Hazrat Maryam Aur Hazrat Essa (AS) Ka Waqia – Islamic Stories – Stories in Urdu Free Copyright

Hazrat Maryam Aur Hazrat Essa (AS) Ka Waqia - Islamic Stories - Stories in Urdu Free Copyright

اے میری ماں ! ہم علیحدگی اختیار کر لیتے ہے تو دونوں ماں بیٹا لبنان کے پہاڑ کی طرف چلے گئے اور لبنان کے پہاڑ میں اللہ کی عبادت کرنے لگ گئے دن کو روزہ اور رات کو نماز پڑھا کرتے تھے درختوں کے پتے کھا کر اور بارش کا پانی پی کر گزارہ کرتے تھے کافی عرصہ وہاں رہے، ایک دن حضرت عیسی علیہ السلام پہاڑ سے اتر کر میدان میں افطاری کیلئے گھاس کی تلاش میں گئے تاکہ اس سے روزہ افطار کریں جب حضرت عیسی علیہ السلام نیچے اترے اسی وقت ملک الموت حضرت مریم علیہ السلام کے پاس پہنچ گئے اور کہنے لگے ! ” اے روزے رکھنے والی، اللہ کی بندگی کرنے والی مریم تم پر اللہ کی رحمت ہو حضرت مریم علیہ السلام نے پوچھا تو کون ہے ؟ تیری آواز سے میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہے، تیرے خوف سے میرے ہوش و حواس گم ہو چکے ہیں اس نے کہا کہ میں چھوٹوں پر رحم اور بڑوں کی تعظیم کرنے والا نہیں اور میں روحوں کو قبض کرتا ہوں حضرت مریم علیہ السلام نے کہا تو یہاں ملاقات کیلئے آیا ہے یا جان لینے کیلئے ؟ ملک الموت نے کہا تو موت کیلئے تیار ہو جا، حضرت مریم علیہ السلام نے اس سے کہا کہ تو مجھے اتنی اجازت نہیں دیتا کہ مجھ سے پیار کرنے والا، میری آنکھوں کی ٹھنڈک اور میرا لخت جگر اور میرے دل کے باغ کا پھول آجائے تو موت کا فرشتہ کہنے لگا کہ مجھے ایسا حکم نہیں ملا کیونکہ میں ایک فرمانبردار بندہ ہوں اللہ کی قسم میں اللہ کے حکم کے بغیر ایک مچھر کی جان بھی قبض نہیں کر سکتا اور اللہ نے مجھے آپ کی روح قبض کرنے کا حکم دیا ہے اور میں اللہ کے حکم کو پورا کرنے کیلئے یہاں آیا ہوں، حضرت عیسی علیہ السلام نے واپس آنے میں دیر لگا دی یہاں تک کہ عشاء کا وقت آگیا جب حضرت عیسی علیہ السلام گھاس لے کر پہاڑ پر آئے اور اپنی والدہ محترمہ کو دیکھا کہ وہ خواب میں سوئی ہوئی ہیں تو حضرت عیسی علیہ السلام سمجھے کہ وہ فرض نماز پڑھ چکی ہیں۔ گھاس ترکاری کو دیکھ کر محراب کے سامنے زیادہ رات گئے تک کھڑے رہے اور اپنی ماں کی طرف دیکھا اور نہایت عاجزی اور درد ناک آواز سے پکارا السلام علیکم ! تجھ پر اللہ کی رحمت ہو میری ماں رات زیادہ گزر چکی ہے اور روزہ دار سب افطار کر چکے ہیں اور نیک لوگ اللہ کی عبادت اور بندگی میں مشغول ہیں آپ بھی نماز کیلئے اٹھیے کیا وجہ ہے کہ آپ اللہ تعالی کی بندگی اور عبادت کیلئے آج نہیں اٹھے گی اور نماز نہیں پڑے گی پھر حضرت عیسی علیہ السلام نے دل میں سوچا کہ کبھی کبھی نیند میٹی اور اچھی معلوم ہوتی ہے۔ شاید آپ غلبہ نیند کی وجہ سے نہیں اٹھ رہی۔ پھر محراب کے سامنے آکر کھڑے رہے اور آپ نے کچھ نہ کھایا اور نہ ہی پیا، یہاں تک کہ رات کے دو حصے گزر گئے۔ آپ کا مطلب یہ تھا کہ آپ والدہ ماجدہ کے ساتھ مل کر ایک ساتھ روزہ افطار کریں، پھر کھڑے رہے اور آواز عملیں اور دل اند و بلکین سے پکارا السلام علیکم ! پھر لوٹ آئے اور محراب کے سامنے آکر کھڑے رہے یہاں تک کہ صبح ہو گئی اس کے بعد آپ اپنا منہ اپنی والدہ کے چہرے پر رکھ کر روئے اور پکارنے لگے السلام علیکم ! یا اماں رات گزر چکی ہے اور صبح ہو گئی ہے اور نماز کا وقت گزر گیا ہے، آسمان کے ملائکہ اور جن وانس رونا سن کر رو پڑے اور پہاڑ کانپ گیا۔ پس اللہ نے وحی بھیجی ملائیکہ کی طرف کہ تم کیوں روتے ہو ملائیکہ نے عرض کی: اے پروردگار عالم تو علام الغیوب ہے اور خوب جانتا ہے پھر اللہ نے وحی بھیجی کہ ہاں میں خوب جانتا ہوں میں ارحم الرحمین ہوں۔ اور ایک دم پکارنے والے نے پکارا : اے عیسی ! آپ اپنا سر مبارک اٹھائیں۔ آپ کی والدہ اس دنیا فانی سے رحلت فرماگئی ہیں۔ آپ کو اللہ تعالی اجر عظیم عطا فرمائے گا تب حضرت عیسی علیہ السلام نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور گریہ و زاری کرنے لگے اور فرمانے لگے کہ اب کون ہو گا میری وحشت کا رفع کرنے والا اور راحت کے وقت سکون دینے والا اور کون میری غربت کا غمگسار ہوگا اور میری کون مدد کرے گا۔ اللہ نے عبادت کے وقت وحی بھیجی کوہ لبنان کی طرف اور روح اللہ کو نصیحت والی باتیں کہی اور کوہ لبنان نے کہا یا روح اللہ ! آپ کیوں اس قدر بے قرار ہوتے ہیں کہ آپ اللہ تعالی کے ساتھ ایک اور دوسرا انیس چاہتے ہیں حضرت عیسی علیہ السلام نے کوہ لبنان سے جب یہ بات سنی تو پہاڑ سے اتر کر ایک گاؤں میں بنی اسرائیل کی طرف گئے اور پکارا: السلام علیکم یا بنی اسرائیل، انہوں نے کہا کہ اے خدا کے بندے تو کون ہے ؟ تیرے حسن و جمال سے ہمارے سارے مکانات روشن اور منور ہو گئیں حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا کہ میں روح اللہ ہوں میری ماں سفر میں مر گئی ہے۔ آپ لوگوں سے اتنی التجا ہے کہ آپ لوگ میری والدہ مرحومہ کے غسل اور کفن دفن میں میری مدد کیجیے تو انہوں نے کہا کہ اے روح اللہ ! اس پہاڑ میں تو سانپ اور بچھو بھرے ہوئے ہیں۔ ہمارے باپ دادا میں سے عرصہ تین سو برس سے کوئی بھی اس پہاڑ پر گیا ہی نہیں۔ ہم کیسے جاسکتے ہیں؟ حضرت عیسی علیہ السلام یہ بات سن کر پہاڑ کی طرف لوٹ آئے اور وہاں دو خوبصورت جوانوں کو دیکھ کر سلام کیا اور انہوں نے بھی سلام کا جواب دیا تو حضرت عیسی علیہ السلام نے ان سے بھی اپنا ماجرا بیان کیا کہ میری ماں سفر کو آئی تھی اور اس پہاڑ پر انتقال کر گئیں ہیں۔ آپ دونوں اس کے کفن و دفن میں میرے ساتھ شریک ہو جائیں، ان دونوں میں سے ایک نے کہا کہ تو غم مت کر یہ نوجوان میکائیل تھا اور دوسرا اسرائیل تھا اور یہ خوشبودار کفن تیرے اللہ تعالی نے بھیجا ہے اور تمہاری والدہ کو غسل اور کفن دینے کیلئے آسمان سے خوبصورت حوریں اتر رہی ہیں اور حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ان کی والدہ کی قبر کھودی اور حسب دستور نماز جنازہ پڑھ کر میت کو اس قبر میں دفن کیا۔ اس کے بعد حضرت عیسی علیہ السلام نے کہا کہ رب العالمین تو میرا حال جانتا ہے اور میری بات کو سنتا ہے میرا حال تجھ سے پوشیدہ نہیں ہے۔ میری والدہ نے جس وقت انتقال کیا تھا اس وقت میں حاضر نہیں تھا۔ اب تو حکم فرما کہ وہ مجھ سے باتیں کرے پھر اللہ تعالی نے وحی بھیجی حضرت عیسی علیہ السلام کی طرف اور فرمایا کہ میں نے اس کو تیرے ساتھ باتیں کرنے کا حکم دے دیا پھر حضرت عیسی علیہ السلام نے ان کی قبر کے پاس آکر درد ناک آواز سے پکارا السلام علیکم یا اماں ! یعنی تجھ پر سلام ہو، انہوں نے قبر سے جواب دیا کہ اے میرے محبوب میری آنکھ کی ٹھنڈک کیا کہتا ہے؟ حضرت عیسی علیہ السلام نے پوچھا کہ اے ماں تو نے اپنی جگہ کیسی پائی اور اپنے رب کو کیسا پایا ہے؟ انہوں نے فرمایا میر ا لوٹنا اچھا لوٹنا ہے اور میری جگہ بہت اچھی ہے اور اپنے اللہ تعالی کو نہایت مہربان اور راضی پایا ہے اور اللہ کی ناراضگی نہیں دیکھی پھر حضرت عیسی علیہ السلام نے پوچھا کہ اے اماں ! آپ نے موت کو کیسا پایا ہے؟ حضرت مریم علیہ السلام نے کہا قسم ہے اس اللہ تعالی کی جس نے تجھ کو نبی بنا کر بھیجا ہے میرے حلق سے ابھی تک موت کی سختی نہیں گئی اور ملک الموت کی ہیت ابھی تک میری نظروں کے سامنے ہے۔ اے میرے حبیب! تجھ پر قیامت کے دن تک سلام ہو

Leave a Comment