اسلام آباد: خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے صاحبزادے موسیٰ مانیکا پر گھریلو ملازم کو گولی مارنے کا سنگین الزام — عدالت نے گرفتاری کا وارنٹ جاری کر دیا
اسلام آباد – خاور مانیکا اور سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی کے صاحبزادے موسیٰ مانیکا ایک بار پھر شدید قانونی مشکلات کا شکار ہو گئے، کیونکہ وہ بار بار عدالتی احکامات کے باوجود پیش نہ ہوئے، جس پر سینئر سول جج مسعود احمد فریدی نے اُن کے ناقابلِ ضمانت گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے۔
گولی مارنے کا واقعہ —حقیقت کیا ہے؟
تفصیلات کے مطابق 17 جولائی 2025 کو پاکپتن کے علاقے پیر غنی میں ایک انتہائی خوفناک واقعہ پیش آیا جہاں موسیٰ مانیکا پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے سوے 18 سالہ گھریلو ملازم علی بہادر کو معمولی گھریلو تنازع پر گولی مار دی۔
واقعے کا پس منظر
عینی شاہدین کے مطابق:
- علی بہادر نے موسیٰ مانیکا کے کمرے سے چادریں بغیر اجازت ہٹا کر دھونے کے لیے بھیج دیں
- اس بات پر موسیٰ شدید غصے میں آ گئے
- انہوں نے مبینہ طور پر پسٹل نکال کر فائر کیا
- گولی علی بہادر کی بائیں ٹانگ میں لگی اور اندر ہی پھنس گئی
عینی شاہدین کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ گولی مارنے کے بعد موسیٰ نے دیگر ملازمین کو دھمکیاں دیں کہ:
“جو بھی علی کی مدد کرے گا، اس کا انجام بھی یہی ہو گا۔”
زخمی ملازم کی حالت اور اسپتال منتقلی
- علی بہادر دو سال سے مانیکا فیملی کے گھر میں کام کر رہا تھا
- تعلق چک عالم ہتائیکا سے ہے
- گولی لگنے کے بعد گھر کے ملازمین نے مدد نہ کی، جس پر اہلِ محلہ نے ریسکیو 1122 کو اطلاع دی
- زخمی کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال پاکپتن منتقل کیا گیا
پولیس کی کارروائی
- پولیس نے موقع سے آلۂ قتل (ہینڈ گن) برآمد کر لی
- علی کے والد منظور کی مدعیت میں سعدر تھانہ پاکپتن میں مقدمہ درج کر لیا گیا
- عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ 19 نومبر کو موسیٰ مانیکا کو گرفتار کرکے پیش کیا جائے
موسیٰ مانیکا پہلے سے بھی سنگین مقدمات میں مطلوب
یہ پہلا موقع نہیں کہ موسیٰ سرخیوں میں آئے ہوں۔
وہ اپنے والد خاور مانیکا اور بڑے بھائی ابراہیم مانیکا کے ساتھ 113.1 ملین روپے کی بڑے پیمانے کی کرپشن اسکینڈل میں بھی مرکزی ملزم نامزد ہیں۔
- یہ کیس اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (ACE) میں دو سال سے زیرِ تفتیش ہے
- ابراہیم مانیکا مبینہ طور پر اسپین فرار ہو چکے ہیں اور عدالتی اشتہاری قرار دیے گئے ہیں
- موسیٰ پر بھی سنگین مالی بدعنوانی کے الزامات موجود ہیں
قانونی ماہرین کا مؤقف
قانونی ماہرین کے مطابق:
- سنگین نوعیت کے حملے کے مقدمے میں عدالت میں پیش نہ ہونا سخت جرم ہے
- جب ملزم مسلسل عدالتی سمن پر جواب نہ دے تو ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کرنا عدالتی عمل کا لازمی حصہ ہے
یہ کیس مزید پیچیدہ ہو گیا ہے کیونکہ:
- موسیٰ پہلے سے ہی کرپشن کیس میں نامزد
- گھریلو ملازم پر فائرنگ جیسے سنگین الزام سے چاروں طرف دباؤ بڑھ گیا ہے
عوامی ردِ عمل
سوشل میڈیا پر یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کہ:
- کیا بااثر خاندانوں کے نوجوان قانون سے بالا تر ہیں؟
- گھریلو ملازمین کے ساتھ ظلم کب بند ہوگا؟
- کیا اس کیس میں شفاف انصاف ممکن ہوگا؟
معاشرتی حلقوں نے علی بہادر کے لیے مکمل انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
نتیجہ
گھریلو ملازم کو معمولی بات پر گولی مارنے کا مبینہ واقعہ صرف ایک فوجداری مقدمہ نہیں بلکہ ہمارے سماج میں طاقت اور کمزور طبقے کے درمیان فرق کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
اب سب کی نگاہیں 19 نومبر کی عدالتی کارروائی پر ہیں، جب موسیٰ مانیکا کی گرفتاری اور پیشی کے بعد کیس کا نیا رخ سامنے آئے گا۔
✔ فیچرڈ امیج آئیڈیا
بھی بنا دیتا ہوں۔
#matureporntube.bond
