قیامت سے پہلے آخری رمضان کی نشانی
آخری رمضان کی نشانیوں پر بات کرتے ہوئے، ہمیں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ یہ موضوع اسلامی عقائد اور احادیث کی روشنی میں اہمیت رکھتا ہے۔ قیامت کا دن ایک ایسا دن ہوگا جسے کوئی نہیں جانتا، مگر اس سے پہلے جو نشانیوں کا ظہور ہوگا، وہ تمام دنیا میں تبدیلیاں لے کر آئے گا۔ ان نشانیوں میں سب سے اہم رمضان کی آخری صورت حال ہوگی۔
1. رمضان میں برکتوں کا خاتمہ: آخری رمضان کی نشانیوں میں سب سے پہلی نشانی یہ ہو سکتی ہے کہ اس رمضان میں برکتیں کم ہو جائیں گی۔ حدیث میں آتا ہے کہ جب دنیا میں فساد بڑھ جائے گا اور لوگ اللہ کے راستے سے ہٹ جائیں گے تو اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور برکتیں کم ہو جائیں گی۔ رمضان کا مہینہ جہاں مسلمانوں کے لیے عبادات کا خاص وقت ہوتا ہے، وہاں اس میں تنگی اور کمی محسوس ہوگی۔
2. نمازوں کا کمزور ہونا: قیامت سے پہلے آخری رمضان کی ایک نشانی یہ بھی ہو سکتی ہے کہ لوگ نمازوں میں کوتاہی کرنے لگیں گے۔ رمضان میں روزہ رکھنا فرض ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ پانچ وقت کی نمازیں بھی اہمیت رکھتی ہیں۔ لوگوں کا نماز میں غفلت برتنا اور اس کے ساتھ روزوں کی روحانیت کا ختم ہونا، ایک بڑا اشارہ ہو سکتا ہے کہ دنیا میں ایمان کی کمزوری بڑھ چکی ہے۔
3. فتنے اور فساد میں اضافہ: آخری رمضان کی نشانیوں میں فتنے اور فساد کا بڑھنا بھی شامل ہو سکتا ہے۔ حدیثوں میں ذکر ہے کہ قیامت سے پہلے بہت سے فتنے، جنگیں اور خونریزی ہوگی۔ رمضان کا مہینہ جس میں مسلمانوں کے دلوں میں محبت اور سکون ہوتا ہے، آخری رمضان میں انسانوں کے دلوں میں فساد اور عداوتوں کی زیادہ شدت ہو سکتی ہے۔
4. زمین کی بے چینیاں: قیامت کے قریب آخر رمضان میں زمین میں بے چینی پیدا ہو سکتی ہے۔ یہ ایک اور نشانی ہو سکتی ہے جب زمین اپنے اندر موجود قدرتی آفات جیسے زلزلے، طوفان، سیلاب اور خشک سالی کی صورت میں اپنی ناراضگی کا اظہار کرے گی۔ حدیثوں کے مطابق، قیامت سے پہلے زمین میں ایسی بے چینی پیدا ہوگی جس سے انسانوں کو خوف کا سامنا ہوگا۔
5. نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی کمی: قیامت سے پہلے آخری رمضان کی ایک اور نشانی یہ ہو سکتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح تعلیمات کا پھیلاؤ کم ہو جائے گا۔ لوگ دین کو سمجھنے میں کم دلچسپی دکھائیں گے اور اسلام کے اصل پیغام سے ہٹ کر مختلف قسم کی انفرادی تعبیرات سامنے آئیں گی۔
اختتام: آخرکار، قیامت سے پہلے آخری رمضان کی نشانیوں کا ذکر ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہمیں اپنے عمل کو درست کرنا چاہیے اور اللہ کی ہدایت کے مطابق اپنی زندگی گزارنی چاہیے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ ہم ان نشانیوں کو سمجھ کر اپنے ایمان کو مضبوط کریں اور اللہ کے راستے پر چلنے کی کوشش کریں، تاکہ ہم آخری وقت میں اللہ کے قریب رہیں۔
قیامت سے پہلے آخری رمضان کی نشانی
قیامت کا دن جب آنا ہوگا، تب اس کے بارے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف نشانیوں کا ذکر فرمایا ہے۔ ان نشانیوں میں رمضان کے مہینے کے حوالے سے بھی کچھ خاص علامات بیان کی گئی ہیں، جو قیامت سے پہلے کے آخری رمضان میں ظاہر ہوں گی۔ ان نشانیوں کی سمجھنا ہمارے لیے بہت ضروری ہے کیونکہ یہ ہمیں بتاتی ہیں کہ قیامت کا وقت قریب آ رہا ہے اور ہم کیسے اس سے بچنے کے لیے اپنے اعمال کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
1. عبادات میں کمی اور غفلت: ایک بڑی نشانی یہ ہو سکتی ہے کہ رمضان میں عبادات کی روحانیت میں کمی آ جائے گی۔ روزہ رکھنا تو لوگ رکھیں گے لیکن اس میں دل کی لگن اور قربت نہیں ہوگی۔ لوگ عبادات میں غفلت برتیں گے اور رمضان کے مقصد سے ہٹ کر اسے صرف جسمانی طور پر گزارنے کی کوشش کریں گے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ لوگوں کا دلوں میں غفلت اور بیزاری آنا قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک ہے۔
