Dilchasp islami waqiat – Hazrat Nooh story in Urdu – Hazrat Nooh Aleh Salam Ki Story Urdu Me

یہ بوڑھا کون ہے؟ حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کا ایک منفرد واقعہ

حضرت نوح علیہ السلام کی کہانی ایمان، ہدایت، اور اللہ کی قدرت کی نشانیوں سے بھری ہوئی ہے۔ ان کے واقعے کے کئی پہلو ہیں جو انسان کو غور و فکر کی دعوت دیتے ہیں۔ ان میں سے ایک دل چسپ اور سبق آموز واقعہ وہ ہے جس میں حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی میں ایک بوڑھے شخص کا ذکر آتا ہے، جو پہچانا نہیں جاتا تھا۔ یہ بوڑھا کون تھا؟ اور کشتی میں اس کی موجودگی کا کیا مقصد تھا؟ آئیے اس واقعے کی تفصیل کو سمجھتے ہیں۔

حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی: اللہ کا حکم

حضرت نوح علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق ایک عظیم کشتی تیار کی۔ اللہ نے انہیں حکم دیا تھا کہ وہ ہر جاندار کا ایک جوڑا کشتی میں سوار کریں تاکہ طوفان کے بعد زندگی کا تسلسل ممکن ہو۔ اس کے علاوہ، صرف وہی لوگ کشتی میں سوار ہو سکے جو اللہ پر ایمان لائے تھے۔

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

“اور ہم نے نوح کو حکم دیا کہ ہماری نگرانی میں اور ہماری وحی کے مطابق کشتی بنا۔” (سورۃ ہود: 37)

کشتی میں ایک انجان بوڑھا

جب تمام مومنین اور جانور کشتی میں سوار ہو چکے تھے تو لوگوں نے دیکھا کہ ایک عجیب و غریب بوڑھا بھی کشتی میں موجود ہے۔ یہ بوڑھا کسی کو پہچانا نہیں جا رہا تھا، نہ ہی وہ ان مومنین میں شامل تھا جو حضرت نوح علیہ السلام کے پیروکار تھے۔ لوگ حیرت میں پڑ گئے کہ یہ کون ہے اور کشتی میں کیسے پہنچا؟

بوڑھے کی حقیقت

جب حضرت نوح علیہ السلام سے اس بوڑھے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے اس سے براہ راست دریافت کیا:

“تم کون ہو؟ اور یہاں کیسے آئے ہو؟”

بوڑھے شخص نے اپنی حقیقت کو ظاہر کیا اور کہا:

“میں شیطان ہوں، اور میں یہاں اس لیے آیا ہوں کہ تمہارے پیروکاروں کے دلوں میں وسوسے ڈال سکوں اور انہیں گمراہ کر سکوں۔”

یہ سن کر حضرت نوح علیہ السلام اور تمام مومنین حیران اور غصے میں آ گئے۔ شیطان کی موجودگی ان کے لیے ایک آزمائش تھی۔

شیطان کی چالاکی اور مقصد

شیطان نے اپنی موجودگی کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا:

“میں اس کشتی میں اس لیے آیا ہوں کہ میں اللہ کے ان بندوں کو ورغلا سکوں جو ایمان لے آئے ہیں، تاکہ وہ طوفان کے بعد بھی گمراہ ہو جائیں۔”

حضرت نوح علیہ السلام نے فوراً اللہ سے مدد طلب کی اور شیطان کو اپنی کشتی سے نکالنے کے لیے دعا کی۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کی دعا قبول کی اور شیطان کو کشتی سے باہر نکال دیا۔

واقعے کا روحانی سبق

یہ واقعہ ہمیں کئی اہم اسباق دیتا ہے:

  1. شیطان کا مقصد: شیطان ہمیشہ انسان کو گمراہ کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے، چاہے حالات کتنے ہی سخت کیوں نہ ہوں۔
  2. مومنوں کی آزمائش: حتیٰ کہ اللہ کے برگزیدہ نبیوں اور ان کے پیروکاروں کو بھی آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے۔
  3. اللہ کی مدد: ہر آزمائش میں اللہ کی مدد مانگنی چاہیے، کیونکہ وہی شیطان کے وسوسوں اور گمراہی سے بچانے والا ہے۔
  4. وسوسوں سے بچاؤ: شیطان انسان کو ایمان کی راہ سے ہٹانے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے، لیکن مضبوط ایمان اور اللہ پر بھروسہ انسان کو محفوظ رکھتا ہے۔

کشتی اور کیلے کی علامت

روایت کے مطابق، شیطان کی موجودگی کے دوران یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ کسی بہانے کشتی میں آیا تھا اور مختلف اشیاء یا جانوروں کے روپ میں خود کو ظاہر کر سکتا تھا۔ یہاں یہ ذکر ہوتا ہے کہ شیطان کا ایک روپ کیلے کے درخت یا پھل سے بھی منسوب کیا گیا تھا، جو کشتی میں موجود تھا۔

یہ بات علامتی طور پر اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ شیطان ہمیشہ کسی نہ کسی صورت میں انسان کے قریب رہنے کی کوشش کرتا ہے، چاہے وہ کتنا ہی نیک کیوں نہ ہو۔

اختتام

حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کا یہ واقعہ انسان کو یہ یاد دلاتا ہے کہ شیطان کبھی بھی اپنی کوشش ترک نہیں کرتا۔ ہمیں ہر لمحہ اللہ سے مدد مانگنی چاہیے اور اپنے ایمان کو مضبوط رکھنا چاہیے۔ شیطان کی چالاکیوں کو پہچاننا اور ان سے بچنا ہی حقیقی کامیابی ہے۔

یہ واقعہ حضرت نوح علیہ السلام کی حکمت، صبر، اور اللہ پر توکل کا بہترین نمونہ ہے، جو قیامت تک مومنین کے لیے سبق آموز رہے گا۔

Leave a Comment