Hazrat Essa AS Aur Jamjah Badshah Ka Waqia – Hazrat Eesa (As) Or Badshah ki khopri ka Waqia

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا شمار ان عظیم انبیاء میں ہوتا ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت اور نصیحت کے لیے بھیجا۔ ان کے واقعات نصیحت اور عبرت کا خزانہ ہیں، جو انسان کو اپنے اعمال پر غور کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ ہے جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے جہنم کی حقیقت دکھائی۔

واقعہ کا آغاز

ایک دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کی عبادت کے بعد ایک پہاڑی کی چوٹی پر کھڑے تھے۔ وہاں سے دنیا کا منظر صاف دکھائی دے رہا تھا۔ آپ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی:
“یا اللہ! مجھے جہنم کی حقیقت دکھا تاکہ میں لوگوں کو اس کے عذاب سے خبردار کر سکوں اور وہ تیری نافرمانی سے بچ سکیں۔”

اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا قبول فرمائی اور ایک فرشتہ بھیجا جو آپ کو جہنم کا منظر دکھانے کے لیے لے گیا۔

جہنم کا منظر

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو ایک اندھیری اور خوفناک وادی میں لے جایا گیا، جہاں ہر طرف دھواں، چیخ و پکار، اور آگ کے شعلے تھے۔ وہاں کے ماحول کی شدت اور عذاب کا منظر اتنا ہولناک تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ آپ نے دیکھا کہ کچھ لوگ آگ میں جھلس رہے ہیں اور مدد کے لیے پکارتے ہیں، مگر کوئی ان کی فریاد نہیں سنتا۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرشتے سے پوچھا:
“یہ کون لوگ ہیں؟ یہ اتنے شدید عذاب میں کیوں مبتلا ہیں؟”

فرشتے نے جواب دیا:
“یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا میں اللہ کی نافرمانی کی، اپنے گناہوں پر کبھی ندامت نہ کی، اور توبہ کے دروازے بند کر دیے۔ یہ لوگ دنیاوی لذتوں میں اس قدر غرق ہو گئے کہ آخرت کو بھلا بیٹھے۔ یہ جھوٹ بولتے، ظلم کرتے، اور غریبوں کا حق کھاتے تھے۔ آج یہ اپنے اعمال کا بدلہ پا رہے ہیں۔”

عذاب کے مختلف مناظر

حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے آگے بڑھ کر مختلف لوگوں کے عذاب دیکھے۔ ایک جگہ کچھ لوگ کانٹے دار درخت کھا رہے تھے اور ان کے گلے سے خون بہہ رہا تھا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے پوچھا:
“یہ کون ہیں؟”

فرشتے نے بتایا:
“یہ وہ لوگ ہیں جو دنیا میں حرام کھاتے تھے اور دوسروں کا حق چھینتے تھے۔”

پھر آپ نے دیکھا کہ کچھ لوگ لوہے کے ہتھوڑوں سے اپنے سروں کو خود توڑ رہے ہیں۔ فرشتے نے بتایا:
“یہ وہ لوگ ہیں جو دنیا میں غرور اور تکبر کرتے تھے اور اپنے آپ کو دوسروں سے برتر سمجھتے تھے۔”

اللہ کی رحمت کا ذکر

جہنم کی خوفناک حالت دیکھ کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دل میں اللہ کی رحمت کا خیال آیا۔ آپ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی:
“یا اللہ! تو رحمان و رحیم ہے۔ ان لوگوں پر رحم فرما اور انہیں معاف کر دے۔”

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
“اے عیسیٰ! میری رحمت بہت وسیع ہے، لیکن یہ لوگ اپنی زندگی میں میری رحمت کے طلبگار نہ ہوئے۔ انہوں نے توبہ کا دروازہ بند کر دیا اور گناہوں میں مبتلا رہے۔ جو توبہ کرتا ہے، میں اسے معاف کر دیتا ہوں۔ لیکن جو ضد پر قائم رہے، وہ اپنے انجام کا خود ذمہ دار ہے۔”

نصیحت

حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس واقعے کے بعد اپنی قوم کے پاس واپس آئے اور انہیں نصیحت کی:
“اے بنی اسرائیل! جہنم کا عذاب بہت سخت ہے، اس سے بچنے کے لیے اللہ کی طرف رجوع کرو۔ اپنے گناہوں پر ندامت کے ساتھ توبہ کرو اور اپنی زندگی کو نیک اعمال سے مزین کرو۔ دنیا کی زندگی عارضی ہے، لیکن آخرت ہمیشہ کے لیے ہے۔ اللہ کی رضا ہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔”

یہ واقعہ ہر انسان کے لیے ایک نصیحت ہے کہ ہمیں اپنی زندگی کو اللہ کے احکامات کے مطابق گزارنا چاہیے، گناہوں سے بچنا چاہیے، اور ہمیشہ توبہ کے دروازے کو کھلا رکھنا چاہیے۔ اللہ کی رحمت بہت وسیع ہے، لیکن ہمیں اس کے مستحق بننے کے لیے اپنی زندگی کو نیکی کے راستے پر لگانا ہوگا۔

Leave a Comment