Nafarman Biwi Ki Saza in Quran – Shohar Ki Nafarman Biwi Ka Anjam

نافرمان بیوی کی سزا قرآن کی روشنی میں

اسلام ایک ایسا مکمل ضابطہ حیات ہے جو انسانی زندگی کے ہر پہلو کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ ازدواجی تعلقات میں محبت، احترام، اور ذمہ داریوں کو اہمیت دی گئی ہے۔ قرآن مجید میں شوہر اور بیوی کے حقوق و فرائض واضح طور پر بیان کیے گئے ہیں۔ لیکن اگر کوئی بیوی اپنے شوہر کی نافرمانی کرے یا گھر کے امن کو خراب کرے، تو اس کے لیے قرآن میں احکامات موجود ہیں جو اصلاح اور عدل پر مبنی ہیں۔

بیوی کی نافرمانی کی حقیقت

بیوی کی نافرمانی کو اسلامی اصطلاح میں “نشوز” کہا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے شوہر کے جائز احکامات سے انکار، اس کی عزت نہ کرنا، یا ازدواجی زندگی میں غیر مناسب رویہ اپنانا۔ یہ رویہ نہ صرف دنیاوی زندگی کو متاثر کرتا ہے بلکہ آخرت میں بھی خسارے کا باعث بن سکتا ہے۔

قرآن میں نشوز کے بارے میں احکام

قرآن مجید میں نشوز کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے سورۃ النساء میں رہنمائی دی گئی ہے:

“اور وہ عورتیں جن کی نافرمانی کا تمہیں ڈر ہو، انہیں نصیحت کرو، (اگر نہ مانیں تو) ان کے بستروں سے الگ ہو جاؤ، اور (پھر بھی نہ سمجھیں تو) انہیں ہلکی مار مارو۔ پھر اگر وہ تمہاری اطاعت کریں، تو ان کے خلاف کوئی راستہ نہ ڈھونڈو۔ بے شک اللہ سب سے بلند اور سب سے بڑا ہے۔”
(سورۃ النساء: 34)

قرآن کے احکامات کی وضاحت

  1. نصیحت کرنا:
    سب سے پہلے شوہر کو بیوی کو نرمی اور محبت کے ساتھ سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اسے دین کے اصولوں کے بارے میں آگاہ کریں اور اس کے رویے کے نقصانات بتائیں۔
  2. علحدگی اختیار کرنا:
    اگر بیوی نصیحت کے باوجود اپنا رویہ نہ بدلے، تو شوہر کو وقتی طور پر اس کے بستر سے علحدگی اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ عمل بیوی کو سوچنے اور اپنے رویے پر غور کرنے کا موقع دیتا ہے۔
  3. ہلکی جسمانی تادیب:
    اگر دونوں طریقے ناکام ہو جائیں، تو شوہر کو بیوی کو ہلکی جسمانی تادیب کی اجازت دی گئی ہے، لیکن یہ سختی ظلم یا زیادتی کی صورت میں نہیں ہونی چاہیے۔ یہ صرف اصلاح کے مقصد سے کی جا سکتی ہے، اور اس میں جسمانی نقصان یا تکلیف دینا ممنوع ہے۔

نشوز کے اثرات

قرآن مجید میں بیان کردہ نشوز کی سزا اور اصلاح کا مقصد صرف ازدواجی رشتے کو بچانا ہے، نہ کہ کسی پر ظلم کرنا۔ لیکن اگر بیوی اپنی نافرمانی پر قائم رہے اور گھر کے سکون کو برباد کرتی رہے، تو یہ عمل دنیا اور آخرت دونوں میں اس کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

نافرمان بیوی کا آخرت میں انجام

اسلام میں شوہر کی اطاعت کو بیوی کی دینداری کا اہم پہلو قرار دیا گیا ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا:
“اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی نافرمانی کرتی ہے اور وہ اس سے ناراض رہتا ہے، تو فرشتے اس عورت پر لعنت بھیجتے ہیں، جب تک وہ اپنے شوہر کو راضی نہ کر لے۔”
(صحیح بخاری، صحیح مسلم)

یہ حدیث اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ شوہر کی نافرمانی صرف دنیاوی مسئلہ نہیں، بلکہ اللہ کے سامنے بھی جواب دہی کا باعث ہے۔

نافرمانی سے بچنے کا راستہ

  • دین کی تعلیم: شوہر اور بیوی دونوں کو چاہیے کہ قرآن اور سنت کی روشنی میں اپنے فرائض اور حقوق کو سمجھیں۔
  • محبت اور احترام: ازدواجی زندگی کو کامیاب بنانے کے لیے محبت، صبر، اور برداشت ضروری ہیں۔
  • توبہ اور اصلاح: اگر بیوی نافرمانی کرے تو اسے فوراً اللہ سے توبہ کرنی چاہیے اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اختتامیہ

قرآن مجید میں شوہر اور بیوی کے تعلقات کو ایک مقدس ذمہ داری قرار دیا گیا ہے۔ نافرمانی کسی بھی صورت میں نقصان دہ ہے، لیکن اسلام نے اس کا حل حکمت اور عدل کے ساتھ پیش کیا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ قرآن کی تعلیمات پر عمل کریں اور اپنی ازدواجی زندگی کو اللہ کی رضا کے مطابق گزاریں تاکہ دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل ہو۔

Leave a Comment