گزشتہ ہفتے اغوا ہونے والے بلوچستان پولیس کے افسر کی لاش مل گئی: حکام

گزشتہ ہفتے اغوا ہونے والے بلوچستان پولیس کے افسر کی لاش مل گئی: حکام

کوئٹہ (نمائندہ خصوصی) — بلوچستان میں گزشتہ ہفتے اغوا ہونے والے پولیس افسر کی لاش آج صبح مستونگ کے نواحی علاقے سے برآمد ہوئی ہے۔ حکام کے مطابق مقتول افسر کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا، جبکہ واقعہ کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق مقتول افسر سب انسپکٹر سجاد احمد گزشتہ ہفتے کوئٹہ سے اپنی ذاتی گاڑی پر مستونگ جا رہے تھے کہ راستے میں نامعلوم افراد نے انہیں اغوا کر لیا۔ ان کی گاڑی ایک روز بعد ویرانے سے ملی تھی، تاہم وہ خود لاپتہ تھے۔

آج صبح مقامی پولیس کو ایک اطلاع ملی کہ مستونگ کے قریب کچھی کے علاقے میں ایک لاش پڑی ہے۔ شناخت کے بعد معلوم ہوا کہ وہ سب انسپکٹر سجاد احمد کی ہے۔ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق انہیں سینے اور سر میں گولیاں ماری گئیں۔

تحقیقات کا آغاز

ڈی آئی جی کوئٹہ رینج نے میڈیا سے گفتگو میں کہا:

“یہ پولیس کے لیے ایک افسوسناک لمحہ ہے۔ ہم کسی بھی صورت میں مجرموں کو قانون کی گرفت سے نہیں بچنے دیں گے۔ علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔”

ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے واقعے کے بعد شہری و خفیہ نیٹ ورکس کو فعال کر دیا ہے تاکہ اغوا اور قتل میں ملوث عناصر کا سراغ لگایا جا سکے۔

پس منظر

بلوچستان میں حالیہ مہینوں کے دوران پولیس اہلکاروں اور سرکاری افسران کے خلاف حملوں اور اغوا کی وارداتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق بعض شدت پسند گروہ اور اسمگلنگ نیٹ ورکس صوبے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

ایک سینئر تجزیہ کار نے کہا:

“یہ واقعات صرف سیکیورٹی خطرہ نہیں بلکہ ریاستی رٹ کے لیے بھی چیلنج ہیں۔ اگر ان پر فوری قابو نہ پایا گیا تو پولیس فورس کے مورال پر اثر پڑ سکتا ہے۔”

افسران اور اہلکاروں میں غم و غصہ

پولیس لائن کوئٹہ میں مقتول افسر کے لیے دعائے مغفرت اور تعزیتی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ ساتھی اہلکاروں نے کہا کہ سجاد احمد ایک بہادر اور فرض شناس افسر تھے، جنہوں نے ہمیشہ اپنی جان خطرے میں ڈال کر عوام کی خدمت کی۔

ایک اہلکار نے روتے ہوئے کہا:

“ہم روز ڈیوٹی پر جاتے ہیں مگر یقین نہیں ہوتا کہ واپس بھی آئیں گے یا نہیں۔ آج سجاد صاحب کی قربانی ہم سب کے لیے ایک یاد دہانی ہے کہ امن کی قیمت بہت بڑی ہے۔”

اختتامی نوٹ

بلوچستان حکومت نے واقعے کی مکمل تحقیقات اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے بیان میں کہا کہ:

“یہ صوبے کے امن کو کمزور کرنے کی بزدلانہ کوشش ہے، جس کا سخت جواب دیا جائے گا۔”

عوامی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی تحفظی پالیسیوں پر نظرِ ثانی کی جائے تاکہ مستقبل میں ایسے افسوسناک واقعات کی روک تھام ممکن ہو سکے۔

Leave a Comment