حضرت علیؓ کا بتایا ہوا ایک آسان طریقہ: جھوٹے اور فراڈ آدمی کی پہچان
ایک دن مدینہ کے بازار میں ایک بزرگ تاجر حضرت علیؓ کے پاس حاضر ہوا۔ اس کے چہرے پر پریشانی کے آثار تھے۔ اس نے عرض کیا:
“یا علیؓ! میرے ساتھ ایک عجیب واقعہ پیش آیا ہے۔ ایک شخص نے مجھ سے بڑی اچھی باتیں کرکے تجارت کے لیے مال قرض لیا اور وعدہ کیا کہ ایک مہینے میں واپس کر دے گا، لیکن اب وہ مکر رہا ہے۔ نہ صرف وہ اپنا وعدہ توڑ چکا ہے، بلکہ دعویٰ کرتا ہے کہ میں جھوٹ بول رہا ہوں۔ یا علیؓ! میں کیسے جانوں کہ وہ جھوٹا اور دھوکے باز ہے؟”
حضرت علیؓ نے مسکرا کر فرمایا:
“ایسے لوگوں کی پہچان کرنا آسان ہے۔ ایک نشانی ایسی ہے جو جھوٹے اور فراڈ آدمی کو فوراً بے نقاب کر سکتی ہے۔”
حضرت علیؓ کا حکیمانہ طریقہ
حضرت علیؓ نے اس تاجر سے کہا:
“اس شخص کو میرے پاس لے آؤ۔ میں تمہیں ایک آسان طریقہ سکھاؤں گا جس سے تم جھوٹے اور فراڈ آدمی کو پہچان سکو گے۔”
تاجر اگلے دن اس شخص کو لے آیا۔ وہ شخص صاف ستھری پوشاک میں ملبوس تھا اور بڑی خوش اخلاقی سے بات کر رہا تھا۔ ظاہری طور پر وہ بہت ایماندار لگ رہا تھا۔
حضرت علیؓ نے اس شخص سے سوال کیا:
“کیا تم نے اس تاجر سے مال لیا تھا؟”
اس شخص نے فوراً کہا:
“جی ہاں، لیکن وہ مال خراب تھا اور میں نے کہا تھا کہ اگر مجھے نقصان ہوگا تو میں اسے واپس نہیں کر سکوں گا۔”
حضرت علیؓ نے تاجر کی طرف دیکھا اور فرمایا:
“کیا یہ بات تمہارے درمیان طے ہوئی تھی؟”
تاجر نے فوراً انکار کیا:
“نہیں، یا علیؓ، یہ جھوٹ بول رہا ہے۔ اس نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ایک مہینے میں مال کی قیمت واپس کرے گا، چاہے کچھ بھی ہو۔”
باتوں میں تضاد کی آزمائش
حضرت علیؓ نے اس شخص سے کہا:
“کیا تم اللہ کی قسم کھا کر کہہ سکتے ہو کہ تم نے ایسا وعدہ نہیں کیا؟”
وہ شخص تھوڑا جھجکا اور کہا:
“میں قسم کھانے میں یقین نہیں رکھتا، لیکن میں ایماندار ہوں اور جھوٹ نہیں بولتا۔”
حضرت علیؓ نے مسکراتے ہوئے فرمایا:
“میں تمہیں ایک سوال دوبارہ پوچھوں گا۔ سوچ سمجھ کر جواب دینا: کیا تم نے مال لیتے وقت تاجر سے کہا تھا کہ نقصان کی صورت میں تم قیمت واپس نہیں کرو گے؟”
یہ سنتے ہی وہ شخص گھبرا گیا اور کہنے لگا:
“شاید میں نے ایسا کچھ کہا تھا، لیکن مجھے پورا یاد نہیں۔”
حضرت علیؓ نے فرمایا:
“جھوٹا شخص ہمیشہ اپنی بات کو بدلتا ہے یا اس میں ابہام پیدا کرتا ہے۔ یہی اس کی سب سے بڑی نشانی ہے۔”
حقیقت عیاں ہوگئی
تاجر نے فوراً کہا:
“یا علیؓ! یہ شخص واقعی جھوٹا ہے۔ اس کی باتیں پہلی سے مختلف ہیں اور خود ہی اپنا جھوٹ ظاہر کر رہی ہیں۔”
حضرت علیؓ نے اس شخص کو نصیحت کی:
“یاد رکھو، جھوٹ اور دھوکہ ہمیشہ انسان کو بے نقاب کر دیتا ہے۔ اللہ سے ڈرو اور سچائی کو اختیار کرو۔ دنیاوی فائدے کے لیے جھوٹ بولنا تمہارے لیے دنیا اور آخرت میں نقصان کا سبب بنے گا۔”
نتیجہ
حضرت علیؓ نے فرمایا:
“جھوٹے اور فراڈ شخص کو پہچاننے کی سب سے آسان نشانی یہ ہے کہ اس کی باتوں میں تضاد ہوگا۔ وہ اپنی کہانی کو بار بار بدلنے کی کوشش کرے گا اور صاف گوئی سے گریز کرے گا۔”
سبق:
حضرت علیؓ کی یہ حکمت ہمیں سکھاتی ہے کہ جھوٹے آدمی کو پہچاننے کے لیے اس کی باتوں کو بار بار پرکھنا چاہیے۔ سچائی ہمیشہ سیدھی اور ایک جیسی ہوتی ہے، جبکہ جھوٹ پیچیدہ اور بدلنے والا ہوتا ہے۔ یہ اصول آج بھی ہماری زندگی میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