Hazrat Esa (AS) or Sonay ki Eentain [Story of Prophet Essa]

حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور سونے کی اینٹیں

حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے برگزیدہ نبی تھے، جنہیں انسانیت کو راہِ راست پر لانے اور دلوں کو محبت و شفقت سے منور کرنے کے لیے بھیجا گیا۔ ان کی زندگی درس و حکمت کا ایک روشن مینار ہے۔ ان کے واقعات میں دنیاوی حرص و لالچ اور اصل کامیابی کی حقیقت کو سمجھنے کے کئی سبق چھپے ہیں۔ ان میں سے ایک واقعہ “سونے کی اینٹوں” کا ہے، جو ہمیں زندگی کی حقیقت اور دنیاوی دولت کی حقیقت کے بارے میں گہری بصیرت فراہم کرتا ہے۔

واقعے کا پس منظر

ایک دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنے حواریوں کے ساتھ ایک سفر پر روانہ تھے۔ دورانِ سفر وہ ایک ویران جگہ پر پہنچے جہاں انہوں نے زمین میں چھپی ہوئی تین سونے کی اینٹوں کو دیکھا۔ ان اینٹوں کی چمک نے سب کی توجہ اپنی طرف مبذول کر لی۔ حواریوں میں سے ایک شخص، جو ہمیشہ دنیاوی مال و دولت کا خواہشمند رہتا تھا، فوراً بول اٹھا:
“اے اللہ کے نبی! یہ اینٹیں ہمیں دے دیجیے تاکہ ہم اپنی زندگی میں آسانیاں پیدا کریں۔”

حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے مسکرا کر فرمایا:
“یہ اینٹیں آزمائش ہیں، ان کی حقیقت کو سمجھنے کی کوشش کرو۔ یہ دلوں میں حرص پیدا کرتی ہیں اور انسان کو گمراہی کی طرف لے جاتی ہیں۔”

حرص کی آزمائش

حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اس شخص کو اینٹیں لینے کی اجازت دے دی۔ وہ خوشی خوشی ان اینٹوں کو لے کر روانہ ہوا۔ راستے میں اس نے سوچا کہ یہ دولت اسے بہت سی آسائشیں فراہم کر سکتی ہے۔ لیکن جلد ہی اس کے دل میں لالچ نے جنم لیا، اور اس نے فیصلہ کیا کہ یہ دولت کسی کے ساتھ بانٹنے کے بجائے صرف اپنے لیے استعمال کرے گا۔

کچھ دیر بعد وہ ایک گاؤں پہنچا جہاں اس نے کھانے پینے کا سامان خریدا۔ لیکن کھانے کے دوران اس کے دل میں خیال آیا کہ وہ اپنے حصے کا کھانا بچائے اور دوسروں کو دھوکہ دے کر خود زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائے۔

اسی دوران، چند ڈاکوؤں نے اسے سونے کی اینٹوں کے ساتھ دیکھا اور اس پر حملہ کر دیا۔ ان ڈاکوؤں نے اس سے اینٹیں چھین لیں اور اسے قتل کر دیا۔ حیرت کی بات یہ تھی کہ ڈاکو بھی آپس میں اینٹوں کے لیے لڑ پڑے، اور نتیجتاً سب اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

واقعے کی حکمت

حضرت عیسیٰ علیہ السلام بعد میں اپنے حواریوں کو اس واقعے کا انجام دکھانے کے لیے اس جگہ آئے۔ انہوں نے فرمایا:
“دیکھو، یہ دنیاوی مال و دولت انسان کو کس طرح گمراہی اور تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔ یہ دنیا آزمائش ہے، اور اصل کامیابی اللہ کی رضا اور انسانیت کی خدمت میں ہے، نہ کہ مال و دولت کے پیچھے بھاگنے میں۔”

سبق

یہ واقعہ ہمیں زندگی کی چند اہم حقیقتیں سکھاتا ہے:

  1. حرص و لالچ کی تباہی: دنیاوی مال و دولت کی محبت انسان کو خودغرض اور ظالم بنا دیتی ہے۔ یہ دلوں کو اندھا کر کے حق اور انصاف سے دور کر دیتی ہے۔
  2. اصل دولت: دنیاوی دولت عارضی ہے، جبکہ اللہ کی رضا، اچھے اعمال اور انسانیت کی خدمت ہمیشہ رہنے والی چیزیں ہیں۔
  3. آزمائش کی حقیقت: دنیا میں موجود ہر چیز اللہ کی طرف سے آزمائش ہے، چاہے وہ دولت ہو یا غربت۔ ہمیں اپنے اعمال کے ذریعے یہ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ ہم اللہ کے احکامات کے مطابق زندگی گزار سکتے ہیں۔

نتیجہ

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ دنیاوی دولت کی اصل حقیقت دھوکے اور فریب کے سوا کچھ نہیں۔ ہمیں اپنی زندگی کو سادگی، قناعت، اور اللہ پر بھروسے کے ساتھ گزارنا چاہیے۔ دنیاوی کامیابی وقتی ہے، لیکن حقیقی کامیابی وہ ہے جو ہمیں آخرت میں حاصل ہو۔ یہی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات کا خلاصہ ہے اور یہی حقیقی انسانیت کا درس ہے۔

Leave a Comment