مرنے کے بعد آنکھ کیوں کھلی رہتی ہے؟
دنیا کے تمام انسانوں کا ایک دن یہ دنیا چھوڑ کر جانا طے ہے۔ موت ایک حقیقت ہے جس سے کسی بھی انسان کو انکار نہیں۔ تاہم، اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد کئی سوالات اٹھتے ہیں، جن میں سے ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ “مرنے کے بعد آنکھ کیوں کھلی رہتی ہے؟” یہ سوال اسلامی نقطہ نظر سے بھی دلچسپی کا حامل ہے اور اس پر مختلف تفسیرات بھی کی گئی ہیں۔
اسلام میں موت کی حقیقت: اسلامی تعلیمات کے مطابق، موت اللہ کی طرف سے ایک فرض ہے اور ہر انسان کو اس دنیا سے ایک دن رخصت ہونا ہے۔ قرآن اور حدیث میں موت کی حقیقت کو بہت واضح طریقے سے بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی نے فرمایا:
“ہر جان کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔” (آل عمران: 185)
یہ حقیقت ہے کہ جب انسان مر جاتا ہے، اس کی روح جسم سے جدا ہو جاتی ہے اور اس کا جسم بے حس ہو جاتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود کئی دفعہ یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ مرنے کے بعد انسان کی آنکھیں کھلی رہتی ہیں، اور یہ سوال اٹھتا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟
آنکھوں کا کھلا رہنا: آنکھوں کا کھلا رہنا مرنے کے بعد ایک قدرتی عمل ہے جو جسم کی حالت اور روح کی نکلنے کی پروسیس سے متعلق ہوتا ہے۔ جب انسان موت کے قریب پہنچتا ہے، اس کا جسم مختلف تبدیلیوں سے گزر رہا ہوتا ہے۔ اس دوران آنکھوں کی پپوٹے (eyelids) کی حرکت رک جاتی ہے اور آنکھیں کھلی رہتی ہیں۔
اس کی ایک تفصیل یہ بھی دی جاتی ہے کہ انسان جب مر جاتا ہے تو اس کی روح جسم سے نکلنے لگتی ہے اور اس وقت آنکھیں کھلی رہنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ روح ابھی جسم سے مکمل طور پر جُڑی نہیں ہوتی اور اس کی پراسیس جاری ہے۔
قرآنی اور حدیثی تشریحات: اسلامی فقہاء نے بھی اس مسئلے کو مختلف انداز میں بیان کیا ہے۔ کئی علماء کا خیال ہے کہ آنکھوں کا کھلا رہنا ایک علامت ہے جو مرنے کے بعد انسان کی حالت کو ظاہر کرتا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بھی اس بارے میں اپنی تشریحات دی ہیں کہ جب انسان مر جائے، تو اس کی آنکھوں کا کھلا رہنا اس کی روح کی جسم سے جدا ہونے کے عمل کی علامت ہے۔
روح کی دنیا کی حقیقت: موت کے بعد انسان کی روح ایک الگ دنیا میں منتقل ہو جاتی ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ موت کے بعد روح کا جسم سے تعلق مکمل طور پر ختم ہو جاتا ہے، اور یہ مکمل طور پر اللہ کے حکم سے ہوتا ہے۔ اس وقت انسان کے جسم کی حالت میں جو تبدیلیاں آتی ہیں، وہ بھی اس بات کو ظاہر کرتی ہیں کہ روح اور جسم کا تعلق ختم ہو چکا ہے۔
طبی وجوہات: آنکھوں کا کھلا رہنا مرنے کے بعد صرف روحانی نہیں، بلکہ جسمانی وجوہات کی بنا پر بھی ہو سکتا ہے۔ جب انسان مرنے کے قریب پہنچتا ہے، تو اس کی آنکھوں کی پپوٹوں کی پٹھے کمزور ہو جاتے ہیں، اور اسی وجہ سے آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں۔ بعض اوقات مرنے کے فوراً بعد، پٹھے اور اعصاب مکمل طور پر غیر فعال ہو جاتے ہیں، جس کے باعث آنکھیں بند نہیں ہو پاتی۔
