The faith of Pharaoh’s wife | hazrat asia ka waqia | hazrat asia or firon | qasas ul islam | #islam

فرعون کی بیوی کا ایمان اور اُس پر فرعون کا ظلم

حضرت آسیہ رضی اللہ عنہا، جو فرعون کی بیوی تھیں، اسلام کی تاریخ کی ایک عظیم اور باہمت خاتون تھیں۔ ان کا ایمان اور اللہ کے ساتھ ان کی محبت کی کہانی نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ دنیا بھر میں انسانیت کے لیے ایک عظیم درس ہے۔ ان کے ایمان کا سفر، فرعون کے ظلم کے باوجود، ایک ایسا سبق ہے جو ہمیں اپنی زندگیوں میں ایمان کے سچے اصولوں پر عمل کرنے کی ہمت دیتا ہے۔

فرعون کا ظلم

حضرت آسیہ کا ایمان اس وقت کے ایک ظالم اور جابر حکمران، فرعون، کے ساتھ جڑا ہوا تھا، جو نہ صرف دنیا میں طاقتور تھا بلکہ اپنی خداوندی کے دعوے کے ساتھ لوگوں کو خوفزدہ کرتا تھا۔ فرعون کی بیوی حضرت آسیہ، جو بظاہر ایک عظیم اور خوشحال زندگی گزار رہی تھیں، اُس کی حقیقت سے بے خبر نہیں تھیں۔ وہ جانتی تھیں کہ ان کے شوہر کا دعویٰ خدا ہونے کا ہے، اور اس کے جبر و ظلم کا شکار ہر انسان تھا۔

فرعون نے حضرت آسیہ پر بے شمار ظلم کیے۔ ایک وقت آیا جب حضرت آسیہ نے اللہ کی وحدانیت کو دل سے تسلیم کر لیا اور ایمان لایا کہ صرف اللہ ہی حقیقی خدا ہے۔ یہ بات فرعون کے لیے ناقابل برداشت تھی۔ اس نے اپنی بیوی پر سخت ظلم کرنا شروع کر دیا تاکہ وہ اپنا ایمان چھوڑ دے اور فرعون کی خدائی کو تسلیم کرے، مگر حضرت آسیہ نے نہ صرف اپنا ایمان برقرار رکھا، بلکہ اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہو کر دعا کی کہ “اے اللہ! مجھے فرعون کی ظلم سے بچا اور مجھے جنت میں اپنے ساتھ جگہ عطا فرما۔”

فرعون نے حضرت آسیہ کو قید کر لیا اور اُس پر اتنے زیادہ عذاب ڈالے کہ انسانیت لرز اُٹھتی ہے۔ لیکن حضرت آسیہ نے ان تمام تکالیف اور اذیتوں کو برداشت کیا اور اللہ کی رضا کی کوشش کی۔ ان کے اس بلند ایمان نے اس وقت کے حالات کو تبدیل کرنے میں مدد فراہم کی۔

حضرت آسیہ کا ایمان اور اللہ کی رحمت

حضرت آسیہ کی زندگی کا سب سے بڑا امتحان یہ تھا کہ وہ نہ صرف اپنی جان بچانے کے لیے اس ظلم کے سامنے سر نہیں جھکائیں، بلکہ اللہ پر ایمان رکھنے کی قیمت پر وہ ہر تکلیف کو جھیلنے کے لیے تیار تھیں۔ اللہ نے حضرت آسیہ کی اس بلند روحانیت اور صبر کا انعام دیا۔ ان کے ایمان کے بدلے اللہ نے حضرت آسیہ کو جنت میں ایک عظیم مقام عطا فرمایا۔

حضرت آسیہ کی دعا اور ایمان کی طاقت کو دیکھتے ہوئے اللہ نے ان کے لیے اپنی رحمت کا دروازہ کھول دیا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے حضرت آسیہ کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے:
“اور (یاد کرو) جب آسیہ نے کہا: اے میرے رب! میرے لیے اپنے پاس جنت میں گھر بنا، اور مجھے فرعون اور اس کے عمل سے بچا، اور ظالم قوم سے بچا”۔ (سورة التحریم، آیت 11)

