جو اللہ پر اُمید رکھتے ہیں، وہ کبھی نا اُمید نہیں ہوتے” – The Power of Hope in Allah – Adab Ki Baat

جن کی اُمید صرف اللہ سے ہو وہ کبھی نا اُمید نہیں ہوتے

زندگی میں اُمید کا کردار نہایت اہم ہے۔ انسان کی زندگی میں اُمید کا ہونا ایک ایسی قوت ہے جو اسے مشکلات اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی ہمت دیتی ہے۔ جب انسان زندگی کی بے شمار پریشانیوں اور رکاوٹوں کا سامنا کرتا ہے، تو اُمید ہی وہ روشنی ہے جو اس کے دل کو سکون دیتی ہے اور اس کے قدموں کو مضبوط کرتی ہے۔ تاہم، انسان کی اُمید کا اصل مرکز کہاں ہونا چاہیے؟ کیا ہم اپنی اُمیدیں دنیا کے وسائل یا انسانوں سے وابستہ رکھتے ہیں، یا ہماری اُمید صرف اور صرف اللہ تعالیٰ پر ہونی چاہیے؟ یہی وہ سوال ہے جو اس مضمون کا مرکزی موضوع ہے۔

اللہ پر اُمید کا مفہوم

“جن کی اُمید صرف اللہ سے ہو وہ کبھی نا اُمید نہیں ہوتے” یہ ایک گہری حقیقت ہے جس کا شعور ہمیں تب ہوتا ہے جب ہم اپنے ایمان کو مضبوط کرتے ہیں اور اپنے دل کی گہرائیوں سے یہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ اور اُمید کا مطلب کیا ہے۔ جب انسان کی اُمید کا مرکز اللہ بن جاتا ہے، تو وہ دنیا کی ہر مشکل اور پریشانی میں اللہ کی رحمت اور کرم کو دیکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان اور اُمید، انسان کو ہر حال میں سکون اور پُرامن زندگی گزارنے کی طاقت دیتی ہے۔

اللہ تعالیٰ کی ذات بے مثال ہے اور وہ ہر شے کا خالق ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے آپ پر بھروسہ رکھنے اور صرف اس پر اُمید رکھنے کی تاکید کی ہے۔ سورۃ آل عمران کی آیت 159 میں فرمایا:

“اور جب تمہاری تقدیر تمہارے ہاتھ سے نکل جائے، تو اللہ کی رحمت سے نا اُمید نہ ہو، اللہ سے اُمید رکھو، کیونکہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔”

یہ آیت ہمیں یہ بتاتی ہے کہ جب ہمیں دنیا کی چیزوں سے مایوسی ہو جاتی ہے، تب بھی ہمیں اللہ کی رحمت سے نا اُمید نہیں ہونا چاہیے۔ اللہ کے بارے میں ہماری اُمید ہمیں ہمیشہ پُر امید رکھتی ہے، چاہے حالات کیسے بھی ہوں۔

دنیاوی اُمیدیں اور ان کی حقیقت

دنیا میں انسان اپنی اُمیدیں مختلف ذرائع سے وابستہ کرتا ہے۔ اس کے لیے دنیا کی دولت، تعلقات، یا قدرتی وسائل اہم ہوتے ہیں۔ انسان اپنی محنت، علم، یا کسی کی مدد سے کامیابی کی توقع کرتا ہے۔ تاہم، یہ تمام ذرائع وقتی ہوتے ہیں اور کبھی کبھار انسان کی اُمیدیں ان پر مکمل طور پر پورا نہیں اُتر پاتیں۔ دنیا کی چیزیں فانی ہیں، اور ان کا اثر وقتی ہوتا ہے۔ ان پر اُمید رکھنا بعض اوقات انسان کو مایوسی کی طرف بھی لے جا سکتا ہے، کیونکہ یہ چیزیں ہمیشہ ہمارے قابو میں نہیں ہوتیں۔

دنیا میں لوگوں کی زندگی کے حالات اتار چڑھاؤ کا شکار رہتے ہیں۔ کوئی غریب ہو سکتا ہے، کوئی امیر، کوئی صحت مند ہو سکتا ہے، کوئی بیمار، لیکن ان حالات کا انسان کی اُمید پر اثر پڑنا فطری ہے۔ لیکن جب انسان اپنی اُمید کو صرف اللہ سے وابستہ کرتا ہے، تو وہ جانتا ہے کہ اللہ کے کرم میں کمی نہیں آتی، اور اُس کی قدرت کسی بھی چیز پر غالب ہو سکتی ہے۔ اللہ کی مرضی کے بغیر کوئی بھی چیز نہیں ہو سکتی۔ اس حقیقت کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا انسان کو دلی سکون اور اطمینان فراہم کرتا ہے۔