خاتمہ: موت ایک ایسی حقیقت ہے جس سے کسی کو بھی بچا نہیں جا سکتا، اور مرنے کے بعد آنکھوں کا کھلا رہنا ایک قدرتی عمل ہے جسے مختلف وجوہات سے سمجھا جا سکتا ہے، چاہے وہ روحانی ہوں یا جسمانی۔ اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ اس کے پیچھے اللہ کی حکمت اور قدرت کارفرما ہے، اور یہ سب اللہ کی مرضی سے ہی ہوتا ہے۔ مسلمان کا ایمان ہے کہ مرنے کے بعد انسان کی روح اللہ کے ہاں پہنچ جاتی ہے اور اس کا حساب و کتاب شروع ہو جاتا ہے۔
آخرکار، موت کے بعد جو کچھ بھی ہوتا ہے، وہ اس بات کا غماز ہے کہ انسان کی زندگی کا مقصد صرف اللہ کی رضا میں گزارنا ہے۔ اس لیے ہمیں اپنی زندگی میں نیک عمل کرنے، اللہ کی عبادت کرنے اور اس کی رضا کے لیے کام کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ ہم آخرت میں کامیاب ہو سکیں۔
اللہ ہمیں اپنی ہدایت دے اور ہم سب کو اپنی رضا کی راہ پر چلنے کی توفیق دے۔ آمین۔
مرنے کے بعد آنکھ کیوں کھلی رہتی ہے؟: سائنسی نقطہ نظر
زندگی اور موت کا عمل ہمیشہ انسانوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ موت ایک ایسی حقیقت ہے جس سے کوئی انسان بچ نہیں سکتا، لیکن اس کی مختلف علامات اور اثرات پر ہمیشہ بحث جاری رہتی ہے۔ ایک اہم سوال جو لوگوں کے ذہن میں آتا ہے وہ یہ ہے کہ “مرنے کے بعد آنکھ کیوں کھلی رہتی ہے؟” اس سوال کا جواب نہ صرف سائنسی نقطہ نظر سے دلچسپ ہے بلکہ اس سے ہمیں انسانی جسم کی پیچیدگیوں کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ اس آرٹیکل میں ہم اس سوال کا سائنسی تجزیہ کریں گے اور آپ کو اس کے پیچھے کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔
مرنے کے عمل کا سائنسی تجزیہ:
جب انسان کی موت واقع ہوتی ہے، تو اس کے جسم میں کئی اہم جسمانی تبدیلیاں آتی ہیں۔ سائنسی طور پر موت کا مطلب ہے کہ دل کی دھڑکن رک جانا، دماغ کا کام بند ہو جانا اور جسم کے تمام حیاتیاتی افعال کا ختم ہو جانا۔ موت کے عمل کو دو مراحل میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: کلینیکل موت اور حقیقی موت۔
- کلینیکل موت: یہ وہ حالت ہے جب دل کی دھڑکن اور سانسیں رک جاتی ہیں، لیکن دماغ ابھی بھی کچھ حد تک فعال ہوتا ہے۔
- حقیقی موت: اس مرحلے میں دماغ اور جسم کے تمام افعال مکمل طور پر ختم ہو جاتے ہیں، اور اس کے بعد انسان کی زندگی کا کوئی نشان باقی نہیں رہتا۔
آنکھوں کا کھلا رہنا:
موت کے بعد آنکھوں کا کھلا رہنا ایک عمومی مشاہدہ ہے، اور اس کے پیچھے سائنسی وجوہات موجود ہیں۔ جب انسان کی موت واقع ہوتی ہے، تو جسم میں ایک خاص قسم کی بایولوجیکل تبدیلیاں آتی ہیں جن کی وجہ سے آنکھیں کھلی رہتی ہیں۔
1. پٹھوں کی جمود:
آنکھوں کو بند کرنے والے پٹھے (Eyelid muscles) کو “orbicularis oculi” کہا جاتا ہے، جو ہماری آنکھوں کی پپوٹوں کو حرکت دینے کے لیے ذمہ دار ہیں۔ جب انسان کی موت ہوتی ہے، تو ان پٹھوں کی فعالیت ختم ہو جاتی ہے اور وہ مفلوج ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے آنکھیں بند نہیں ہو پاتی، اور بعض اوقات یہ کھلی رہ جاتی ہیں۔
