ایران میں نئی بحث چھڑ گئی — آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر کی بیٹی کی شادی پر سوشل میڈیا میں ہنگامہ
تہران (بین الاقوامی ڈیسک) — ایران میں اس وقت سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث نے جنم لیا ہے، جب آیت اللہ خامنہ ای کے قریبی مشیر کی بیٹی کی شادی کی چند تصاویر وائرل ہوئیں جن میں وہ مغربی لباس میں، بغیر حجاب و نقاب نظر آ رہی ہیں۔ ان تصاویر کے بعد ایرانی اور بین الاقوامی میڈیا میں مختلف آراء سامنے آئیں، جنہوں نے اس واقعے کو “دوہرے معیار” سے تعبیر کیا۔
تاہم تحقیقات سے اصل سچائی بھی سامنے آ گئی ہے۔ معتبر ایرانی ذرائع کے مطابق یہ تصاویر حالیہ نہیں بلکہ کئی سال پرانی ہیں، اور انہیں موجودہ حالات میں جان بوجھ کر توڑ مروڑ کر سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا تاکہ ایران کے مذہبی طبقے کے خلاف عوامی ردِعمل پیدا کیا جا سکے۔
آیت اللہ خامنہ ای کے دفتر سے قریبی ذرائع نے کہا کہ یہ پروپیگنڈا مہم بیرونِ ملک سے چلائی گئی ہے، جس کا مقصد ایرانی ثقافت اور اسلامی اقدار کو نشانہ بنانا ہے۔ بیان میں واضح کیا گیا:
“کسی فرد کی نجی زندگی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا غیر اخلاقی عمل ہے۔ اسلامی جمہوریہ کے رہنماؤں کے خاندان بھی قانون کے تابع ہیں اور ان پر الزام تراشی گمراہ کن ہے۔”
ایران کے معروف صحافیوں نے بھی تصدیق کی ہے کہ تصاویر کا تناظر مکمل طور پر بدل دیا گیا ہے۔ بعض غیر مصدقہ اکاؤنٹس نے انہیں موجودہ دور سے جوڑ کر جھوٹی خبر کے طور پر پیش کیا۔
دوسری جانب، عوامی ردعمل دو حصوں میں تقسیم ہے —
کچھ افراد نے کہا کہ اگر یہ تصاویر درست ہیں تو قیادت کو اپنے قول و فعل میں یکسانیت دکھانی چاہیے، جبکہ دوسروں نے خبردار کیا کہ غلط معلومات معاشرے میں انتشار پیدا کر سکتی ہیں۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق، یہ واقعہ اس بات کی واضح مثال ہے کہ کس طرح سوشل میڈیا کا غلط استعمال کسی بھی ملک میں سچ اور فریب کے درمیان لکیر مٹا سکتا ہے۔
آخر میں ماہرین نے کہا کہ سچائی سامنے آ جانے کے بعد اب ضروری ہے کہ ایرانی عوام سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے مواد کو تنقیدی نظر سے دیکھیں اور بغیر تصدیق کسی بھی خبر کو آگے نہ بڑھائیں۔
