سلطان صلاح الدین ایوبی: ایک عظیم سپہ سالار کی داستان
سلطان صلاح الدین ایوبی اسلامی تاریخ کے اُن عظیم رہنماؤں میں شامل ہیں جنہوں نے اپنی بصیرت، شجاعت اور رحم دلی سے نہ صرف مسلم دنیا بلکہ پوری انسانیت پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ ان کی داستان قربانی، اتحاد اور عدل و انصاف کی ایک روشن مثال ہے۔
ابتدائی زندگی
صلاح الدین ایوبی کا اصل نام یوسف بن ایوب تھا۔ وہ 1137 یا 1138 عیسوی میں عراق کے علاقے تکریت میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق کرد قبیلے سے تھا۔ ان کے والد نجم الدین ایوب اور چچا اسد الدین شیر کوہ دونوں عظیم سپہ سالار تھے، جو نورالدین زنگی کی فوج میں شامل تھے۔ صلاح الدین کی ابتدائی تربیت ایک مذہبی اور عسکری ماحول میں ہوئی۔ قرآن، حدیث، فقہ اور عربی ادب میں گہری دلچسپی کے ساتھ ساتھ انہیں جنگی حکمت عملی میں بھی ماہر بنایا گیا۔
ابتدائی فوجی خدمات
صلاح الدین نے اپنی عملی زندگی کا آغاز نورالدین زنگی کی فوج میں ایک سپاہی کے طور پر کیا۔ اپنے چچا، اسد الدین شیر کوہ کے زیر سایہ، انہوں نے کئی اہم جنگی مہمات میں حصہ لیا۔ 1169 عیسوی میں انہیں مصر کی فتح کے بعد وہاں کا وزیر مقرر کیا گیا۔ بعد ازاں، فاطمی خلافت کا خاتمہ کرکے مصر میں سنی خلافت کی بنیاد رکھی۔
صلیبی جنگوں میں کردار
صلاح الدین ایوبی کی زندگی کا سب سے اہم پہلو صلیبی جنگیں ہیں۔ ان جنگوں میں انہوں نے نہ صرف عسکری مہارت کا مظاہرہ کیا بلکہ دشمنوں کے ساتھ حسن سلوک کی مثالیں بھی قائم کیں۔
معرکہ حطین
4 جولائی 1187 کو معرکہ حطین تاریخ کا وہ فیصلہ کن دن تھا جب صلیبی افواج کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ صلاح الدین نے اپنی حکمت عملی سے صلیبیوں کی مضبوط فوج کو بکھیر دیا اور کئی اہم کمانڈروں کو قید کر لیا۔ یہ فتح بیت المقدس کی فتح کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔
بیت المقدس کی فتح
2 اکتوبر 1187 کو مسلمانوں نے بیت المقدس کو صلیبیوں سے آزاد کرایا۔ اس وقت تک یہ مقدس شہر تقریباً 88 سال تک صلیبیوں کے قبضے میں رہا تھا۔ صلاح الدین نے نہایت رحم دلی اور دانشمندی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے نہ صرف عام شہریوں کو تحفظ فراہم کیا بلکہ صلیبیوں کو ان کی عبادت گاہوں میں عبادت کرنے کی اجازت دی اور بہت سے قیدیوں کو فدیہ لیے بغیر رہا کر دیا۔
اخلاقی اور انسانی پہلو
صلاح الدین ایوبی کی شخصیت کا سب سے نمایاں پہلو ان کی رحم دلی اور انصاف پسندی تھی۔ وہ اپنے دشمنوں کے ساتھ بھی حسن سلوک سے پیش آتے تھے۔ مشہور واقعہ ہے کہ جب ان کے بدترین دشمن رچرڈ شیر دل بیماری میں مبتلا ہوا تو صلاح الدین نے اپنا طبیب اور دوا اس کی مدد کے لیے بھیجی۔ ان کا یہ کردار اسلامی تعلیمات کا عملی نمونہ تھا۔
وفات
صلاح الدین ایوبی 4 مارچ 1193 کو دمشق میں وفات پا گئے۔ ان کی وفات کے وقت ان کے پاس اتنی دولت نہیں تھی کہ ان کا کفن خریدا جا سکے۔ وہ اپنی تمام دولت رفاہِ عامہ کے کاموں اور غریبوں کی مدد میں خرچ کر دیتے تھے۔ ان کی سادگی اور دین سے محبت ان کی شخصیت کی اصل بنیاد تھی۔
صلاح الدین ایوبی کا ورثہ
صلاح الدین ایوبی کی قیادت نے مسلمانوں کو نہ صرف عسکری کامیابیاں فراہم کیں بلکہ انہیں اتحاد کا درس بھی دیا۔ ان کی جنگی حکمت عملی آج بھی عسکری ماہرین کے لیے ایک مثال ہے۔ ان کا عدل اور رحم دلی تاریخ کے سنہری صفحات میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔
صلاح الدین ایوبی کی زندگی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ عزم، اتحاد، اور عدل کے ذریعے دنیا میں عظیم کارنامے انجام دیے جا سکتے ہیں۔ ان کی داستان رہتی دنیا تک انسانیت کے لیے مشعل راہ رہے گی۔