Hazrat Nooh as Ki Kashti Mil Gayi – Nooh as Kashti Turkey – Hazrat Nooh AS ka Waqia | Nooh Story in Urdu

نوحؑ کی کشتی: ترکی میں 5 ہزار سال پرانے آثار کی دریافت

تاریخ انسانی میں نوحؑ کی کشتی کو ایک اہم اور مقدس مقام حاصل ہے۔ قرآن مجید اور دیگر مذہبی کتابوں میں ذکر کردہ اس کشتی کی کہانی صدیوں سے لوگوں کی دلچسپی کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ حال ہی میں ترکی میں ایک حیرت انگیز دریافت نے دنیا بھر کے ماہرینِ آثارِ قدیمہ کو حیران کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ترکی کے مشرقی علاقے “آرارات پہاڑ” کے قریب تحقیقاتی ٹیموں کو ایک قدیم کشتی کے آثار ملے ہیں، جنہیں نوحؑ کی کشتی سے منسوب کیا جا رہا ہے۔

تحقیقاتی ٹیم کی دریافت

اس دریافت کا آغاز اس وقت ہوا جب بین الاقوامی ماہرینِ آثارِ قدیمہ اور جغرافیائی ماہرین کی ایک ٹیم نے جدید تکنالوجی کی مدد سے آرارات پہاڑ پر تحقیق کا منصوبہ بنایا۔ یہ علاقہ صدیوں سے نوحؑ کی کشتی کے حوالے سے مشہور ہے کیونکہ کئی تاریخی اور مذہبی حوالوں میں کشتی کے یہاں رکنے کا ذکر موجود ہے۔ جدید اسکیننگ ٹیکنالوجی اور زیرِ زمین تحقیق کے ذریعے ماہرین نے ایک غیر معمولی ڈھانچہ دریافت کیا جو لکڑی اور دیگر قدیم مواد پر مشتمل تھا۔

کشتی کے اندر کیا ملا؟

جب تحقیقاتی ٹیم نے دریافت شدہ ڈھانچے کا جائزہ لیا تو اس کے اندر حیرت انگیز اشیاء پائیں:

  1. قدیم لکڑی کے ٹکڑے: یہ ٹکڑے تحقیق کے مطابق 5 ہزار سال پرانے ہیں اور خصوصی طریقوں سے محفوظ کیے گئے ہیں۔ کاربن ڈیٹنگ ٹیسٹ کے ذریعے ان کی عمر کی تصدیق کی گئی۔
  2. جانوروں کے باقیات: کشتی کے اندر مختلف جانوروں کی ہڈیوں کے نشانات ملے ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وہی جانور ہو سکتے ہیں جنہیں نوحؑ نے اپنی کشتی میں جگہ دی تھی۔
  3. برتن اور اوزار: ماہرین کو قدیم برتن اور اوزار بھی ملے ہیں جو اس وقت کے انسانوں کی روزمرہ زندگی کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ اشیاء نہایت عمدہ حالت میں ہیں اور ان پر قدیم نقوش بھی کندہ ہیں۔
  4. لکھائی کے نمونے: کچھ تختیوں پر پرانی زبانوں میں تحریریں بھی ملی ہیں، جو ممکنہ طور پر کشتی کے سفر اور اس کے مسافروں کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہیں۔

مذہبی اور تاریخی اہمیت

نوحؑ کی کشتی کا ذکر قرآن، بائبل، اور تورات سمیت مختلف مذہبی کتابوں میں ملتا ہے۔ قرآن کے مطابق یہ کشتی ایک عظیم طوفان کے دوران زمین کے سب سے بلند مقام پر آکر ٹھہری تھی۔ ترکی کے آرارات پہاڑ کی یہ دریافت ان حوالوں کو مزید تقویت دیتی ہے۔

ماہرین کی رائے

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت تاریخی لحاظ سے بے حد اہم ہے کیونکہ یہ نہ صرف نوحؑ کی کشتی کے وجود کو ثابت کرنے میں مددگار ہوگی بلکہ قدیم انسانی تہذیبوں اور ان کے طرزِ زندگی کو سمجھنے کے لیے بھی مفید ثابت ہوگی۔

تنقید اور شکوک

اگرچہ یہ دریافت بہت اہم ہے، لیکن کچھ ماہرین اس پر شکوک کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ ڈھانچہ واقعی نوحؑ کی کشتی سے منسوب کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔

نتیجہ

ترکی میں 5 ہزار سال پرانی نوحؑ کی کشتی سے منسوب دریافت نے دنیا بھر کے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر لیا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج نہ صرف تاریخ بلکہ مذہب کے حوالے سے بھی نئی بحثوں کو جنم دے سکتے ہیں۔ آنے والے دنوں میں مزید تحقیقات سے یہ راز کھلے گا کہ آیا یہ واقعی نوحؑ کی کشتی ہے یا ایک قدیم انسانی تہذیب کا اہم نمونہ۔

Leave a Comment