پُل صراط کا سفر کیا ہوگا؟
دنیا میں انسان اپنی زندگی کے مختلف مراحل میں مختلف قسم کے راستوں پر سفر کرتا ہے۔ لیکن قیامت کے دن جب ہر انسان اپنے اعمال کے حساب کتاب کے لیے اللہ کی عدالت میں پیش ہوگا، تو اُس دن کا سب سے اہم اور خطرناک سفر ہوگا پُل صراط کا سفر۔ اس دن ہر شخص کو ایک پل پر سے گزرنا ہوگا، جو جہنم کے اوپر قائم ہوگا۔ یہ پل انتہائی پتلا، تیز اور دھار دار ہوگا، اور اس پر چلنے میں انسانوں کے اعمال کے مطابق کامیابی یا ناکامی کا فیصلہ ہوگا۔ اس مضمون میں ہم پُل صراط کے سفر کی تفصیلات اور اس کے حوالے سے قرآن و حدیث کی روشنی میں تمام اہم پہلوؤں کو بیان کریں گے۔
پُل صراط کا تعارف
پُل صراط، جسے “صراط المستقیم” بھی کہا جاتا ہے، قیامت کے دن ایک پل ہے جو جہنم کے اوپر قائم ہوگا۔ یہ پل ایک ایسی راہ ہوگی جس پر ہر انسان کو اس کے اعمال کے مطابق چلنا ہوگا۔ یہ پل انتہائی پتلا، تیز، اور بہت لمبا ہوگا، اور اس کا گزرنا ہر شخص کے اعمال پر منحصر ہوگا۔ جو لوگ اپنے اعمال میں اچھے ہوں گے، وہ اس پل سے کامیابی کے ساتھ گزر جائیں گے، اور جو بدعمل ہوں گے، وہ اس پر سے گر کر جہنم میں جاپڑیں گے۔
قرآن اور حدیث میں اس پُل کے بارے میں کئی بار ذکر کیا گیا ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
“اور ہر امت کے لیے ایک پُل ہوگا، اور وہ پل صراط کے نیچے سے گزر کر اپنے رب کی رضا کے لیے پہنچے گی۔” (سورۃ الزخرف، 43: 45)
یہ آیت قیامت کے دن کے اس پل کے بارے میں تفصیل سے بتاتی ہے، جس پر ہر شخص کو گزرنا ہوگا۔
پُل صراط کا خصوصیات اور اس کی ساخت
پُل صراط کی خصوصیات قرآن و حدیث کی روشنی میں:
- پل کا پتلا ہونا:
پُل صراط کا سب سے نمایاں وصف اس کا انتہائی پتلا ہونا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“پُل صراط کی چوڑائی ایک بال کے برابر ہوگی، اور اس پر سے گزرنا انسانوں کے اعمال پر منحصر ہوگا۔” (صحیح مسلم)
یہ بات اس پل کی دشواری اور خطرے کو ظاہر کرتی ہے کہ یہ انتہائی پتلا ہوگا، جس پر چلنا کسی کے لیے بھی آسان نہیں ہوگا۔
- شدت سے تیز ہونا:
پُل صراط کی رفتار انتہائی تیز ہوگی۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“پُل صراط اتنا تیز ہوگا کہ اگر ایک شخص اس پر چلنے کی کوشش کرے گا تو وہ اس کی تیز رفتاری سے تقریباً گر جائے گا۔” (صحیح بخاری)
اس تیز رفتار پل کے ذریعے انسانوں کا گزرنا ایک پیچیدہ اور مشکل عمل ہوگا، اور یہ صرف ان لوگوں کے لیے ممکن ہوگا جو اپنے اعمال میں کامیاب ہوں گے۔
- دھار دار ہونا:
پُل صراط انتہائی خطرناک ہوگا، کیونکہ اس پر تیز دھاریں ہوں گی جو انسانوں کو گرنے کی وجہ بن سکتی ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ:
“پُل صراط پر ایسی چھریاں ہوں گی جو انسانوں کو اپنی دھار سے زخمی کر سکتی ہیں۔”
یہ دھاریں اُس وقت کا منظر اور خطرہ ظاہر کرتی ہیں جب انسان اپنے گناہوں کے بوجھ کی وجہ سے اس پل سے گر سکتا ہے۔
- جہنم کے اوپر ہونا:
پُل صراط جہنم کے اوپر قائم ہوگا۔ اس کی ایک اور اہم خصوصیت یہ ہے کہ جو لوگ اس پل سے گر کر جہنم میں جاپڑیں گے، وہ ہمیشہ کے لیے اس کی سزا کا سامنا کریں گے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
“پُل صراط جہنم کے اوپر ہوگا، اور اس پر سے گر کر جو لوگ جہنم میں جائیں گے، وہ ہمیشہ کے لیے اس میں رہیں گے۔” (صحیح مسلم)
پُل صراط پر گزارا کس طرح ہوگا؟
