چالاک گدھا (The Agile Donkey) – Bachon ki kahaniyan in urdu – moral stories

چالاک گدھا

گاؤں جنداپور ایک خوبصورت وادی میں واقع تھا جہاں سرسبز پہاڑوں اور بہتے دریا کی آوازیں گاؤں کے ماحول کو خوبصورت بناتی تھیں۔ گاؤں کے لوگ محنتی تھے، کھیتوں میں کام کرتے، مویشیوں کی دیکھ بھال کرتے اور قدرتی وسائل سے بھرپور زندگی گزارتے تھے۔ لیکن اس گاؤں کی سب سے بڑی خاصیت اس کے ایک گدھے کے بارے میں مشہور تھی جس کا نام خوشحال تھا۔

خوشحال کوئی معمولی گدھا نہیں تھا۔ اس کی خاصیت اس کی چالاکی اور پھرتی میں چھپی ہوئی تھی۔ دوسرے گدھوں کی طرح وہ سست اور بوجھ اٹھانے والا نہیں تھا، بلکہ وہ اتنی تیز رفتاری سے حرکت کرتا کہ لوگ اس کی مہارت دیکھ کر دنگ رہ جاتے۔ اس کی کہانی بھی کچھ یوں تھی۔

خوشحال کی ابتدا

یہ کہانی کئی سال پہلے کی ہے، جب ایک کسان سعید نے خوشحال کو خریدنے کا فیصلہ کیا۔ سعید کے خاندان میں گدھوں کا استعمال اکثر ہوتا تھا، کیونکہ کھیتوں میں کام کرنے کے لئے ان کی مدد ضروری تھی۔ سعید نے جب بازار میں ایک خاص قسم کے گدھے کے بارے میں سنا، تو اس نے فوراً اس گدھے کو خریدنے کا ارادہ کیا۔ وہ گدھا جو معمول سے ہٹ کر تھا، جس کی جسمانی بناوٹ دوسرے گدھوں سے مختلف تھی۔

جب سعید نے خوشحال کو دیکھا، تو وہ فوراً سمجھ گیا کہ یہ گدھا خاص ہے۔ خوشحال کا جسم مضبوط، لیکن ایک عجیب سی چالاکی کے ساتھ تھا۔ اس کی ٹانگوں کی بناوٹ ایسی تھی کہ وہ تیز دوڑنے کے قابل تھا۔ سعید نے فوراً اس گدھے کو خرید لیا، حالانکہ اس نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ گدھا اس کی زندگی میں کتنی اہمیت اختیار کرے گا۔

خوشحال کی تربیت

خوشحال کا پہلے دن سے ہی سعید کے ساتھ ایک خاص تعلق قائم ہوگیا۔ سعید نے اس کی تربیت شروع کی اور روزانہ اس کی چالاکی کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کی۔ وہ خوشحال کو پہاڑوں کے راستوں پر دوڑاتا، کھیتوں کے بیچ سے گزارتا اور اس سے چھوٹے بڑے چیلنجز کراتا تاکہ اس کی تیز رفتاری اور چالاکی مزید بڑھ سکے۔

خوشحال نہ صرف ان چیلنجز کو بڑی آسانی سے مکمل کرتا، بلکہ وہ ایک عجیب طرح کی مہارت دکھانے لگا۔ وہ درختوں کے نیچے سے سرکتے ہوئے گزرتا، پتھروں کو پھلانگتا اور بلندیوں تک چڑھ جاتا۔ اس کی رفتار اتنی تیز تھی کہ دوسرے گدھے جب اس کے پیچھے چلتے، تو انہیں اس کی چالاکی کی نقل کرنا بہت مشکل لگتا۔

گلاب کا چیلنج

ایک دن گاؤں کے ایک زمیندار غلام نے سعید سے ملاقات کی۔ غلام کی بھی ایک بڑی زمین تھی اور وہ ہمیشہ اپنے کھیتوں کے کاموں میں بھاری گدھوں کا استعمال کرتا تھا۔ غلام کا ماننا تھا کہ اگر گدھا بھاری کاموں کے لئے مضبوط نہ ہو، تو وہ کسی کام کا نہیں۔

“سعید، میں نے سنا ہے تمہارا گدھا خاص ہے، لیکن مجھے نہیں لگتا کہ وہ کھیتوں میں کام آنے کے قابل ہوگا۔ تم نے اس کی تیز رفتاری پر اتنی محنت کی ہے، لیکن کیا وہ وزن اٹھا سکتا ہے؟” غلام نے طنز کیا۔

سعید مسکرا کر جواب دیا، “خوشحال کا کام وزن اٹھانا نہیں ہے۔ وہ تو چالاکی میں مہارت رکھتا ہے، اور یہ چالاکی کبھی نہ کبھی تمہارے کام آئے گی۔”

غلام نے اس بات کو مذاق سمجھا اور کہا، “میں یقین کروں گا جب تم مجھے دکھاؤ گے کہ وہ واقعی کسی کام کا ہے۔”

