بادشاہ کا فیصلہ
کہانی کسی پرانے زمانے کی ہے جب ایک دور دراز جنگل کے کنارے ایک غریب آدمی اپنی روزی روٹی کے لیے لکڑیاں کاٹ کر گاؤں میں بیچتا تھا۔ ایک دن ایسا ہوا کہ سردیوں کے موسم میں تیز ہوا کے ساتھ بارش ہونے لگی۔ غریب آدمی اپنی لکڑیوں سے بھری گاڑی کو دھکیل کر لے جا رہا تھا، جسے اس کا گدھا کھینچ رہا تھا۔ لیکن کیچڑ اتنا گہرا تھا کہ گدھے کے پاؤں پھسل گئے اور وہ کیچڑ میں دھنس گیا۔
غریب آدمی اپنی بے بسی پر غصے میں آگ بگولا ہو گیا۔ پہلے اس نے گدھے کو کوسا، پھر موسم کو برا بھلا کہا، اور آخرکار ملک کے بادشاہ کو بددعائیں دینے لگا۔ وہ کہنے لگا:
“یہ سب ہمارے بادشاہ کی غلط حکمرانی کا نتیجہ ہے! اگر وہ عوام کی فکر کرتا تو ہمارے راستے بہتر ہوتے، ہمارے پاس کام کرنے کے لیے بہتر وسائل ہوتے! بادشاہ اپنی عیش و عشرت میں مگن ہے، اور ہم غریب یہاں مصیبتیں جھیل رہے ہیں!”
یہ سب کچھ غریب آدمی کو یہ نہیں معلوم تھا کہ جنگل کے پاس ہی ایک شکاری قافلہ رکا ہوا تھا، اور ان کے ساتھ ملک کا بادشاہ بھی شکار کے لیے آیا ہوا تھا۔ بادشاہ نے اپنے خیمے میں بیٹھے ہوئے غریب آدمی کی آواز سنی اور اپنے وزیروں سے کہا، “اس آدمی کو یہاں لایا جائے۔”
بادشاہ سے ملاقات
بادشاہ کے سپاہیوں نے غریب آدمی کو بلایا۔ پہلے تو وہ ڈر گیا، لیکن اس کے پاس اور کوئی راستہ نہیں تھا۔ غریب آدمی کو بادشاہ کے خیمے میں لایا گیا۔ جب وہ وہاں پہنچا تو بادشاہ نے مسکراتے ہوئے کہا:
“تم بہت دلیر ہو جو مجھے برا بھلا کہہ رہے تھے۔ اب بتاؤ، تمہیں کیا تکلیف ہے؟”
غریب آدمی نے جھک کر کہا:
“حضور، میں ایک غریب آدمی ہوں، اور میرا گدھا کیچڑ میں پھنس گیا تھا۔ میرے پاس نہ کوئی مدد تھی نہ کوئی سہولت۔ غصے میں جو منہ میں آیا کہہ دیا، آپ کے خلاف کچھ کہنے کا میرا ارادہ نہیں تھا۔”
بادشاہ نے نرمی سے کہا:
“ہم تمہاری حالت دیکھ رہے ہیں، لیکن یہ بتاؤ، اگر تم بادشاہ ہوتے تو اس مسئلے کا کیا حل نکالتے؟”
غریب آدمی نے سوچ کر کہا:
“اگر میں بادشاہ ہوتا تو اپنی رعایا کے لیے راستے بہتر بناتا، ان کے مسائل سنتا، اور ان کے لیے مددگار لوگ تعینات کرتا۔ ایک بادشاہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی رعایا کی حالت کو بہتر بنائے۔”
بادشاہ کا فیصلہ
بادشاہ نے اس کی بات غور سے سنی اور کہا:
“تم نے سچ کہا، ایک بادشاہ کو اپنی رعایا کی تکالیف کا خیال رکھنا چاہیے۔ مجھے افسوس ہے کہ میں نے یہ جنگل اور راستے نظر انداز کیے۔ اب میں وعدہ کرتا ہوں کہ نہ صرف اس راستے کو بہتر بناؤں گا، بلکہ ایسے لوگوں کو تعینات کروں گا جو اس علاقے کے مسائل کا خیال رکھیں۔”
بادشاہ نے فوراً اپنے وزیروں کو حکم دیا کہ جنگل کے راستے بہتر بنائے جائیں اور وہاں کیچڑ کو ختم کرنے کا بندوبست کیا جائے۔ ساتھ ہی غریب آدمی کو انعام کے طور پر نئی گاڑی اور ایک مضبوط گدھا دیا۔
نتیجہ
بادشاہ کے اس فیصلے نے نہ صرف غریب آدمی کی زندگی کو آسان کر دیا بلکہ پورے علاقے کے لوگ بادشاہ کے انصاف اور رحم دلی کی تعریف کرنے لگے۔ جنگل کا راستہ صاف ہو گیا، اور غریب آدمی کے دل سے بادشاہ کے لیے بددعائیں نکل کر دعاؤں میں بدل گئیں۔
کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ایک اچھا حکمران وہی ہوتا ہے جو اپنی رعایا کے مسائل کو سمجھے اور ان کا حل نکالے۔