پُل صراط پر سے گزرنا انسان کے اعمال پر منحصر ہوگا۔ اس پل پر گزرنے کا عمل بہت ہی سخت اور آزمائش بھرا ہوگا، اور اس کا انحصار ہر شخص کے اعمال پر ہوگا۔ حضرت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“پُل پر سے گزرنا ایک امتحان ہوگا، اور جو شخص اپنے اعمال کے مطابق گزرے گا، وہ کامیاب ہوگا۔” (صحیح بخاری)
یہ بیان کرتا ہے کہ جو لوگ اچھے اعمال کرتے ہیں، وہ اس پل سے آسانی سے گزر جائیں گے، اور جو برے اعمال کرتے ہیں، وہ اس پر سے گر کر جہنم میں جاپڑیں گے۔
پُل صراط پر عمل کی بنیاد پر کامیابی
پُل صراط کے سفر میں کامیابی کا انحصار انسان کے اعمال پر ہوگا۔ جو شخص اپنی زندگی میں ایمان لایا، اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام پر عمل کیا، اور اچھے اعمال کیے، وہ اس پل پر کامیابی سے گزر جائے گا۔ ایک حدیث میں آتا ہے:
“جب اللہ کے بندے پل صراط پر سے گزریں گے تو ان کی رفتار ان کے اعمال کے مطابق ہوگی۔ بعض لوگ اس پل کو تیز ترین طور پر عبور کر جائیں گے، بعض لوگ دھیرے دھیرے اور بعض لوگ جوں جوں چلیں گے، ان کی رفتار سست ہوگی۔” (صحیح مسلم)
یہ حدیث بتاتی ہے کہ اعمال کے مطابق اس پل پر گزرنا مختلف ہوگا، اور اس کا انحصار فرد کے نیک یا بد اعمال پر ہوگا۔
پُل پر گزرنے کے بعد کی حالت
جو لوگ پُل صراط پر کامیابی کے ساتھ گزر جائیں گے، وہ جنت میں داخل ہو جائیں گے اور اللہ کی رضا کا سامنا کریں گے۔ جنت کا داخلہ ان لوگوں کے لیے ہوگا جو اپنے اعمال میں کامیاب رہے اور جو اللہ کی ہدایت کی پیروی کی۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
“جو شخص پُل صراط سے کامیابی کے ساتھ گزر جائے گا، وہ جنت میں داخل ہوگا، اور اللہ کی رضا اس پر ہوگی۔”
(صحیح مسلم)
لیکن جو لوگ پُل صراط پر گزرنے میں ناکام ہوں گے، ان کا انجام بہت بھیانک ہوگا۔ وہ جہنم میں گر کر ہمیشہ کے لیے اس میں رہیں گے۔ ایک حدیث میں آتا ہے:
“جو شخص پُل صراط پر سے گزرنے میں ناکام ہوگا، وہ جہنم میں گر کر ہمیشہ کے لیے اس میں رہے گا۔” (صحیح مسلم)
پُل صراط پر انسانوں کی مختلف حالتیں
پُل صراط پر مختلف لوگ مختلف حالتوں میں ہوں گے، اور ہر انسان کی حالت اس کے اعمال پر منحصر ہوگی۔ چند اہم حالتیں یہ ہو سکتی ہیں:
- صالح اور نیک لوگ:
جو لوگ دنیا میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام کے مطابق زندگی گزار چکے ہوں گے، وہ اس پل سے تیز اور آسانی سے گزر جائیں گے۔ ان کے اعمال ان کے لیے اس پل پر راہ ہموار کریں گے۔ - گناہ گار لوگ:
جو لوگ گناہوں کے بوجھ تلے ہوں گے، ان کی حالت بہت مشکل ہوگی۔ بعض لوگ اس پل پر گر کر جہنم میں جاپڑیں گے، جبکہ کچھ لوگ اللہ کی رحمت سے بچ جائیں گے اور جنت کی طرف جائیں گے۔ - متردد اور بادل عمل والے لوگ:
کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جو اپنے اعمال میں متردد ہوں گے، یعنی کچھ اچھے عمل کیے ہوں گے اور کچھ برے۔ ان کا گزرنا اس پل پر مشکل ہوگا، اور وہ سست رفتار سے اس پل کو عبور کریں گے۔
نتیجہ
پُل صراط کا سفر قیامت کے دن کا ایک انتہائی اہم اور سنگین واقعہ ہوگا۔ اس پل پر گزرنا ہر انسان کے اعمال پر منحصر ہوگا، اور یہ اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ وہ جنت کی طرف جائے گا یا جہنم میں گرے گا۔ اس پل کی خصوصیات اور اس پر انسانوں کی حالت قرآن و حدیث میں واضح طور پر بیان کی گئی ہیں، اور یہ قیامت کے دن کا ایک بڑا امتحان ہوگا۔ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ اپنی زندگی میں اچھے اعمال کرے، تاکہ قیامت کے دن پُل صراط سے کامیابی کے ساتھ گزر سکے اور اللہ کی رضا حاصل کر سکے۔