Hazrat Umar (R.A) Ke Insaf Ka Waqia – Urdu Story – Hazrat Umar Ka Waqia in Urdu

حضرت عمر کا ایمان افروز انصاف: ایسی گواہی جس نے آنکھوں کو نم کر دیا

یہ واقعہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت کا ہے، جب انصاف اور عدل کا ایک بے مثال نظام قائم تھا۔ مدینہ منورہ میں ایک شخص کو قتل کے الزام میں گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا۔ مقتول کے خاندان نے دعویٰ کیا کہ یہ شخص ان کے عزیز کا قاتل ہے، اور وہ قصاص کا مطالبہ کر رہے تھے۔

مقدمے کی سماعت کا آغاز

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دونوں فریقین کو عدالت میں طلب کیا اور حکم دیا کہ اپنے دعوے اور دفاع کے لیے شواہد پیش کریں۔ مقتول کے خاندان نے دعویٰ کیا کہ ملزم کو قتل کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ دوسری جانب ملزم نے قسم کھا کر کہا کہ وہ بے قصور ہے اور کسی نے اس پر جھوٹا الزام لگایا ہے۔

گواہوں کی طلبی

حضرت عمر نے حکم دیا کہ مقدمے میں شواہد اور گواہوں کو پیش کیا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جا سکیں۔ مقتول کے خاندان نے چند گواہ پیش کیے جنہوں نے کہا کہ وہ ملزم کو موقع واردات پر موجود دیکھ چکے ہیں۔ ملزم نے ان گواہوں کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ وہ ان سے پہلے بھی اختلافات رکھتے تھے اور ان کا بیان غیر معتبر ہے۔

ملزم کا مؤقف

ملزم نے کہا:
“امیر المومنین! میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے قتل نہیں کیا۔ لیکن اگر آپ کے نزدیک گواہوں کی بات معتبر ہے تو میں اللہ کی رضا کے لیے ہر سزا قبول کروں گا۔”
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کی بات غور سے سنی لیکن مقدمے کے فیصلے کے لیے مزید تحقیق کا حکم دیا۔

غیر متوقع گواہی

اسی دوران ایک بوڑھا شخص، جو کہ مدینہ کے ایک معتبر فرد تھے، عدالت میں داخل ہوا اور کہا:
“امیر المومنین! مجھے اس مقدمے کے بارے میں معلوم ہوا ہے، اور میں حق بات گواہی دینا چاہتا ہوں۔”
حضرت عمر نے بوڑھے شخص سے کہا کہ وہ سچائی پر مبنی گواہی دیں، کیونکہ عدالت میں جھوٹ بولنا ایک بڑا گناہ ہے۔
بوڑھے شخص نے کہا:
“میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ مقتول کے ساتھ ایک اور شخص تھا، لیکن یہ ملزم وہ شخص نہیں ہے۔ میں یقین سے کہتا ہوں کہ یہ بے گناہ ہے۔”

حضرت عمر کی آنکھیں نم ہو گئیں

بوڑھے شخص کی گواہی سن کر حضرت عمر نے آسمان کی طرف دیکھا اور کہا:
“یا اللہ! یہ تیرے عدل کا نظام ہے، جو کبھی جھوٹ کو سچ پر غالب نہیں ہونے دیتا۔”
آپ نے فوراً ملزم کو رہا کر دیا اور مقتول کے حقیقی قاتل کو تلاش کرنے کا حکم دیا۔

حضرت عمر کی نصیحت

حضرت عمر نے مقتول کے خاندان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:
“یاد رکھو، انسان کے فیصلے غلط ہو سکتے ہیں، لیکن اللہ کی عدالت میں کوئی گناہ اور جھوٹ چھپ نہیں سکتا۔ ہمیشہ حق بات کا ساتھ دو، چاہے وہ تمہارے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔”

اختتام

یہ واقعہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا عدل کس قدر بے مثال تھا۔ آپ نے نہ صرف انصاف کے تقاضے پورے کیے بلکہ اپنی ذات کو بھی اللہ کی عدالت میں جواب دہ سمجھا۔ اس واقعے نے پورے مدینہ میں یہ پیغام دیا کہ خلیفہ وقت کبھی بھی کسی کے ساتھ زیادتی یا ناانصافی نہیں کرے گا۔

یہ واقعہ آج کے حکمرانوں کے لیے مشعل راہ ہے کہ وہ انصاف کے معاملے میں کسی قسم کا دباؤ یا مصلحت برداشت نہ کریں اور حق کے لیے ہر ممکن اقدام کریں۔

Leave a Comment