Hazrat Ali se Pochy Gay Kamal Ky Sawalat – Hazrat Ali ka Waqia – Hazrat Ali Stories in Urdu

حضرت علیؓ علم و حکمت کے ایسے خزانے تھے جنہوں نے دین اسلام کی گہرائیوں کو سمجھنے اور اس کے مسائل کو سلجھانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ان سے پوچھے گئے سوالات کا انداز منفرد تھا اور ان کے جوابات میں حکمت و دانائی کی روشنی جھلکتی تھی۔ اس مضمون میں ہم حضرت علیؓ سے منسوب چند اہم سوالات اور ان کے جوابات پر روشنی ڈالیں گے۔

گائے آسمان کی طرف منہ کیوں نہیں کر سکتی؟

یہ سوال بظاہر عام معلوم ہوتا ہے لیکن اس میں ایک گہری حکمت پوشیدہ ہے۔ روایت کے مطابق حضرت علیؓ نے فرمایا کہ گائے ایک ایسی مخلوق ہے جو زمین کی طرف جھکنے کے لیے پیدا کی گئی ہے تاکہ وہ زمین سے اپنی غذا حاصل کر سکے۔ اس کے آسمان کی طرف منہ نہ کرنے میں ایک سبق پوشیدہ ہے کہ ہر مخلوق کو اپنے مقصد کے مطابق زندگی گزارنی چاہیے۔ اللہ نے ہر مخلوق کو ایک خاص کام کے لیے بنایا ہے اور وہ اسی کے مطابق عمل کرتی ہے۔

اللہ پاک نے کائنات میں سب سے پہلے کیا چیز پیدا کی؟

ایک سوال یہ بھی کیا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے کائنات میں سب سے پہلے کیا چیز پیدا کی؟ حضرت علیؓ نے فرمایا کہ اللہ نے سب سے پہلے “عقل” کو پیدا کیا، اور اس سے فرمایا کہ میں کون ہوں؟ عقل نے جواب دیا کہ تو میرا رب ہے۔ یہ جواب اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ عقل انسان کی سب سے بڑی دولت ہے اور اسے اللہ کی معرفت کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔

آسمان کس چیز سے بنا ہوا ہے؟

حضرت علیؓ سے جب آسمان کی تخلیق کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ آسمان اللہ کی قدرت کا مظہر ہے اور اسے ایک خاص مادے سے بنایا گیا ہے جسے ہم انسانی عقل سے مکمل طور پر سمجھ نہیں سکتے۔ آسمان کا وجود اللہ کی عظمت اور اس کی تخلیقی قوت کی نشانی ہے۔

جنات کا باپ کون ہے؟

جنات کے متعلق سوال پر حضرت علیؓ نے فرمایا کہ جنات کا باپ “ابلیس” ہے، جو جنوں میں سے تھا اور اللہ کے حکم سے پہلے عبادت گزار تھا۔ بعد میں اس نے تکبر کی وجہ سے اللہ کے حکم کی نافرمانی کی اور مردود قرار پایا۔ یہ واقعہ ہمیں تکبر سے بچنے اور عاجزی اختیار کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔

کون سے نبی نے بیک وقت دو بہنوں سے شادی کی؟

یہ سوال اسلامی فقہ میں ایک اہم مسئلہ ہے۔ حضرت علیؓ نے وضاحت کی کہ یہ عمل شریعت محمدی میں حرام ہے، لیکن حضرت یعقوبؑ نے بیک وقت دو بہنوں سے شادی کی تھی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس وقت کے شرعی احکامات مختلف تھے اور ان میں نرمی تھی۔ شریعت محمدی نے بعد میں اس عمل کو منع کر دیا تاکہ معاشرتی اقدار میں توازن قائم رہے۔

نتیجہ

حضرت علیؓ کے علم کی گہرائی اور ان کے جوابات کی حکمت ہمیں زندگی کے مختلف پہلوؤں پر غور و فکر کی دعوت دیتے ہیں۔ ان کے اقوال اور افکار آج بھی ہمارے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہیں اور ہمیں اللہ کی معرفت اور اس کی عظمت کا شعور دلاتے ہیں۔ یہ سوالات اور ان کے جوابات صرف تاریخی اہمیت ہی نہیں رکھتے بلکہ ہماری روزمرہ زندگی میں بھی رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔

Leave a Comment