2. دماغ کا اثر:
موت کے بعد، دماغ کے مختلف حصے زیادہ تر غیر فعال ہو جاتے ہیں۔ تاہم، دماغ کے کچھ حصے جیسے پونس اور مڈ برین جو بنیادی جسمانی افعال جیسے سانس لینے اور دل کی دھڑکن کو کنٹرول کرتے ہیں، وہ کچھ وقت تک فعال رہ سکتے ہیں۔ چونکہ دماغی سرگرمی بند ہوتی ہے، اس لیے آنکھوں کی پپوٹوں کی بند ہونے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے، اور آنکھیں کھلی رہتی ہیں۔
3. جسمانی کشش اور پانی کی کمی:
موت کے بعد جسم کے اندر پانی کی کمی اور خشکی کا عمل شروع ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے آنکھوں میں نمی کی کمی ہوتی ہے اور آنکھیں خشک ہو جاتی ہیں۔ یہ خشکی آنکھوں کو بند ہونے سے روکتی ہے اور اس وجہ سے آنکھیں کھلی رہتی ہیں۔
4. جسمانی ردعمل:
جب کسی انسان کی موت واقع ہوتی ہے، تو بعض اوقات جسم میں مورٹل رفلیکس (mortis reflex) جیسے ردعمل ظاہر ہوتے ہیں، جس میں کچھ حصے جیسے پٹھے اور جوڑ کچھ وقت تک فعال رہ سکتے ہیں۔ یہ ردعمل موت کے فوراً بعد کی حالت میں ہوتا ہے، اور اس کا اثر بھی آنکھوں کی پپوٹوں پر پڑتا ہے، جو بند ہونے سے قاصر رہتے ہیں۔
5. آنکھوں کی شکل اور ساخت:
آنکھوں کی ساخت بھی ایک اور عنصر ہے جو آنکھوں کے کھلے رہنے میں کردار ادا کرتا ہے۔ آنکھ کی شکل اور ساخت اس بات پر اثرانداز ہوتی ہے کہ آنکھیں کس طرح کھلتی یا بند ہوتی ہیں۔ موت کے بعد، آنکھوں کے پٹھوں میں اتنی لچک نہیں ہوتی کہ وہ پپوٹے مکمل طور پر بند کر سکیں، جس کی وجہ سے آنکھیں کھلی رہتی ہیں۔
موت کے بعد آنکھوں کا کھلا رہنا: ایک قدرتی عمل
سائنسی نقطہ نظر سے، مرنے کے بعد آنکھوں کا کھلا رہنا ایک قدرتی اور جسمانی عمل ہے، جو پٹھوں کی مفلوجی، دماغی افعال کی معطلی، اور جسمانی تبدیلیوں کے نتیجے میں ہوتا ہے۔ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے، بلکہ یہ انسانی جسم کی موت کے بعد ہونے والی فطری تبدیلیوں کا حصہ ہے۔
نتیجہ:
مرنے کے بعد آنکھوں کا کھلا رہنا سائنسی طور پر پٹھوں کی بے قابو حالت اور دماغی افعال کی معطلی کے سبب ہوتا ہے۔ یہ قدرتی طور پر ہوتا ہے اور انسانی جسم کی پیچیدگیوں کو ظاہر کرتا ہے۔ اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ موت کا عمل ایک نہایت پیچیدہ اور لاجواب قدرتی حقیقت ہے، جس میں جسمانی اور حیاتیاتی عوامل کی گہری بات چیت ہوتی ہے۔
اس سائنسی تجزیے سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ مرنے کے بعد آنکھوں کا کھلا رہنا کوئی پراسرار یا غیر فطری عمل نہیں ہے بلکہ یہ جسم کے اندر ہونے والی تبدیلیوں کا ایک حصہ ہے۔ اس علم سے ہمیں انسان کے جسم کی پیچیدگیوں کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملتی ہے اور ہم اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ موت ایک قدرتی عمل ہے جسے سائنس کے ذریعے مزید سمجھا جا سکتا ہے۔
#MurayKeBaadAankh #MautKiHaqeeqat #IslamicNazariyat #IlmiTajziya #RuhaniTafseer #BodyAndSoul #MautAurJism #AankhonKaKhulaRehna #ScientificAnalysis #MautKeBaad