ایلکٹرک گاڑیوں کا دور آ رہا ہے، تیل پر بیٹھے رہنا عقلمندی نہیں

ایلکٹرک گاڑیوں کا دور آ رہا ہے، تیل پر بیٹھے رہنا عقلمندی نہیں

دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، اور تبدیلی کی اس دوڑ میں وہی ملک آگے بڑھ رہا ہے جو وقت کی ضرورت کو سمجھتا ہے۔ اب وہ زمانہ جا رہا ہے جب تیل ہی سب کچھ تھا۔ آج دنیا کی بڑی معیشتیں ایلکٹرک گاڑیوں کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ امریکہ، چین اور یورپ کے بعد اب مشرقِ وسطیٰ کے ممالک بھی اپنی معیشت کو تیل کے بجائے نئے ذرائع کی طرف منتقل کر رہے ہیں۔

سعودی عرب، جو کبھی تیل کی دولت پر دنیا بھر میں مشہور تھا، اب زرعی اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں قدم جما رہا ہے۔ حال ہی میں سعودی عرب میں آلو کی فصل لگانے کا تجربہ کیا جا رہا ہے۔ یہ قدم صرف ایک زرعی منصوبہ نہیں بلکہ ایک معاشی انقلاب کی شروعات ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایک ایسا ملک جو صحراؤں سے گھرا ہوا ہے، آج اناج، سبزیاں اور پھل اگا رہا ہے۔ آنے والے وقت میں سعودی عرب اپنی زمین پر صرف تیل نہیں بلکہ خوراک کی پیداوار سے بھی کمائی کرے گا۔

یہ پالیسی “ویژن 2030” کا حصہ ہے جس کے تحت سعودی عرب تیل پر انحصار کم کر کے نئی صنعتوں اور ذرائع آمدن کی طرف جا رہا ہے۔ ایلکٹرک گاڑیوں، شمسی توانائی، اور زرعی پیداوار جیسے منصوبے مستقبل کی معیشت کی بنیاد بن رہے ہیں۔

دنیا کے دیگر ممالک کے لیے بھی یہ لمحہِ فکریہ ہے۔ اگر سعودی عرب جیسے ملک بھی تبدیلی کے اس سفر میں شامل ہو رہے ہیں تو ہمیں بھی سوچنا ہوگا کہ کب تک تیل، گیس یا درآمدات پر انحصار کیا جائے گا؟ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم بھی جدید ٹیکنالوجی، ماحول دوست توانائی اور خود کفالت کی طرف بڑھیں۔

آنے والا وقت صاف ہے: ایلکٹرک گاڑیوں کا دور آ رہا ہے، اور تیل پر بیٹھے رہنا اب عقلمندی نہیں۔

Leave a Comment