اللہ پر اُمید رکھنے کے فوائد

  1. دل کی سکونت اور اطمینان: جب انسان اپنی اُمید کو اللہ تعالیٰ پر مرکوز کرتا ہے، تو اس کے دل میں سکون اور اطمینان آ جاتا ہے۔ انسان جانتا ہے کہ اس کا رزق، کامیابی، اور ہر چھوٹی بڑی چیز اللہ کے ہاتھ میں ہے، اس لیے وہ کسی بھی مسئلے میں پریشان نہیں ہوتا۔
  2. مشکلات کا مقابلہ کرنے کی طاقت: دنیا میں انسان کو مختلف قسم کی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، لیکن جب انسان اپنی اُمید کو اللہ پر رکھتا ہے، تو وہ ان مشکلات کا مقابلہ صبر و استقامت کے ساتھ کرتا ہے۔ اللہ کی مدد اور رہنمائی پر یقین اسے کبھی بھی کمزور نہیں ہونے دیتی۔
  3. دعا کی طاقت: اللہ تعالیٰ پر اُمید رکھنے والے لوگ ہمیشہ اللہ سے دعا کرتے ہیں۔ دعا انسان کا اللہ سے تعلق مضبوط کرتی ہے اور اُمید کی نئی روشنی فراہم کرتی ہے۔ جب انسان اللہ سے مانگتا ہے، تو اس کی دعا کبھی ضائع نہیں جاتی۔ اللہ اپنی رضا کے مطابق اس کی دعا کو قبول کرتا ہے۔
  4. ایمان کی پختگی: اللہ پر اُمید رکھنے سے انسان کا ایمان مزید پختہ ہوتا ہے۔ اسے یہ یقین ہو جاتا ہے کہ اللہ کے فیصلے بہترین ہوتے ہیں، اور اگر اللہ نے کسی کام کو روک دیا ہے تو وہ اس میں بھی کسی نہ کسی بھلا ئی کا سبب ہوتا ہے۔
  5. مایوسی کا خاتمہ: جب انسان اپنی اُمید کا مرکز اللہ کو بناتا ہے، تو وہ دنیا کی مایوسیوں سے باہر آ جاتا ہے۔ اللہ پر بھروسہ رکھنے والے شخص کا دل کبھی ٹوٹتا نہیں، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اللہ کی مدد ہمیشہ اس کے ساتھ ہے۔

اللہ کی مدد کی مثالیں

اسلامی تاریخ میں کئی ایسی مثالیں موجود ہیں جب اللہ نے اپنے بندوں کی مدد کی، جب ان کا ایمان اور اُمید صرف اللہ پر تھی۔ ان مثالوں کو جان کر انسان کو اپنے دل میں اُمید پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔

  1. حضرت موسیٰ علیہ السلام: جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون کی افواج سے بچنے کا وقت آیا، اور وہ سمندر کے کنارے تھے، تو ان کے پیچھے فرعون کی فوج اور سامنے سمندر تھا۔ حضرت موسیٰ کے پیروکار بھی خوفزدہ ہو گئے، لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ کی مدد کی اُمید رکھی۔ اللہ نے سمندر کو دو حصوں میں بانٹ دیا، اور حضرت موسیٰ اور ان کے پیروکار اس میں سے محفوظ طریقے سے گزر گئے۔
  2. حضرت یونس علیہ السلام: حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ میں ڈالا گیا، لیکن انہوں نے اللہ سے اُمید رکھی۔ انہوں نے دل سے اللہ سے مدد کی دعا کی اور اللہ نے انہیں مچھلی کے پیٹ سے نکال لیا۔ یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ انسان جب اللہ پر اُمید رکھتا ہے، تو اللہ اس کی مدد کرتا ہے۔
  3. حضرت ایوب علیہ السلام: حضرت ایوب علیہ السلام اپنی بیماری اور مشکلات میں مبتلا تھے، لیکن انہوں نے اللہ سے مایوس نہیں ہوئے۔ ان کی دعا کی قبولیت کے بعد اللہ نے ان کی صحت اور دولت واپس کر دی۔ حضرت ایوب کی مثال ہمیں سکھاتی ہے کہ اللہ پر اُمید رکھنا انسان کو ہمیشہ فائدہ دیتا ہے۔

نتیجہ:

یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ “جن کی اُمید صرف اللہ سے ہو وہ کبھی نا اُمید نہیں ہوتے۔” اللہ پر اُمید رکھنے والا شخص کبھی مایوس نہیں ہوتا۔ دنیا کے حالات بدلتے رہتے ہیں، لیکن اللہ کی مدد ہمیشہ مستقل رہتی ہے۔ اللہ کی رضا پر راضی رہنا، اس کی مرضی کو سمجھنا، اور اُس پر ایمان رکھنا ہی انسان کی حقیقی کامیابی ہے۔ ہمیں اللہ پر ایمان رکھنا چاہیے اور اپنی اُمید کو اسی کی طرف مرکوز کرنا چاہیے، کیونکہ اللہ کے سوا کوئی بھی چیز ہمارے لیے مکمل سکون، اطمینان اور کامیابی فراہم نہیں کر سکتی۔

اس بات کو یاد رکھتے ہوئے ہمیں اپنی زندگی میں اللہ کی رضا کے مطابق عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اپنی اُمیدیں ہمیشہ اسی سے وابستہ رکھنی چاہئیں۔

Leave a Comment