سیلاب کا آنا

چند دن بعد، جنداپور میں ایک بھاری بارش ہوئی جس کے نتیجے میں دریا کی سطح بلند ہونے لگی۔ دریا کا پانی گاؤں کے قریب آنا شروع ہو گیا تھا اور اس سے گاؤں کے کھیتوں کو بہت بڑا نقصان پہنچنے کا خطرہ تھا۔ لوگ خوفزدہ تھے، اور ساری گاؤں کی زندگی دریا کے پانی کی سطح پر منحصر ہو گئی تھی۔

سعید نے فوراً فیصلہ کیا کہ وہ خوشحال کے ساتھ دریا کے پار جا کر مدد کرے گا۔ گاؤں کے لوگوں کو بچانے کے لئے اس کو نہ صرف طاقت کی ضرورت تھی بلکہ چالاکی کی بھی ضرورت تھی تاکہ وہ تیز رفتاری سے پانی کے ساتھ بہتے ہوئے دریا کے پار جا سکے۔

خوشحال اور سعید نے ایک پرانا لکڑی کا پھل بنانے کا فیصلہ کیا۔ سعید نے خوشحال کو اس پر سوار کیا اور لکڑی کے پھل کو دریا کے ساتھ بہتے ہوئے دوسری طرف لے جانے کی تیاری شروع کی۔

خوشحال کی ہمت

دریا کا پانی شدید تیزی سے بہہ رہا تھا، لیکن سعید اور خوشحال نے خوف کے بغیر اس پر سفر شروع کیا۔ شروع میں، پانی نے ان کو اپنے ساتھ بہایا، مگر خوشحال نے اپنی چالاکی کا مظاہرہ کیا۔ وہ بڑی مہارت سے پانی کے ساتھ بہتے ہوئے خطرات سے بچا اور تیز دھاروں کے درمیان سے گزر گیا۔

خوشحال کا جسم ایسا تھا کہ وہ جہاں اور کوئی گدھا ہمت ہار کر رک جاتا، وہاں خوشحال مزید تیز دوڑتا اور کسی بھی رکاوٹ کو پھلانگتا۔ سعید کا دل بھر آیا، کیونکہ وہ جانتا تھا کہ یہ گدھا اس کی محنت کا نتیجہ تھا۔

آخرکار، خوشحال اور سعید دوسری طرف پہنچے اور گاؤں کے لوگوں کو بچانے کی کوششوں میں کامیاب ہو گئے۔ انہوں نے گاؤں والوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا اور دریا کے پانی سے بچنے کے لئے مدد فراہم کی۔

غلام کا اعتراف

جب یہ سب ہو رہا تھا، غلام بھی دریا کے قریب کھڑا تھا اور یہ منظر دیکھ رہا تھا۔ وہ حیرانی سے سعید اور خوشحال کی جرات اور چالاکی کو دیکھ رہا تھا۔

جب خوشحال اور سعید واپس گاؤں پہنچے تو غلام نے ان دونوں کی طرف بڑھتے ہوئے کہا، “سعید، میں نے جو سوچا تھا وہ غلط تھا۔ تمہارا گدھا واقعی ایک خاص چیز ہے۔ وہ نہ صرف تمہارے کھیتوں کا کام آ سکتا ہے، بلکہ ایسی حالتوں میں بھی کام آ سکتا ہے جن کا ہمیں کبھی خیال بھی نہیں تھا۔”

سعید نے مسکرا کر جواب دیا، “غلام، کبھی کبھی ایک گدھے کی چالاکی میں ایسی طاقت چھپی ہوتی ہے جس کا اندازہ ہم نہیں لگا پاتے۔ خوشحال نے ثابت کر دیا کہ ہر مسئلے کا حل الگ ہو سکتا ہے۔”

اختتام

اس دن کے بعد، جنداپور کے لوگ خوشحال کو ایک ہیرو کے طور پر دیکھنے لگے۔ وہ نہ صرف ایک گدھا تھا، بلکہ اس کی چالاکی نے اسے ایک الگ مقام دے دیا تھا۔ غلام نے بھی اپنی زمین پر خوشحال کو کام پر رکھ لیا اور اس کی تیز رفتاری اور چالاکی کا فائدہ اٹھایا۔

سعید اور خوشحال کا رشتہ مضبوط ہوا، اور وہ دونوں مل کر نہ صرف گاؤں کے کاموں میں بلکہ ہر مشکل صورتحال میں کامیاب ہو گئے۔

خوشحال نے یہ ثابت کیا کہ کبھی کبھی طاقت اور سخت محنت کے علاوہ، چالاکی اور ذہانت بھی اتنی ہی اہم ہوتی ہے۔


میں امید کرتا ہوں کہ یہ کہانی آپ کو پسند آئی ہوگی۔ اگر آپ کو اس میں کوئی تبدیلی یا اضافے کی ضرورت ہو تو براہ کرم بتائیں!

Leave a Comment