2. فتنوں اور فساد کا بڑھنا: آخری رمضان کی ایک اور بڑی نشانی یہ ہو سکتی ہے کہ دنیا بھر میں فتنوں اور فساد میں اضافہ ہو گا۔ معاشرتی اور سیاسی بے چینی بڑھ جائے گی۔ لوگ ایک دوسرے کے ساتھ لڑیں گے، اختلافات بڑھیں گے اور امن کی جگہ تنازعہ اور جنگوں کا راج ہوگا۔ اس دوران، اس رمضان میں لوگ زیادہ فساد اور جنگوں میں ملوث ہوں گے، اور اس کی حقیقت میں مزید تیزی آ جائے گی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ قیامت کے قریب فتنوں کا دور دورہ ہو گا اور اس کا اثر مسلمانوں کی عبادات اور دین پر بھی پڑے گا۔
3. علم کا کمیاب ہونا: ایک اور نشانی یہ ہو سکتی ہے کہ آخری رمضان کے دوران علم میں کمی واقع ہو جائے گی۔ لوگ دین کے بارے میں کم جانیں گے اور دین کے علم میں سکوت اور تشویش کا دور شروع ہو گا۔ حدیث میں آتا ہے کہ قیامت سے پہلے علم کا خاتمہ ہو جائے گا اور علم کے اساتذہ اور علماء کی کمی ہو جائے گی۔ لوگ دین کی سمجھ کو ترک کر دیں گے اور مختلف غلط فہمیوں کا شکار ہو جائیں گے۔
4. اہل ایمان کی کمزوری اور منافقت کا بڑھنا: آخری رمضان کی ایک اور اہم نشانی یہ ہو سکتی ہے کہ مسلمانوں کے دلوں میں ایمان کی کمزوری اور منافقت بڑھ جائے گی۔ لوگ صرف ظاہری طور پر عبادت کریں گے اور دل سے ایمان میں کمزوری محسوس ہو گی۔ بعض لوگ صرف رمضان کے مہینے میں عبادات کرنے کا عہد کریں گے، مگر اس کے بعد وہ پھر سے غفلت میں مبتلا ہو جائیں گے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ قیامت سے پہلے، منافقت اور دنیا کی محبت لوگوں کے دلوں میں غالب آ جائے گی۔
5. زمین میں قدرتی آفات کا بڑھنا: زمین میں قدرتی آفات کا بڑھنا بھی قیامت سے پہلے آخری رمضان کی ایک نشانی ہو سکتی ہے۔ جیسے زلزلے، طوفان، سیلاب اور خشک سالی بڑھ جائیں گے، جن سے انسانوں کی زندگی متاثر ہوگی۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے زمین میں فساد کی پیش گوئی کی ہے اور کہا ہے کہ جب انسان زمین میں فساد پھیلائے گا، تب زمین اپنی بے چینی کا اظہار کرے گی۔ اس کے اثرات رمضان کے مہینے میں بھی دکھائی دیں گے۔
6. مسلمانوں میں اختلافات اور فرقہ واریت کا بڑھنا: قیامت کے قریب آخری رمضان میں ایک بڑی نشانی یہ ہو سکتی ہے کہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات اور فرقہ واریت میں اضافہ ہو گا۔ مختلف مسالک اور جماعتوں کے درمیان لڑائیاں ہوں گی اور مسلمانوں کے درمیان یکجہتی کم ہو جائے گی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب امت میں اختلافات بڑھ جائیں گے اور لوگ اپنی ہی خواہشات کے پیچھے چل پڑیں گے تو قیامت کا قریب آنا واضح ہو گا۔
7. امام مہی کی آمد کی تیاری: آخری رمضان کے دوران امام مہدی علیہ السلام کی آمد کی تیاری بھی ایک اہم نشانی ہو سکتی ہے۔ حدیثوں میں ذکر ہے کہ امام مہدی قیامت سے پہلے آئیں گے اور وہ اسلام کی صحیح رہنمائی فراہم کریں گے۔ ان کی آمد کے بعد اللہ کی ہدایت کے مطابق لوگ متحد ہوں گے اور دنیا میں اسلام کی صحیح تعلیمات کا فروغ ہوگا۔ امام مہدی کی آمد کے لیے رمضان کے مہینے میں خاص طور پر لوگ زیادہ عبادات اور دعاوں میں مشغول ہوں گے۔
8. مہنگائی اور غربت کا بڑھنا: آخری رمضان میں معاشی حالات میں بھی شدید مشکلات آئیں گی۔ مہنگائی، غربت اور رزق کی تنگی بڑھ جائے گی، جس سے لوگوں کی زندگیوں پر اثر پڑے گا۔ لوگ اپنے روزگار اور رزق کی فکر میں اتنے مصروف ہوں گے کہ عبادات اور روحانیت سے غافل ہو جائیں گے۔ حدیث میں ہے کہ قیامت کے قریب رزق میں تنگی اور معاشی بحران بڑھے گا، جو انسانوں کی پریشانی کا باعث بنے گا۔
اختتام: آخرکار، قیامت سے پہلے آخری رمضان کی نشانیوں پر غور کرنا ہمیں اپنی زندگیوں کی اصلاح کی طرف راغب کرتا ہے۔ ہمیں ان نشانیوں سے سبق لیتے ہوئے اپنی عبادات اور اخلاق کو درست کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ سے ہدایت طلب کرنی چاہیے اور رمضان کے ماہ مبارک کو اس کی حقیقت کے مطابق گزارنا چاہیے تاکہ ہم قیامت کے دن اللہ کی رضا حاصل کر سکیں۔