sultan salahuddin ayyubi story in urdu – The story of Sultan Salahuddin Ayyubi and a Spy Hakim – Sultan Salahuddin Ayubi history in Urdu Article

سلطان صلاح الدین ایوبی

Sultan salahuddin Ayubi

بسم الله الرحمن الرحیم السلام علیکم
ایک دفعہ سلطان صلاح الدین ایوبی اور علی بن سفیان کہیں جا رہے تھے کہ اچانک علی بن سفیان کے پیٹ میں شدید درد ہونے لگا اور وہ درد اتنا شدید تھا کہ علی بن سفیان درد کی وجہ سے گھوڑے سے گر گیا سپاہیوں نے علی بن سفیان کو اٹھایا اور محل لے آئے سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ نے شاہی حکیم کو حکم دیا کہ علی بن سفیان کا معائنہ کرو لیکن شاہی حکیم نے پورا زور لگا دیا لیکن علی بن سفیان پھر بھی درد کی شدت سے تڑپ رہا تھا جب ارد گرد کے حکیموں کو بلایا گیا تو پھر بھی علی بن سفیان کو درد سے نجات نہیں ملی سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ بڑا پریشان ہو گیا کیونکہ علی بن سفیان سلطان صلاح الدین ایوبی کا دایاں بازو تھا سلطان سوچنے لگا کہ آخر ایسا کیا ہوا کہ علی بن سفیان اس تکلیف میں مبتلا ہو گیا اتنے میں سلطان کے ایک وزیر نے بتایا کہ حضور فلاں گاؤں میں ایک حکیم صاحب رہتا ہے جو ایسی بیماریوں کا بہتر طریقے سے علاج کر سکتا ہے اور اس نے کئی مرتبہ اپنی حکمت کو بڑے بڑے بادشاہوں کے سامنے ثابت بھی کیا ہے تو سلطان نے اپنے ایک سپاہی کو بھیجا اور فرمایا اس حکیم کو کہو کہ سلطان معظم کا حکم ہے کہ فورا محل میں حاضر ہو جاؤ
سلطان صلاح الدین ایوبی رحمة الله علیہ کے حکم پر وہ سپاہی اس حکیم کے گاؤں میں روانہ ہو گیا اور سلطان کا پیغام دے کر واپس اگیا وہ حکیم شفا خانے میں گیا اور علی بن سفیان کا معائنہ کرنے کے بعد ایسی دوائی پلائی کہ فورا علی بن سفیان کا درد ٹھیک ہو گیا سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ اور علی بن سفیان اس سے بڑے متاثر ہوئے کہ جہاں بڑے بڑے حکیم اس کا علاج نہیں کر سکے وہاں ایک چھوٹے سے حکیم نے آتے ہی علی بن سفیان کا علاج کر دیا اب سلطان صلاح الدین ایوبی کو اس پر کافی اعتماد آگیا اور سلطان نے اس حکیم کو کہا کہ تم میرے شاہی حکیموں میں شامل ہو جاؤ اور سلطان نے اس کو محل میں حکیم کی ملازمت پر رکھ لیا

2

چند دن گزرنے کے بعد علی بن سفیان نے سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ کو کہا حضور میری چھٹی حس کہتی ہے ۔ یہ جو حکیم ؟ میر ا علاج کیا تھا یہ کوئی حکیم نہیں مجھے اس کی حرکات بہت مشکوک لگتی ہیں کیونکہ علی بن سفیان جاسوسوں کو پکڑنے کا ماہر تھا اس لیے علی بن سفیان نے اس کی کوئی مشکوک حرکت دیکھ لی جس سے علی بن سفیان کو لگا کہ وہ جاسوس ہے سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ یہ تم کیا کہہ رہے ہو اب تو یہ ہمارا قابل بھروسہ حکیم بن چکا ہے اس نے چند دنوں میں کتنے زخمیوں کو ٹھیک کیا ہم اس پر کیسے شک کر سکتے ہیں تو علی بن سفیان نے کہا حضور میرے پاس ایک ایسی ترکیب ہے جس سے ہم اس حکیم کا امتحان لیں گے اگر یہ ہمارے امتحان میں کامیاب ہو گیا تو یہ غدار نہیں ہو گا اور اگر یہ فیل ہوا تو یہ پھر غدار ہو گا اور یہ کسی دشمن کی چال ہو گی سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا بتاؤ کون سی ترکیب تو علی بن سفیان نے کہا کہ حضور میں ایک ایسی جڑی بوٹی کے بارے میں جانتا ہوں جس کی خوشبو تقریبا ادھے میل سے دور تک انے لگتی ہے آپ اس حکیم کو اپنے پاس بلائیں اور اس سے کہیں کہ مجھے فلاں جڑی ہوئی جنگل سے تلاش کر کے لے ائیں اور اسے حکم دیں کہ یہ جڑی بوٹی فلاں علاقے میں ملتی ہے لیکن اس بات کو میں اور اپ جانتے ہیں کہ اس علاقے میں کوئی جڑی بوٹی نہیں بلکہ یہ میں خود اس علاقے میں. جاکر چند جڑی بوٹیوں کے پودے لگا دوں گا اور جیسے ہی وہ حکیم اس جنگل میں داخل ہو گا تو اگر وہ سچ میں حکیم ہوا تو وہ جنگل میں داخل ہوتے ہی ان جڑی بوٹیوں کو تلاش کر لے گا لیکن اگر وہ حکیم نہ ہوا تو وہ جڑی بوٹی اسے کہیں سے بھی نہیں ملے گی اور ہماری اطلاعات کے مطابق یہ جڑی بوٹیوں کو لانے کے لیے اپنے مالک کے پاس ضرور جائے گا تاکہ وہ پکڑا نہ جائے علی بن سفیان کے مطابق سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو یہ کام دیا اور کہا کہ شام تک وہ جڑی بوٹی تلاش کر کے میرے پاس لاؤ علی بن سفیان اس حکیم کا پیچھا کرنے لگا

