Hazrat Ali Ki Zahanat Ka Waqia – Waqia Hazrat Ali Ka – Hazrat Ali Se Sawal Aur Jawab – Waqiat

یہ کہانی اسلامی تاریخ کے اُس عظیم دور کی عکاسی کرتی ہے جب عقل، حکمت، اور ایمان کے چراغ مسلمانوں کے دلوں میں روشن تھے۔ روم کے بادشاہ نے اپنی دانشمندی اور فریب کے ذریعے مسلمانوں کو کمزور کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اس نے چند سوالات تیار کیے جن کے بارے میں اسے یقین تھا کہ کوئی ان کا جواب نہیں دے سکتا۔ ان سوالات کو ایک خط کی شکل میں مدینہ بھیجا گیا اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے سامنے پیش کیا گیا۔

روم کے بادشاہ کے سوالات

خط میں درج سوالات یہ تھے:

  1. وہ کون سی چیز ہے جسے اللہ نے پیدا نہیں کیا؟
  2. وہ کون سا مقام ہے جہاں سورج کبھی طلوع نہیں ہوتا؟
  3. وہ کون سا درخت ہے جس کے پتّے کبھی نہیں جھڑتے؟
  4. وہ کون سی قبر ہے جس کا کوئی قبر کھودنے والا نہیں؟

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خط کو پڑھتے ہی فرمایا، “ان سوالات کا جواب صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی دے سکتے ہیں، کیونکہ وہ علم اور حکمت کے خزانے ہیں۔”

حضرت علیؓ کا جواب

حضرت علی رضی اللہ عنہ کو جب یہ سوالات پیش کیے گئے تو انہوں نے مسکراتے ہوئے فرمایا:
1. وہ کون سی چیز ہے جسے اللہ نے پیدا نہیں کیا؟
اللہ کی ذات وہ ہستی ہے جسے اللہ نے پیدا نہیں کیا، کیونکہ وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔

2. وہ کون سا مقام ہے جہاں سورج کبھی طلوع نہیں ہوتا؟
وہ مقام جہنم ہے، جہاں روشنی کا گزر نہیں اور ہمیشہ اندھیرا ہی رہتا ہے۔

3. وہ کون سا درخت ہے جس کے پتّے کبھی نہیں جھڑتے؟
جنت کا درخت طوبیٰ، جس کے پتّے نہ کبھی جھڑتے ہیں اور نہ ہی ختم ہوتے ہیں۔

4. وہ کون سی قبر ہے جس کا کوئی قبر کھودنے والا نہیں؟
حضرت یونس علیہ السلام کی قبر، جو مچھلی کے پیٹ میں تھی۔

روم کے بادشاہ کی حیرت

جب یہ جوابات روم کے بادشاہ کو پہنچے تو وہ حیرت زدہ رہ گیا۔ اسے اندازہ ہو گیا کہ مسلمانوں کے پاس نہ صرف ایمان کی قوت ہے بلکہ علم کی روشنی بھی ان کے دلوں میں بسی ہوئی ہے۔

یہ واقعہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ ایمان، عقل اور حکمت سے بڑی کوئی طاقت نہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا علم اور بصیرت مسلمانوں کے لیے ایک روشن مثال ہے جو رہتی دنیا تک قائم رہے گی۔

Leave a Comment