Hazrat Umar Farooq RA Ke Medain e Jehad Ke Waqiat – Life Of Umar – Shahadat of Hazrat Umar

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے میدانِ جہاد کے واقعات

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ، جو اسلام کے دوسرے خلیفہ تھے، نہ صرف عدل و انصاف کا پیکر تھے بلکہ ایک عظیم سپہ سالار اور میدانِ جہاد کے بے مثال رہنما بھی تھے۔ ان کے دور خلافت میں اسلام کو بے شمار فتوحات نصیب ہوئیں، اور ان کے حکمت بھرے فیصلے اور بہادری کی داستانیں آج بھی مسلمانوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔ ان فتوحات میں شام، عراق، فارس، اور مصر کے میدانِ جہاد شامل ہیں۔ یہ کہانی ان کی قیادت میں لڑی جانے والی ایک جنگ پر مبنی ہے۔


جنگِ قادسیہ کا عظیم لمحہ

یہ 15 ہجری کا زمانہ تھا۔ اسلامی لشکر، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی قیادت میں فارس کی عظیم الشان سلطنت کے خلاف برسرِ پیکار تھا۔ فارس کی طاقتور سلطنت کے بادشاہ یزدگرد نے رستم کو اپنی فوج کا سپہ سالار مقرر کیا۔ رستم کے زیرِ قیادت فارس کی ایک بہت بڑی فوج اسلامی لشکر کا مقابلہ کرنے کے لیے نکلی۔

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ، مدینہ منورہ میں بیٹھے ہوئے، جنگ کے تمام حالات سے باخبر تھے۔ آپ نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو یہ ہدایت دی تھی کہ فتح کے لیے نہ صرف طاقت بلکہ حکمت اور دعا کا بھی سہارا لیا جائے۔ میدانِ قادسیہ میں اسلامی لشکر تعداد میں کم اور ساز و سامان کے لحاظ سے محدود تھا، لیکن ان کے دل ایمان کی روشنی سے منور تھے۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا غیرمعمولی رابطہ

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے مدینہ میں بیٹھے ہوئے اپنی بے مثال حکمت سے جنگ کی نگرانی کی۔ آپ روزانہ قادسیہ سے آنے والی خبروں کا انتظار کرتے اور اپنے خطوط کے ذریعے اسلامی لشکر کو ہدایات دیتے۔ آپ نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو فرمایا:
“فوج کو نماز اور دعا پر قائم رکھو۔ یاد رکھو، ہماری اصل طاقت اللہ پر بھروسہ اور دین کی اطاعت میں ہے۔ اگر اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے نکلو گے تو کوئی طاقت تمہیں شکست نہیں دے سکتی۔”

فیصلہ کن لمحہ

قادسیہ کے میدان میں جنگ کے کئی دن گزر چکے تھے، اور اسلامی لشکر کی حالت نازک ہوتی جا رہی تھی۔ رستم اپنی فوج کے ساتھ حملے پر حملہ کر رہا تھا۔ ایسے میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے خط کو یاد کیا اور پوری فوج کو حکم دیا کہ اللہ سے مدد طلب کریں۔ اسلامی لشکر نے رات بھر عبادت کی اور اللہ سے فتح کی دعا کی۔

اگلی صبح، اسلامی لشکر نے نئی قوت کے ساتھ حملہ کیا۔ اس دن کی لڑائی میں فارس کے لشکر کو شدید نقصان پہنچا۔ رستم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، اور اسلامی لشکر نے اللہ کی مدد سے فتح حاصل کی۔ قادسیہ کی فتح کے بعد فارس کی عظیم سلطنت کا خاتمہ شروع ہو گیا، اور اسلام کی روشنی ان علاقوں میں پھیلنے لگی۔


حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا شکرانہ

قادسیہ کی فتح کی خبر جب حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو آپ نے اللہ کے حضور شکرانے کے سجدے کیے اور فرمایا:
“یہ فتح ہماری طاقت یا حکمت کی وجہ سے نہیں بلکہ اللہ کی نصرت اور ہمارے مجاہدین کے ایمان کی بدولت ہے۔ اللہ ہمیں اپنی راہ پر قائم رکھے۔”

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں ایسی بے شمار فتوحات ہوئیں، جن میں نہ صرف اسلامی سلطنت کی وسعت ہوئی بلکہ عدل، انصاف، اور اسلامی تعلیمات کو بھی عام کیا گیا۔ ان کا طرزِ قیادت میدانِ جہاد میں بھی بے مثال تھا، جہاں وہ اللہ کی مدد پر بھروسہ کرتے اور اپنی رعایا کی دعاؤں کو اپنی اصل طاقت سمجھتے تھے۔


یہ واقعہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی بے مثال قیادت، ایمان کی قوت، اور اللہ پر بھروسے کی ایک زندہ مثال ہے۔ ان کے میدانِ جہاد کے واقعات آج بھی مسلمانوں کے دلوں کو گرماتے اور ان کے ایمان کو تقویت بخشتے ہیں۔

Leave a Comment