امام علیؓ کا فرمان: مطلبی اور چاپلوس انسان کی پہچان
حضرت علیؓ، جنہیں علم و حکمت کا خزانہ اور عدل و انصاف کا نمونہ کہا جاتا ہے، نے ہمیشہ انسان کی شخصیت اور اخلاقیات پر گہری روشنی ڈالی۔ آپؓ کے فرامین نہ صرف روحانی بلکہ عملی زندگی کے لیے بھی رہنما اصول فراہم کرتے ہیں۔ آپؓ نے انسانوں کی فطرت کو خوب سمجھا اور ان میں موجود مختلف رویوں کی نشاندہی کی۔ ان میں سے ایک اہم موضوع وہ افراد ہیں جو مطلبی اور چاپلوس ہوتے ہیں۔
چاپلوسی کی حقیقت
امام علیؓ نے فرمایا:
“جب تمہاری تعریف کسی ایسے شخص سے سنو جسے تم جانتے ہو کہ وہ اپنی غرض کے لیے تعریف کر رہا ہے، تو سمجھ جاؤ کہ وہ تمہیں دھوکہ دے رہا ہے۔”
چاپلوسی ایک ایسا عمل ہے جس میں انسان کسی دوسرے کی بے جا تعریف صرف اپنے مفاد کے لیے کرتا ہے۔ یہ ایک قسم کا دھوکہ ہے، جس کے ذریعے چاپلوس شخص دوسرے کو اپنی جھوٹی تعریفوں میں الجھا کر اپنا مقصد پورا کرتا ہے۔
امام علیؓ کے مطابق چاپلوسی کی جڑیں خودغرضی اور منافقت میں ہیں۔ چاپلوس انسان کی نیت کبھی خالص نہیں ہوتی، بلکہ وہ اپنی ذاتی خواہشات کی تکمیل کے لیے جھوٹے الفاظ کا سہارا لیتا ہے۔
مطلبی انسان کی پہچان
حضرت علیؓ نے فرمایا:
“مطلبی انسان تمہارے قریب رہتا ہے جب تک اسے تم سے فائدہ ملتا رہے، اور جیسے ہی اس کی غرض پوری ہو جائے، وہ تمہیں چھوڑ دیتا ہے۔”
یہ فرمان انسانوں کے تعلقات میں موجود غیر مخلص رویوں کو بیان کرتا ہے۔ مطلبی انسان کا تعلق عموماً ذاتی مفاد پر مبنی ہوتا ہے۔ وہ اپنی دوستی، محبت، یا مدد کو صرف اس وقت تک برقرار رکھتا ہے جب تک اسے کوئی فائدہ ہو۔
ایسے لوگ زندگی میں نقصان دہ ہوتے ہیں کیونکہ وہ دوسروں کے جذبات اور اعتماد کو صرف اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ حضرت علیؓ کے اس فرمان میں ایک انتباہ موجود ہے کہ ہمیں ایسے لوگوں سے ہوشیار رہنا چاہیے اور ان کی پہچان کرنی چاہیے۔
چاپلوس اور مطلبی لوگوں سے بچاؤ کے لیے نصیحت
حضرت علیؓ نے لوگوں کو چاپلوس اور مطلبی انسانوں سے بچنے کے لیے چند حکمتیں عطا کیں:
- سچائی کو پرکھو:
امام علیؓ فرماتے ہیں:
“وہ شخص جو تمہاری تعریف صرف تمہاری موجودگی میں کرے اور تمہاری غیر موجودگی میں برائی کرے، وہ چاپلوس ہے۔” ہمیشہ ایسے لوگوں کو پرکھو جو تمہارے سامنے خوشامد کریں لیکن پیٹھ پیچھے تمہاری برائی کریں۔ - دل کی نیت کو سمجھو:
حضرت علیؓ کے مطابق، انسان کے عمل کی نیت اس کی اصل شخصیت کی عکاسی کرتی ہے۔ جو لوگ تمہارے فائدے کے وقت خوش اخلاقی دکھائیں لیکن مشکل وقت میں ساتھ نہ دیں، وہ مطلبی ہیں۔ - اعتماد سوچ سمجھ کر کرو:
امام علیؓ نے فرمایا:
“ہر مسکراہٹ کے پیچھے نیت خالص نہیں ہوتی، اور ہر دوستی دل سے نہیں ہوتی۔”
کسی پر اعتماد کرنے سے پہلے اس کے عمل کو دیکھو اور پرکھو۔
چاپلوسی اور مطلب پرستی کے نتائج
حضرت علیؓ کے فرامین کے مطابق، چاپلوس اور مطلبی لوگوں کا انجام ہمیشہ خراب ہوتا ہے۔ ان کی جھوٹی خوشامد اور غرض پرستی آخرکار ان کی حقیقت کو سب پر عیاں کر دیتی ہے۔
- اعتماد کا خاتمہ:
ایسے لوگ معاشرے میں اپنی ساکھ کھو دیتے ہیں کیونکہ لوگ ان کی نیت اور چالاکیوں کو سمجھ جاتے ہیں۔ - روحانی نقصان:
چاپلوسی اور مطلب پرستی انسان کی روحانیت کو کمزور کرتی ہے اور اسے اخلاقی گراوٹ کی طرف لے جاتی ہے۔ - تنہائی:
وقتی فائدے کے لیے تعلقات بنانا اور انہیں توڑ دینا آخر میں مطلبی انسان کو تنہا کر دیتا ہے۔
سبق
حضرت علیؓ کی تعلیمات ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ تعلقات کی بنیاد خلوص اور سچائی پر ہونی چاہیے۔ ہمیں اپنی زندگی میں ایسے لوگوں کو جگہ دینی چاہیے جو بے غرض محبت اور خالص نیت کے حامل ہوں۔ چاپلوسی اور مطلب پرستی سے دور رہنے کے لیے خود بھی سچائی اور اخلاص کا مظاہرہ کرنا ضروری ہے۔
حضرت علیؓ کا یہ فرمان آج بھی ہمارے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہے اور ہمیں بتاتا ہے کہ اپنے ارد گرد کے لوگوں کو پرکھنے اور ان سے تعلقات بنانے میں حکمت اور بصیرت سے کام لیں۔