100 سال کا نوجوان – Urdu Story – Stories in Urdu – Urdu Fairy Tales – Urdu Kahaniya

چاول کا دریا

ایک گاؤں میں ایک کسان رہتا تھا جس کا نام رحمت تھا۔ وہ محنتی اور دیانت دار انسان تھا، لیکن اس کا کھیت ہمیشہ خشک سالی کا شکار رہتا۔ ایک دن، جب رحمت پریشان ہوکر اپنے کھیت کے کنارے بیٹھا تھا، تو اچانک ایک بوڑھا فقیر وہاں آیا۔

فقیر نے کہا، “بیٹا، تمہاری محنت رنگ لائے گی، لیکن اس کے لیے ایک آزمائش سے گزرنا ہوگا۔”
رحمت نے ادب سے پوچھا، “کون سی آزمائش؟”

فقیر نے ایک چھوٹا تھیلا نکالا اور کہا، “یہ چاول کے بیج ہیں۔ انہیں اپنے کھیت میں بونے کے بعد پانی کے انتظار میں صبر کرنا ہوگا۔ لیکن یاد رکھنا، ان بیجوں کو پانی صرف تمہارے صبر اور نیک نیتی سے ملے گا۔”

رحمت نے فقیر کی بات کو دل پر لیا اور بیج بو دیے۔ دن گزرتے گئے، لیکن نہ بارش ہوئی اور نہ پانی کا کوئی انتظام ہوا۔ گاؤں کے لوگ اس کا مذاق اڑانے لگے۔ انہوں نے کہا، “یہ کھیت کبھی نہیں اگے گا۔ تم اپنی محنت ضائع کر رہے ہو!”

لیکن رحمت نے ہار نہیں مانی۔ وہ روزانہ اپنے کھیت کی دیکھ بھال کرتا، دعائیں کرتا اور صبر سے انتظار کرتا۔ ایک دن، جب سورج نکل رہا تھا، رحمت نے حیرت انگیز منظر دیکھا۔ اس کے کھیت کے پاس سے ایک چمکتا ہوا دریا بہنے لگا!

دریا کے کنارے وہی فقیر کھڑا مسکرا رہا تھا۔ فقیر نے کہا، “یہ تمہارا انعام ہے، رحمت! تمہارے صبر، محنت اور یقین نے ناممکن کو ممکن بنا دیا۔ یہ دریا نہ صرف تمہارے کھیت کو سیراب کرے گا بلکہ گاؤں کے ہر شخص کو فائدہ پہنچائے گا۔”

اس دن کے بعد، رحمت کے کھیت سرسبز ہو گئے، اور گاؤں میں خوشحالی آ گئی۔ گاؤں کے لوگ رحمت سے معافی مانگنے آئے اور اس سے سیکھا کہ صبر، محنت اور یقین سب سے بڑی طاقت ہیں۔

کہانی کا سبق:

صبر اور محنت کبھی ضائع نہیں جاتے، چاہے حالات کتنے ہی مشکل کیوں نہ ہوں۔ یقین اور نیک نیتی کے ساتھ کی گئی کوشش ہمیشہ کامیابی لاتی ہے۔

Leave a Comment