حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عدل و انصاف کے مشہور واقعات اسلامی تاریخ میں روشن مثالیں ہیں۔ یہاں پانچ منفرد واقعات درج ہیں:
1. ایک چرواہے کے بکرے کا معاملہ
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایک دن مدینہ کے قریب سے گزر رہے تھے کہ ایک چرواہے کو دیکھا۔ آپ نے چرواہے سے کہا:
“کیا تم مجھے ایک بکرا بیچ سکتے ہو؟”
چرواہے نے جواب دیا: “یہ بکرے میرے مالک کے ہیں، میں انہیں نہیں بیچ سکتا۔”
حضرت عمر نے کہا: “کہہ دو کہ ایک بھیڑ جنگل میں کھو گئی تھی۔”
چرواہے نے فوراً جواب دیا: “اور قیامت کے دن میں اللہ کو کیا جواب دوں گا؟”
یہ سن کر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بہت متاثر ہوئے اور اس چرواہے کے مالک کو بلا کر اس کی ایمانداری کی تعریف کی اور اسے آزاد کر دیا۔
2. خلیفہ کا رات کا گشت
حضرت عمر رضی اللہ عنہ راتوں کو مدینہ کی گلیوں میں گشت کیا کرتے تھے تاکہ لوگوں کے حالات جان سکیں۔ ایک رات انہوں نے ایک گھر سے بچوں کے رونے کی آواز سنی۔
اندر جا کر دیکھا کہ ایک عورت خالی برتن میں پانی اُبال رہی ہے تاکہ بچوں کو بہلایا جا سکے کیونکہ گھر میں کھانے کے لیے کچھ نہیں تھا۔
حضرت عمر فوراً بیت المال گئے اور آٹے، گوشت، اور گھی کا تھیلا اپنے کندھے پر اٹھا کر اس عورت کے گھر لے گئے۔
کسی نے کہا: “امیر المومنین، ہمیں دے دیجیے، ہم پہنچا دیں گے۔”
حضرت عمر نے جواب دیا: “قیامت کے دن میرا بوجھ تم نہیں اٹھا سکتے۔”
3. امیر اور غریب کے لیے برابر قانون
ایک مرتبہ مصر کے گورنر کے بیٹے نے ایک غریب قبطی کو مارا اور کہا: “میں حاکم کا بیٹا ہوں۔”
یہ شکایت حضرت عمر تک پہنچی تو آپ نے دونوں کو مدینہ بلوایا۔
غریب قبطی کو کہا: “مارو اس کے بیٹے کو، جیسے اس نے تمہیں مارا تھا۔”
جب قبطی نے بدلہ لیا تو حضرت عمر نے گورنر کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:
“تم لوگوں کو کب سے غلام سمجھنے لگے ہو، جب کہ ان کی ماؤں نے انہیں آزاد پیدا کیا ہے؟”
4. ایک قاضی کی تنبیہ
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک قاضی کو دیکھا جو ایک مالدار شخص کے ساتھ اچھا برتاؤ کر رہا تھا اور غریب کے ساتھ بے رخی سے پیش آ رہا تھا۔
آپ نے فوراً قاضی کو بلایا اور فرمایا:
“یاد رکھو، انصاف کے ترازو میں نہ غریب کا وزن زیادہ ہوتا ہے اور نہ امیر کا۔ اگر تم نے دوبارہ ایسا کیا تو تمہیں اس منصب سے ہٹا دیا جائے گا۔”
یہ تنبیہ سن کر قاضی نے اپنی اصلاح کی اور ہمیشہ عدل پر قائم رہا۔
5. یتیم بچوں کا حق
ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا کہ ایک قبیلے میں یتیم بچوں کو ان کا حصہ نہیں دیا جا رہا۔
آپ فوراً وہاں گئے، سب کو جمع کیا، اور فرمایا:
“اللہ کے نزدیک سب سے بڑی خیانت یتیموں کا مال کھانا ہے۔ جو کوئی ان کا حق نہیں دے گا، وہ قیامت کے دن اللہ کے سامنے جواب دہ ہو گا۔”
آپ نے یتیموں کو ان کا حق دلایا اور ان کے سر پر شفقت سے ہاتھ رکھا۔
یہ واقعات حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی بے مثال عدل و انصاف کی جھلکیاں ہیں، جو ہر دور کے حکمرانوں کے لیے رہنما اصول ہیں۔