شیطان کے چار گدھے
یہ کہانی ایک دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ شیطان کی ملاقات پر مبنی ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک دن ایک گاؤں میں تشریف لائے، جہاں لوگوں نے آپ کو بڑے احترام سے دیکھا اور آپ کی باتوں کو دل و جان سے سنا۔ گاؤں کے باہر ایک درخت کے نیچے بیٹھے ہوئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنے رب کی عبادت میں مصروف تھے، کہ اچانک ابلیس، یعنی شیطان، وہاں آیا۔ اس کا چہرہ مکار تھا، اور وہ اپنی مخصوص فریب کاری کی سوچوں میں غرق تھا۔
ابلیس نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سامنے آ کر کہا، “یا روح اللہ! مجھے تم سے بات کرنے کی اجازت دے دو۔” حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اس کی طرف نظریں کیں اور نرم لہجے میں کہا، “ابلیس! تمہاری باتیں ہمیشہ فریب سے بھری ہوتی ہیں، مگر پھر بھی تمہیں سنوں گا، بتاؤ کیا کہنا چاہتے ہو؟”
ابلیس نے اپنی چالاکی دکھاتے ہوئے کہا، “یا روح اللہ! میں نے چار گدھے تیار کیے ہیں، اور ہر ایک گدھے پر کچھ خاص سامان رکھا ہے۔ ان میں سے ہر ایک سامان کچھ ایسا ہے جو انسانوں کو بہکانے اور انہیں گمراہ کرنے کے لئے کام آ سکتا ہے۔” حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ابلیس کی بات سنی اور فرمایا، “مجھے بتاؤ، پہلے گدھے پر کیا سامان ہے؟”
ابلیس مسکرایا اور جواب دیا، “اس پر ظلم رکھا ہے۔” حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے پھر سوال کیا، “ظلم؟ تو اسے کون خریدے گا؟”
ابلیس نے ایک گہری سانس لی اور کہا، “بادشاہ۔” حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ابلیس کی بات سنی اور اس پر غور کیا۔ “ظلم وہ چیز ہے جو انسانوں کو تباہی کی طرف لے جاتی ہے، اور جو بادشاہ ظلم خریدتا ہے، وہ اپنے عوام کا حق چھینتا ہے۔”
ابلیس پھر آگے بڑھا اور کہا، “دوسرے گدھے پر لالچ رکھا ہے۔” حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے پھر سوال کیا، “لالچ؟ تو اسے کون خریدے گا؟”
ابلیس نے جواب دیا، “دولت مند۔” حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کہا، “لالچ بھی ایک ایسی چیز ہے جو انسان کے دل کو کالا کر دیتی ہے اور اسے بے حسی کے راستے پر لے جاتی ہے۔ جو شخص دولت کی محبت میں گرفتار ہوتا ہے، وہ کبھی بھی سکون اور حقیقی خوشی حاصل نہیں کر پاتا۔”
ابلیس نے پھر کہا، “تیسرے گدھے پر حسد رکھا ہے۔” حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے سوال کیا، “حسد؟ تو اسے کون خریدے گا؟”
ابلیس نے بُرا سا مسکرا کر جواب دیا، “حسود لوگ۔” حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا، “حسد بھی انسان کی روح کو زہر کی طرح کھا جاتا ہے۔ جو شخص دوسرے کی خوشیوں میں رکاوٹ ڈالتا ہے، وہ کبھی سکون کی زندگی نہیں گزار سکتا۔”
ابلیس نے آخری گدھے کا ذکر کیا اور کہا، “چوتھے گدھے پر جھوٹ رکھا ہے۔” حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے پوچھا، “جھوٹ؟ تو اسے کون خریدے گا؟”
ابلیس نے کہا، “وہ لوگ جو اپنی دنیوی مفادات کے لئے سچ کو چھپاتے ہیں اور دوسروں کو دھوکہ دیتے ہیں۔” حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے گہری نظر سے ابلیس کی طرف دیکھا اور فرمایا، “جھوٹ بھی انسان کے دل میں فساد پیدا کرتا ہے۔ وہ جو دوسروں کے ساتھ سچ نہیں بولتے، کبھی بھی اللہ کے قریب نہیں پہنچ سکتے۔”
شیطان کا مکروہ منصوبہ
ابلیس نے کہا، “یا روح اللہ! تم نے درست کہا، لیکن تم جانتے ہو کہ یہ گدھے اور ان پر رکھی چیزیں انسانوں کے درمیان ہمیشہ موجود رہیں گی۔” حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ابلیس کی طرف دیکھا اور کہا، “ہاں، تم سچ کہتے ہو۔ یہ گدھے ہر انسان کے سامنے ہوں گے، لیکن جو انسان اللہ کی ہدایت پر چلیں گے، وہ ان گدھوں کی خریداری سے بچیں گے۔”
ابلیس بیزار ہو کر کہا، “میں تمہیں یہ بتانے آیا تھا کہ میری فریب کاری ہمیشہ کامیاب نہیں ہو سکتی، کیونکہ تم جیسے لوگ اللہ کے راستے پر چلتے ہیں اور ان فریبوں سے بچ جاتے ہیں۔” حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے نرم لہجے میں جواب دیا، “شیطان! تمھاری ہر چال میں ایک حقیقت چھپی ہوتی ہے، لیکن اللہ کا راستہ کبھی بھی اس سے بہتر نہیں ہو سکتا۔ تم جتنا بھی فریب دو، جو انسان اللہ کی ہدایت پر ہو گا، وہ کبھی بھی تمہارے جھانسے میں نہیں آئے گا۔”
نتیجہ
ابلیس نے غصے سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو ایک آخری نظر سے دیکھا اور واپس چلا گیا، مگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنی دعاؤں میں اللہ سے ہدایت کی درخواست کی اور لوگوں کو یہ پیغام دیا کہ ان گدھوں کی خریداری سے بچیں اور اللہ کی رضا کو سب سے اہم سمجھیں۔
یہ کہانی ہمیں بتاتی ہے کہ دنیا میں فریب اور آزمائشیں ہمیشہ رہیں گی، مگر جو شخص اللہ کی ہدایت کے راستے پر ثابت قدم رہے گا، وہ کبھی بھی شیطان کے فریب میں نہیں آئے گا۔