سلطان صلاح الدین ایوبی: رحم دلی، انصاف اور حکمت کی روشن مثال
سلطان صلاح الدین ایوبی تاریخ کے ان عظیم حکمرانوں میں شمار ہوتے ہیں جن کی شجاعت، رحم دلی اور حکمت کو آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔ ان کی شخصیت کی خصوصیات صرف میدانِ جنگ تک محدود نہیں تھیں بلکہ ان کے فیصلے انسانیت کی اعلیٰ قدروں کو اجاگر کرتے ہیں۔ ان کی زندگی کا ایک واقعہ ان کی رحم دلی، انصاف اور حکمت کی منفرد مثال پیش کرتا ہے۔
سزاۓ موت کے قیدی کی عجیب خواہش
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سلطان کی عدالت میں ایک قیدی کو لایا گیا جسے سنگین جرائم کی بنا پر سزاۓ موت سنائی گئی تھی۔ قیدی نے اپنی آخری خواہش کے اظہار کے لیے سلطان سے اجازت طلب کی۔ سلطان نے قیدی کی بات سننے کی اجازت دی تو اس نے کہا:
“میری آخری خواہش ہے کہ مرنے کے بعد تین مہینے بعد میری قبر کو کھولا جائے تاکہ ایک راز ظاہر ہو سکے۔”
یہ غیر معمولی خواہش سن کر سلطان کے وزراء اور سپاہی حیران رہ گئے۔ لیکن سلطان صلاح الدین ایوبی نے قیدی کی بات کو نظر انداز کرنے کے بجائے اسے قبول کر لیا۔ انہوں نے حکم دیا کہ قیدی کو اس کی سزا کے بعد دفن کیا جائے اور اس کی قبر کی نگرانی کے لیے سپاہیوں کو تعینات کیا جائے۔
تین مہینے بعد کا حیران کن واقعہ
تین مہینے گزر گئے اور سلطان کو قیدی کی قبر کھولنے کی یاد دلائی گئی۔ سلطان خود اس واقعے کو دیکھنے کے لیے موجود تھے۔ قبر کھولنے پر لوگوں کی نظریں حیرت سے جم گئیں۔ قبر کے اندر ایک عجیب منظر تھا جس نے سب کو سوچنے پر مجبور کر دیا۔ قبر میں نہ صرف قیدی کا جسم موجود تھا بلکہ وہاں ایک چھوٹا سا سوراخ تھا جس کے ذریعے ایک چیونٹیوں کا خاندان قبر کے اندر رہائش پذیر تھا۔
قیدی نے اپنی زندگی میں ایک چیونٹی کے خاندان کو پناہ دی تھی اور اس کی حفاظت کی تھی۔ یہ چیونٹیوں کا خاندان قیدی کی قبر میں محفوظ رہنے کے لیے خدا کی طرف سے ایک نشانی تھی، جو انسانیت کے لیے سبق آموز تھی۔
سلطان کی حکمت اور فیصلہ
سلطان صلاح الدین ایوبی نے اس واقعے کو ایک نصیحت کے طور پر لیا۔ انہوں نے کہا:
“یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ خدا کی مخلوق کے ساتھ رحم دلی اور انصاف کرنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ حتیٰ کہ ایک چیونٹی جیسے چھوٹے جاندار کے ساتھ اچھائی کرنے کا اجر بھی خدا کی عدالت میں ملتا ہے۔”
نتیجہ
یہ واقعہ سلطان صلاح الدین ایوبی کی انسانیت پر مبنی حکمت اور رحم دلی کو اجاگر کرتا ہے۔ ان کی شخصیت نہ صرف ایک عظیم سپہ سالار بلکہ ایک بہترین حکمران کی عکاسی کرتی ہے، جنہوں نے انصاف اور رحم دلی کو اپنی حکمرانی کا محور بنایا۔ ان کے فیصلے آج بھی ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ایک حقیقی رہنما وہی ہے جو انسانیت کی خدمت کو اپنی ترجیح بنائے۔