Jab Hazrat Khalid Bin Waleed Ka Samna Aik Churail Se Huwa – Islamic Stories – Khalid ibn al-Walid

جب حضرت خالد بن ولید کا سامنا ایک خطرناک چڑیل سے ہوا

فتح مکہ کے بعد، جب اسلام کی روشنی عرب کے کونے کونے تک پھیل رہی تھی، نبی کریم ﷺ نے حضرت خالد بن ولید کو ایک خصوصی مہم پر روانہ کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
“اے خالد، بطن نخلہ جاؤ، جہاں تین جھاؤ کے درخت ہیں، انہیں کاٹ دو۔ وہاں تمہیں ایک آزمائش کا سامنا ہوگا، لیکن اللہ کی نصرت تمہارے ساتھ ہوگی۔”

بطن نخلہ کا سفر

حضرت خالد بن ولید، جو اپنی بہادری اور حکمت عملی کے لیے مشہور تھے، فوراً روانہ ہوئے۔ چند ساتھی ان کے ہمراہ تھے، لیکن راستے میں آپ نے انہیں پیچھے روک دیا اور تنہا آگے بڑھے۔ رات کا وقت تھا، چاندنی زمین پر چمک رہی تھی، اور بطن نخلہ کی فضا ایک عجیب سی خاموشی میں ڈوبی ہوئی تھی۔

جھاؤ کے درخت اور پراسرار وجود

جب حضرت خالد ان درختوں کے قریب پہنچے تو دیکھا کہ ان کے نیچے ایک عجیب مخلوق بیٹھی ہوئی ہے۔ وہ ایک برہنہ عورت کی صورت میں تھی، مگر اس کی آنکھیں دہکتی ہوئی آگ کی مانند تھیں، اور اس کے بال ہوا میں جھول رہے تھے جیسے وہ خود ایک طوفان ہو۔ حضرت خالد کو فوراً احساس ہوا کہ یہ کوئی عام انسان نہیں بلکہ ایک چڑیل ہے۔

چڑیل کا وار

چڑیل نے حضرت خالد کو دیکھتے ہی ایک گہری اور خوفناک ہنسی بلند کی اور کہا:
“اے انسان، تمہیں کس نے یہاں آنے کا حکم دیا؟ کیا تم نہیں جانتے کہ یہ میرا ٹھکانہ ہے؟ جو بھی یہاں آتا ہے، وہ واپس نہیں جاتا!”

حضرت خالد بن ولید نے پورے اطمینان کے ساتھ جواب دیا:
“مجھے میرے نبی ﷺ نے بھیجا ہے، اور میں اللہ کے حکم کی تعمیل کرنے آیا ہوں۔ تمہاری دھمکیوں سے مجھے کوئی خوف نہیں۔”

چڑیل نے غضب ناک ہو کر ایک بھاری پتھر اٹھا کر حضرت خالد کی طرف پھینکا، مگر آپ اپنی تلوار کے ایک وار سے اسے کاٹ ڈالتے ہیں۔ چڑیل چیخ کر فضا میں بلند ہو گئی اور مختلف اشکال اختیار کرنے لگی، کبھی شیر، کبھی اژدہا، مگر حضرت خالد کا دل ایمان سے لبریز تھا۔ انہوں نے تلوار اٹھائی اور بلند آواز میں “اللہ اکبر” کہا۔

اللہ کی مدد

جیسے ہی حضرت خالد نے اللہ کا نام لیا، چڑیل ایک چیخ مار کر زمین پر گری۔ آپ نے تلوار سے اسے ختم کر دیا۔ وہ ایک دھوکہ تھی، جو بطن نخلہ کے لوگوں کو گمراہ کر رہی تھی۔

جھاؤ کے درختوں کاٹنے کا حکم

حضرت خالد نے نبی ﷺ کے حکم کے مطابق تینوں جھاؤ کے درخت کاٹ دیے، جو جاہلیت کے زمانے میں بت پرستی کے لیے مقدس سمجھے جاتے تھے۔

واپسی

جب آپ مدینہ واپس پہنچے تو نبی کریم ﷺ نے آپ کو مبارکباد دی اور فرمایا:
“اے خالد، تم نے نہ صرف ایک آزمائش کو شکست دی بلکہ حق کا بول بالا کیا۔ اللہ نے تمہارے ہاتھوں سے باطل کو مٹا دیا۔”

یہ واقعہ حضرت خالد بن ولید کی بہادری، ایمان کی مضبوطی اور اللہ کی مدد کی ایک مثال ہے، جو رہتی دنیا تک ہمیں سکھاتی ہے کہ جب دل میں اللہ کا خوف ہو، تو کوئی بھی آزمائش ناممکن نہیں۔

Leave a Comment