Maulana Hamidul Haq Haqqani Killed in Nowshera Madressah Suicide Blast

مولانا حمید الحق حقانی کا نوابشہ مدرسہ خودکش حملے میں قتل: پولیس

پاکستان کی دینی جماعتوں اور ملک کی علمی و مذہبی حلقوں کے لیے ایک بہت ہی صدمہ دہ خبر سامنے آئی ہے کہ معروف عالم دین، مولانا حمید الحق حقانی، نوشہرہ کے ایک مدرسہ میں خودکش حملے کے نتیجے میں جاں بحق ہوگئے ہیں۔ یہ واقعہ 28 فروری 2025 کو پیش آیا، جب مولانا حمید الحق حقانی مدرسہ میں ایک مجلسِ علمیہ کی محفل میں شرکت کے لیے موجود تھے۔

پولیس کے مطابق خودکش حملہ آور نے مدرسہ کے اندر دھماکا کیا، جس کے نتیجے میں مولانا حمید الحق حقانی سمیت کئی دیگر افراد بھی زخمی ہوئے۔ مولانا کی وفات نے ملک بھر میں غم کی لہر دوڑادی ہے، اور ہر طرف اس دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی جا رہی ہے۔

مولانا حمید الحق حقانی کا تعلیمی اور دینی کردار

مولانا حمید الحق حقانی، معروف دینی و سیاسی رہنما اور جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کے نگران تھے۔ آپ نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ دینی تعلیمات کو فروغ دینے اور ملک کے نوجوانوں کی اسلامی تعلیمات سے آراستہ کرنے میں گزارا۔ آپ کا تعلق بزرگ اور معتبر دینی خاندان سے تھا، جنہوں نے ہمیشہ ملک و قوم کی خدمت میں اہم کردار ادا کیا۔

مولانا حقانی کی زندگی کا مقصد اسلام کی حقیقی تعلیمات کو عوام تک پہنچانا تھا۔ آپ نے اپنے مدرسے کے ذریعے سینکڑوں نوجوانوں کو دینی علوم سے آراستہ کیا اور اُنہیں معاشرتی اور سیاسی میدان میں کام کرنے کی ترغیب دی۔ آپ کی شخصیت اور آپ کے کام نے انہیں ملک بھر میں ایک مضبوط مقام دیا تھا۔

دہشت گردی کے اس افسوسناک واقعے کا پس منظر

نوشہرہ میں مولانا حمید الحق حقانی پر ہونے والا خودکش حملہ ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی لہر کا حصہ ہے، جو کہ ملک کے مختلف حصوں میں بے گناہ شہریوں کی جانوں کے ضیاع کا سبب بن رہا ہے۔ اس حملے نے ایک بار پھر اس بات کو اجاگر کیا کہ دہشت گردی کے خطرات پاکستان کی سالمیت کے لیے مسلسل چیلنج بنے ہوئے ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق، اس خودکش حملے کا مقصد مولانا حمید الحق حقانی کو نشانہ بنانا تھا، کیونکہ وہ ایک اہم دینی رہنما تھے اور ان کے نظریات کا ایک بڑا حلقہ تھا۔ تاہم، اس حملے میں کئی دیگر افراد بھی زخمی ہوئے ہیں جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ حکام نے حملے کے بعد تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ حملہ آوروں کا سراغ لگا کر ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔

پاکستان کی مذہبی و سیاسی قیادت کی جانب سے مذمت

مولانا حمید الحق حقانی کی شہادت پر ملک بھر کی دینی و سیاسی قیادت نے گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا ہے۔ مختلف جماعتوں کے رہنماؤں نے حملے کی شدید مذمت کی اور اسے ملک کے دینی اداروں کے خلاف سازش قرار دیا۔ پاکستان کی وزارتِ داخلہ نے اس حملے کو ملک کے امن کے خلاف ایک گہری سازش قرار دیا اور کہا کہ دہشت گردی کے اس واقعے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

وزیرِ اعظم پاکستان نے بھی اپنے بیان میں اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے حکومت ہر ممکن قدم اٹھائے گی اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا حمید الحق حقانی کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور ان کی شہادت کا بدلہ لیا جائے گا۔

مولانا کی شہادت کا اثر اور عوامی ردعمل

مولانا حمید الحق حقانی کی شہادت نہ صرف دینی حلقوں بلکہ تمام پاکستانیوں کے لیے ایک بڑا سانحہ ہے۔ ان کی تدفین کے بعد ملک بھر میں سوگ کی فضا قائم ہو گئی۔ لوگوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے حملے پاکستان کے روحانیت اور مذہبی قیادت کو کمزور کرنے کے لیے کیے جاتے ہیں، لیکن اس کے باوجود پاکستان کا ایمان اور عزم مضبوط رہے گا۔

خاتمہ

مولانا حمید الحق حقانی کی شہادت پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے ایک اور غمگین باب کو رقم کرتی ہے۔ یہ حملہ ایک یاددہانی ہے کہ ملک میں امن و امان کے قیام کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ دہشت گردی کے خلاف کامیابی کے لیے تمام طبقوں کو متحد ہو کر آگے بڑھنا ہوگا تاکہ پاکستان کو ان بزدل حملوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔

مولانا حمید الحق حقانی کا تعلیمی، دینی اور سیاسی ورثہ ہمیشہ زندہ رہے گا اور ان کی قربانی کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔

English Hashtags: #MaulanaHamidulHaq #NowsheraBlast #TerrorismInPakistan #Martyrdom #PakistaniReligiousLeaders #PakistanPeace #EndTerrorism #MaulanaHamidulHaqShaheed #IslamicScholars #PeaceInPakistan #NoToTerrorism

Urdu Hashtags: #مولاناحمیدالحق #نوشہرہدھماکہ #پاکستانمیںدہشتگردی #شہادت #پاکستانیعلماء #پاکستانمیںامن #دہشتگردیخاتمہ #مولاناحمیدالحقشہید #علماءکرام #پاکستانمیںامن #دہشتگردیکےخلاف

Leave a Comment