فرعون کے ظلم کا خاتمہ

فرعون کا ظلم اُس کی موت کے بعد ختم ہوا، اور حضرت آسیہ کی قربانی کو اللہ نے قبول کیا۔ اللہ نے انہیں جنت میں وہ مقام دیا جو آج بھی ایک مثالی حیثیت رکھتا ہے۔ حضرت آسیہ کا ایمان اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اللہ کی رضا کی خاطر انسان ہر تکلیف کو برداشت کر سکتا ہے اور اس کے صبر کا انعام اللہ کی طرف سے ضرور ملتا ہے۔

حضرت آسیہ کی کہانی نہ صرف خواتین کے لیے بلکہ ہر انسان کے لیے ایک سبق ہے کہ ایمان کی طاقت سے بڑی کوئی طاقت نہیں ہوتی۔ ہمیں ہر حال میں اللہ پر ایمان رکھنا چاہیے اور اس کی رضا کے لیے ہر تکلیف اور آزمائش کا مقابلہ کرنا چاہیے۔

اس واقعہ کو جاننے کے بعد، ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ اللہ کے راستے پر چلنا اور اس کے ساتھ تعلق مضبوط کرنا، دنیا کی ہر تکلیف اور مصیبت کے باوجود ایک مؤمن کا اصلی مقصد ہونا چاہیے۔

مزید اسلامی موضوعات پڑھنے کے لیے آپ ہماری ویب سائٹ پر وزٹ کریں: https://harisstories.com/category/islamic/


نتیجہ
حضرت آسیہ کا ایمان اور ان پر فرعون کے ظلم کی کہانی انسانیت کے لیے ایک عظیم سبق ہے کہ ایمان میں مضبوطی انسان کو ہر آزمائش سے نکال کر اللہ کی رضا کے قریب لے آتی ہے۔ ان کی زندگی کی مثال ہمیں بتاتی ہے کہ دنیا کی تکلیفیں عارضی ہیں، لیکن اللہ کی رضا اور جنت کا انعام ہمیشہ کے لیے ہوتا ہے۔


حضرت آسیہ کا کردار اور عزم

حضرت آسیہ کا ایمان نہ صرف ایک فرد کا تھا، بلکہ وہ ایک عظیم اور مضبوط عورت کا کردار بن کر دنیا کے سامنے آئیں۔ ان کے ایمان کی داستان ہمیں بتاتی ہے کہ کس طرح ایک عورت جو دنیا کی طاقتور ترین انسان کے ساتھ زندگی گزار رہی تھی، اس نے اپنے ایمان کو کبھی نہیں چھوڑا، بلکہ ہر طرح کے ظلم کو برداشت کیا۔

حضرت آسیہ کے اندر ایک ایسی طاقت تھی جو اللہ کی محبت اور رضا سے آئی تھی۔ وہ جانتی تھیں کہ دنیا کی ہر طاقت زائل ہو جاتی ہے، لیکن اللہ کی رضا اور اس کا انعام کبھی ختم نہیں ہوتا۔ ان کا ایمان اتنا مضبوط تھا کہ وہ اس دنیا کی تمام عیش و عشرت کو چھوڑ کر اللہ کے راستے پر چل پڑیں۔

فرعون کے ظلم کا بڑھنا اور حضرت آسیہ کا صبر

فرعون کا ظلم صرف حضرت آسیہ تک محدود نہیں تھا، بلکہ وہ اپنے اقتدار کو مضبوط بنانے کے لیے ہر انسان کو اپنے سامنے جھکانے کی کوشش کرتا تھا۔ اس نے حضرت آسیہ کو کئی بار دھمکایا، تکلیفیں دیں، لیکن حضرت آسیہ نے کبھی اپنے ایمان کو نہیں چھوڑا۔