جیسے ہی وہ حکیم جنگل میں داخل ہوا تو علی بن سفیان کو ان جڑی بوٹیوں کی خوشبو انے لگی کیونکہ علی بن سفیان نے پہلے ہی وہ جڑی بوٹیاں وہاں لگا دی تھی لیکن وہ حکیم ادھر ادھر دیکھتا دیکھتا اگے جا رہا تھا علی بن سفیان کا شک یقین میں بدل رہا تھا کیونکہ ابھی تک اس کو جڑی بوٹی کی خوشبو نہیں آئی تھوڑی دیر ڈھونڈنے کے بعد جب اس کو جڑی بوٹی نہیں ملی کیونکہ وہ ایک جاسوس تھا کوئی حکیم نہیں تھا لہذا اس کو پتہ نہیں تھا کہ کون سی جڑی بوٹی کی خوشبو کیسی ہوتی۔ ہے تو وہ دوبارہ اپنے مالک کے پاس جانے کے لیے روانہ ہوا تا کہ وہ جا کر اپنے مالک سے وہ جڑی بوٹی حاصل کر کے سلطان کو دے دے تاکہ سلطان کا اس پر اعتبار نہ اٹھ جائے علی بن سفیان اس کا پیچھا کرتا جا رہا تھا تو وہ حکیم ایک غار کے اندر داخل ہوا تو علی بن سفیان غار کے دہانے پر جا کر کھڑا ہوا تو اس حکیم نے اندر جا کر کسی ادمی کو کہا میں نے سلطان کے محل میں اپنے پاؤں جما لیے اور سلطان اب مجھ پر دوسرے حکیموں سے بھی زیادہ بھروسہ کرتا ہے میں چند دنوں میں بہت خاص معلومات آپ تک پہنچاؤں گا لیکن اب سلطان نے مجھے فلاں جڑی بوٹی کہی ہے وہ تم مجھے لا کر دے دو تاکہ میں سلطان کو دے دوں تاکہ اس کو مجھ پر شک نہ ہو جب یہ بات علی بن سفیان نے سنی تو فورا اپنے سپاہیوں کو حکم دیا اور کہا کہ اس غار کو چاروں طرف سے گھیر او اور چند سپاہی اندر گئے اور اس حکیم کو اور اس کے مالک کو پکڑ کر لے آئے اور سلطان صلاح الدین ایوبی کے سامنے حاضر کیا گیا
اور علی بن سفیان نے سلطان کو کہا کہ یہ حکیم بالکل غدار ہے اور یہی اس کا مالک ہے جس نے اس کو میرے علاج کے لیے اس حکیم کی جگہ بھیجا تھا تا کہ یہ میرا بہتر علاج کر کے ہمارا اعتماد جیت سکے اور ہماری خفیہ معلومات اپنے اس مالک تک پہنچا سکیں جب یہ بات سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ نے سنی تو ان دونوں کا سر قلم کر دیا اور کہا کہ دشمن تو میرے سامنے بچ سکتا ہے لیکن غدار کبھی نہیں جو راہ حق کا مسافر ہوتا ہے اللہ تعالی اسے کبھی گرنے نہیں دیتا اور اس جگہ سے اپنے بندے کی مدد کرتا ہے جہاں سے کسی کا گمان بھی نہیں ہوتا –

Leave a Comment