قیامت کے دن مسلمانوں اور کافروں کے بچوں کا حساب: جنت اور جہنم کی تفصیل
قیامت کے دن کا تصور ہر مسلمان کے دل و دماغ میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اس دن اللہ تعالیٰ کے سامنے تمام انسانوں کا حساب ہوگا، اور ہر شخص کو اس کے عمل کے مطابق جزا یا سزا ملے گی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ قیامت کے دن مسلمانوں اور کافروں کے بچوں کا حساب کیا ہوگا؟ آیا وہ بھی حساب و کتاب میں شریک ہوں گے یا اللہ تعالیٰ ان کو معاف کردے گا؟ اس موضوع پر بات کرنا ضروری ہے تاکہ ہمیں اس دن کی حقیقت کا اندازہ ہو سکے۔
مسلمان بچوں کا حساب
مسلمانوں کے بارے میں قرآن اور حدیث میں یہ واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ قیامت کے دن چھوٹے بچوں کا حساب نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے کرم اور رحمت کی بنا پر مسلمانوں کے بچوں کو معاف کر دیا ہے۔ حدیث میں آتا ہے:
“اللہ تعالیٰ نے اس امت کے بچوں، دیوانوں اور بے ہوش لوگوں کو معاف کر دیا ہے۔” (ابن ماجہ)
اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ بچے جو عقل و شعور تک نہیں پہنچے، ان کا حساب نہیں ہوگا۔ قیامت کے دن ان بچوں کو اللہ تعالیٰ اپنے کرم سے جنت میں داخل فرمائے گا، کیونکہ یہ اللہ کی طرف سے انعام ہے۔ انہیں کسی عذاب کا سامنا نہیں ہوگا، کیونکہ وہ ابھی معصوم ہیں اور ان کی عمر کا آغاز ہوا ہی نہیں۔
کافروں کے بچوں کا حساب
کافروں کے بچوں کے بارے میں بھی قرآن و حدیث میں تفصیل سے ذکر ہے۔ ایک حدیث میں آتا ہے:
“کیا تم نہیں جانتے کہ جب قیامت کے دن وہ لوگ جنہوں نے اللہ کی ہدایت کو نہیں مانا، ان کے بچوں کے ساتھ کیا ہوگا؟ اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا کہ جو بچے دنیا میں پیدا ہوئے اور جنہوں نے عقلمندی کی عمر کو نہیں پہنچا، وہ بھی اللہ کے حکم کے مطابق جنت میں داخل ہوں گے۔” (مسلم)
یعنی قیامت کے دن کافروں کے بچوں کا بھی حساب نہیں ہوگا، اور ان کو بھی جنت میں داخل کیا جائے گا۔ یہی اللہ کی بے شمار رحمت اور کرم کا مظہر ہے۔ تاہم، یہ بات واضح ہے کہ ان کے والدین جو کفر میں مبتلا تھے، ان کے لیے جہنم کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ لیکن ان کے بچوں کے لیے اللہ کی رحمت پر مکمل ایمان رکھا جاتا ہے۔
جنت کی تفصیل
جنت ایک ایسا مقام ہے جہاں اللہ تعالیٰ کے ایمان دار بندے اپنی زندگی کے عمل کے مطابق انعامات حاصل کریں گے۔ جنت میں نہ کوئی غم ہوگا، نہ کوئی درد، نہ کوئی تکلیف۔ جنت میں سب کچھ سرسبز، خوشبودار اور خوشگوار ہوگا۔ قرآن میں جنت کا ذکر مختلف انداز میں کیا گیا ہے، یہاں تک کہ جنت میں وہ لوگ مختلف درختوں کے نیچے سائے میں بیٹھ کر انعامات کا لطف اٹھائیں گے۔
جنت کی 8 درجے ہیں، اور سب سے اعلیٰ درجہ “فردوس” ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام ہے۔ وہاں نہریں، باغات، اونچے محلات، اور نہ ختم ہونے والے خوشبوؤں کے درخت ہوں گے۔
“اللہ کی رضا کے مطابق جو جنت میں داخل ہوں گے، وہ ہر وقت خوش رہیں گے، ان کی آنکھوں میں کبھی اداسی نہیں ہوگی۔” (القرآن)
جہنم کی تفصیل
جہنم ایک ایسا مقام ہے جہاں کافر اور ان کے پیروکار اپنے اعمال کی سزا بھگتیں گے۔ جہنم میں مختلف درجات ہیں اور وہاں کے عذاب بہت سخت ہیں۔ قرآن میں جہنم کے عذابوں کا ذکر مختلف طریقوں سے کیا گیا ہے، جیسے کہ آگ کا عذاب، پیاس کا عذاب، اور مختلف قسم کے اذیتوں کا سامنا کرنا۔
جہنم میں جا کر لوگوں کے جسم جل جائیں گے، اور ان کو کبھی بھی راحت اور سکون نہیں ملے گا۔ وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے، اور ان کا عذاب کبھی ختم نہ ہوگا۔ جہنم کا دروازہ بہت تنگ اور خوفناک ہے، اور وہاں کے عذابوں کی شدت کا کسی انسان کے دماغ میں تصور بھی نہیں ہو سکتا۔
“جہنم کی آگ اتنی گرم ہو گی کہ اس میں انسانوں کے جسم تک جل کر راکھ ہو جائیں گے، اور پھر وہ دوبارہ زندہ ہو کر وہ عذاب بھگتیں گے۔” (القرآن)
اختتامیہ
قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نے جو فیصلہ کیا ہے، وہ انصاف اور رحمت کا حامل ہوگا۔ مسلمانوں اور کافروں کے بچوں کا حساب نہ کیا جائے گا، اور اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے انہیں جنت میں داخل کرے گا۔ اس کے علاوہ، جنت اور جہنم کا معاملہ بھی اللہ کی حکمت اور فیصلے کے مطابق ہوگا۔
ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اعمال میں درستگی لائیں اور اللہ کی رضا کی کوشش کریں تاکہ قیامت کے دن ہم بھی جنت کے راستے پر چلیں اور اللہ کی رضا اور کرم کا سامنا کر سکیں۔