اور برکتوں کا حق دار بناتا ہے۔

  1. سخاوت اور بھروسہ
    جب انسان اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے تو وہ درحقیقت اپنے دل کو سخاوت کی صفت سے مزین کر رہا ہوتا ہے۔ یہ عمل اللہ پر یقین اور بھروسے کا عملی مظاہرہ ہے کہ وہ ہمیں اس سے بہتر رزق عطا کرے گا۔
  2. برکتوں کا دروازہ
    قرآن کریم میں بھی فرمایا گیا ہے کہ اللہ کے راستے میں خرچ کرنے سے رزق میں برکت پیدا ہوتی ہے۔

“جو کچھ تم خرچ کرو گے، اللہ اس کی جگہ اور دے گا، اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔” (سورۃ سبأ: 39)


رزق کے اصول: خرچ کرنے سے بڑھتا ہے

دنیوی نظریات کے مطابق مال کو جمع کرنے سے اضافہ ہوتا ہے، مگر اسلام کے اصول مختلف ہیں۔ حضرت علی علیہ السلام کے اس قول میں یہ حکمت پوشیدہ ہے کہ جب ہم اپنے مال میں سے کچھ خرچ کرتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ اس میں اضافہ فرماتا ہے۔

اللہ کے وعدے پر یقین

اللہ تعالیٰ نے بارہا قرآن میں ذکر کیا ہے کہ صدقہ اور خیرات نہ صرف انسان کو روحانی طور پر بلند کرتی ہے بلکہ دنیاوی رزق میں بھی فراوانی لاتی ہے۔

مال میں پاکیزگی

صدقہ دینے سے نہ صرف مال پاک ہوتا ہے بلکہ اس میں ایک برکت بھی شامل ہو جاتی ہے جو انسان کو غیر متوقع ذرائع سے فائدہ پہنچا سکتی ہے۔


اللہ کے ساتھ تجارت کے عملی فوائد

  1. مشکلات کا حل
    صدقہ اور خیرات انسان کی مشکلات کو دور کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ حدیث میں آتا ہے:

“صدقہ بلا کو ٹالتا ہے اور عمر میں اضافہ کرتا ہے۔”

  1. قلبی سکون
    اللہ کے راستے میں خرچ کرنے سے دل کو سکون ملتا ہے کیونکہ انسان کو یہ یقین ہوتا ہے کہ اس نے اپنی استطاعت کے مطابق اپنی ذمہ داری پوری کی ہے۔
  2. معاشرتی فوائد
    صدقہ اور خیرات کے ذریعے معاشرتی مسائل، جیسے غربت اور بھوک مٹانے میں مدد ملتی ہے۔ یہ عمل ایک بہتر معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

حضرت علی کے فرمان کا عملی نفاذ

حضرت علی علیہ السلام کے فرمان کی روشنی میں، جب بھی انسان کو رزق میں تنگی محسوس ہو، وہ درج ذیل اقدامات کر سکتا ہے:

  1. اللہ پر توکل
    اللہ کے وعدے پر یقین رکھیں کہ وہ صدقہ دینے والے کو کبھی محروم نہیں کرے گا۔
  2. صدقہ اور خیرات
    اپنے مال کا کچھ حصہ غریبوں، یتیموں، یا کسی نیک مقصد کے لیے خرچ کریں۔
  3. شکر گزاری
    اپنے موجودہ رزق پر شکر ادا کریں کیونکہ شکر گزاری سے بھی نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
  4. دعائیں اور عبادات
    صدقہ کے ساتھ ساتھ اللہ سے دعا کریں اور اس کی عبادت میں استقامت پیدا کریں تاکہ رزق میں برکت ہو۔

نتیجہ: رزق میں برکت کا راز

حضرت علی علیہ السلام کے اس قول میں رزق کی تنگی کے وقت کا ایک عملی اور روحانی حل پیش کیا گیا ہے۔ اللہ کے راستے میں خرچ کرنا ایک ایسی تجارت ہے جس کا نفع دنیا اور آخرت دونوں میں حاصل ہوتا ہے۔
یہ قول ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمارا رزق صرف ہماری محنت کا نتیجہ نہیں بلکہ اللہ کی نعمت ہے۔ جب ہم اس نعمت کو دوسروں کے ساتھ بانٹتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے کہیں زیادہ عطا کرتا ہے۔
لہٰذا، اگر کبھی رزق میں تنگی محسوس ہو تو اللہ کے ساتھ تجارت کرنے میں دیر نہ کریں، کیونکہ یہ وہ واحد تجارت ہے جس میں خسارے کا کوئی امکان نہیں۔


یہ قول زندگی میں اللہ کی رحمت اور سخاوت پر یقین کا سبق دیتا ہے، اور ہمیں یاد دلاتا ہے کہ دنیاوی مشکلات میں اللہ کی طرف رجوع کرنا ہی اصل کامیابی کا راستہ ہے۔

Leave a Comment