Skip to content		
		
	
				
			
	
		
			
	
				
					
			
		
			
- خیبرپختونخوا میں آٹے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ — عوامی زندگی مزید مشکلات کا شکار
- پشاور (نمائندہ خصوصی) — خیبرپختونخوا بھر میں آٹے کی قیمتوں میں حالیہ ہفتوں کے دوران خطرناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے بعد عوام کی روزمرہ زندگی مزید مشکلات میں گھر گئی ہے۔ صوبے کے مختلف شہروں میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 3,500 روپے تک جا پہنچا ہے، جب کہ چند ہفتے قبل یہی تھیلا 2,800 روپے میں دستیاب تھا۔
- مارکیٹ ذرائع کے مطابق آٹے کی قیمتوں میں یہ اضافہ گندم کی قلت، ملز مالکان کی من مانی، اور حکومتی غفلت کا نتیجہ ہے۔
- گندم کی فراہمی میں بحران
- محکمہ خوراک خیبرپختونخوا کے ذرائع کے مطابق صوبے کو پنجاب سے گندم کی سپلائی میں خلل پیدا ہوا ہے، جبکہ مقامی سطح پر گندم کی پیداوار میں کمی نے بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ کئی فلور ملز مالکان کا کہنا ہے کہ انہیں بجلی، ایندھن اور ٹرانسپورٹ کی بڑھتی لاگت کے باعث قیمتیں بڑھانی پڑیں۔
- ایک فلور مل کے مالک نے بتایا:
- “گندم کی بوری ہمیں مہنگی مل رہی ہے، اوپر سے بجلی کے بلوں اور ٹرانسپورٹ اخراجات نے ہمیں مجبور کر دیا ہے کہ آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کریں۔”
- عوامی مشکلات اور غم و غصہ
- دوسری جانب عوامی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ پشاور، مردان، سوات، بنوں اور دیر کے بازاروں میں لوگ کہتے ہیں کہ اب روٹی کا نوالہ بھی قیمتی بن گیا ہے۔
 ایک شہری نے کہا:
- “اب آٹا سونا لگ رہا ہے۔ تنخواہ وہی ہے مگر چیزیں دن بدن مہنگی ہو رہی ہیں۔ غریب آدمی کہاں جائے؟”
- کئی مقامی نان بائی ایسوسی ایشنز نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے آٹے کی قیمتوں میں کمی نہ کی تو انہیں روٹی کی قیمت میں اضافہ کرنا پڑے گا۔
- حکومت کی خاموشی سوالیہ نشان
- خیبرپختونخوا حکومت نے عوامی شکایات کے باوجود ابھی تک کوئی واضح پالیسی یا ریلیف پلان پیش نہیں کیا۔ صرف یہ کہا گیا ہے کہ وفاق سے گندم کوٹہ بڑھانے کی درخواست کی گئی ہے۔
 سیاسی مبصرین کے مطابق حکومت کی خاموشی اور عدم توجہ عوامی بے چینی میں اضافہ کر رہی ہے۔
- ایک ماہر معاشیات نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا:
- “اگر صوبائی حکومت نے فوری طور پر گندم کی سپلائی چین بہتر نہ بنائی تو آنے والے ہفتوں میں بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔”
- عوام کا مطالبہ
- عوامی تنظیموں اور سماجی کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کرے، گندم کی درآمد پر پابندیاں نرم کرے، اور سبسڈی اسکیم دوبارہ فعال کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف مل سکے۔