فرعون کا ظلم اتنا بڑھ گیا کہ اس نے حضرت آسیہ پر جسمانی اذیتیں دیں، انھیں قید کیا اور ان پر ظلم کی انتہا کر دی۔ مگر حضرت آسیہ کے دل میں اللہ کے سوا کسی کا خوف نہیں تھا۔ وہ اپنے ایمان کو اتنی پختگی کے ساتھ سنبھالے ہوئے تھیں کہ ان کا دل کبھی ہچکچایا نہیں۔

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حضرت آسیہ کو فرعون نے سنگین اذیتیں دی، جیسے کہ انھیں کھڑا کر کے جسم پر تیز دھار چیزوں سے نشانات بنائے گئے اور ان کے جسم پر ظلم کیا گیا، تاکہ وہ ایمان سے منحرف ہو جائیں، مگر وہ ہمیشہ اللہ کی رضا کی دعائیں کرتی رہیں۔

حضرت آسیہ کی دعا اور اللہ کی مدد

حضرت آسیہ نے اللہ کی مدد کے لیے بار بار دعا کی اور کہا:
“اے میرے رب! میرے لیے اپنے پاس جنت میں گھر بنا، اور مجھے فرعون اور اس کے عمل سے بچا، اور ظالم قوم سے بچا”۔

اللہ نے ان کی دعاؤں کو قبول کیا اور ان کو جنت میں ایک بلند مقام عطا فرمایا۔ حضرت آسیہ کی یہ دعا آج بھی ہمارے لیے ایک رہنمائی ہے کہ ہمیں ہر حال میں اللہ سے مدد مانگنی چاہیے اور اللہ پر مکمل بھروسہ رکھنا چاہیے۔

فرعون کا خاتمہ اور حضرت آسیہ کا انعام

فرعون کی سلطنت کا خاتمہ ہوا، اور حضرت آسیہ کا صبر اور ایمان اللہ کے حضور قبول ہوئے۔ حضرت آسیہ کو جنت میں وہ مقام ملا جو کسی دوسرے انسان کو نہ مل سکا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کا انعام اتنا عظیم دیا کہ وہ جنت کی تمام نعمتوں کی حامل ہو گئیں۔

فرعون کی موت کے بعد حضرت آسیہ کا کردار اور ان کی قربانی تاریخ کے صفحات پر ہمیشہ کے لیے ثبت ہو گئی۔ ان کا ایمان اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ جب انسان اللہ کی رضا کے لیے کوئی قدم اٹھاتا ہے، تو اللہ اس کی مدد کرتا ہے اور اس کا انعام ہر تکلیف اور ظلم سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔

حضرت آسیہ کی قربانی کا پیغام

حضرت آسیہ کی زندگی کا پیغام یہ ہے کہ انسان کو کبھی بھی دنیا کی طاقتوں اور جابروں سے نہیں ڈرنا چاہیے۔ ایمان کی طاقت انسان کو ہر ظلم اور آزمائش سے نجات دیتی ہے۔ حضرت آسیہ کی قربانی اور ایمان ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اگر ہمارا ایمان مضبوط ہو تو دنیا کی ہر تکلیف اور آزمائش ہم پر اثر نہیں ڈال سکتی۔

حضرت آسیہ کا کردار اس بات کو واضح کرتا ہے کہ اللہ کے راستے پر چلنا اور اُس پر مکمل بھروسہ رکھنا انسان کے لیے کامیابی اور کامیابی کا دروازہ کھولتا ہے۔


اگر آپ مزید اسلامی موضوعات اور کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں، تو آپ ہماری ویب سائٹ پر تشریف لا سکتے ہیں: https://harisstories.com/category/islamic/


نتیجہ
حضرت آسیہ کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ایمان کی سچائی اور اللہ کی رضا کی کوشش انسان کو تمام دنیاوی مشکلات سے بلند تر کر دیتی ہے۔ ان کا صبر، ایمان اور اللہ کی طرف سے ملنے والا انعام اس بات کا نشان ہے کہ جب انسان اللہ کی رضا کے لیے ثابت قدم رہتا ہے، تو اللہ اسے ہمیشہ اپنی رحمت سے نوازتا ہے۔

Leave a Comment