Hazrat Ali Ki Zahanat Ka Waqia – Imam Ali R.A. Ka Farman – Sayings Of Hazrat Ali R.A.

حضرت علیؓ کی کمال ذہانت کا واقعہ

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا شمار ان جلیل القدر صحابہ میں ہوتا ہے جنہیں اللہ نے غیر معمولی حکمت اور ذہانت عطا کی۔ آپ کے فیصلے ہمیشہ عدل و انصاف پر مبنی ہوتے تھے اور مشکل سے مشکل مسئلہ بھی بڑی دانشمندی سے حل کرتے تھے۔ ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا جب ایک عورت نے ایک نوجوان پر بدفعلی کا الزام لگایا، اور آپؓ کی حکمت نے حق کو ظاہر کر دیا۔

واقعہ کا آغاز

ایک دن ایک عورت قاضی کے پاس آئی اور دعویٰ کیا کہ ایک نوجوان نے اس کے ساتھ بدفعلی کی ہے۔ اس نے اپنے الزام کے حق میں کچھ نشانات اور آثار بھی پیش کیے، جو بظاہر اس کے دعوے کو ثابت کر رہے تھے۔ قاضی نے نوجوان کو بلا کر پوچھا، لیکن وہ اپنے آپ کو بے قصور قرار دیتا رہا۔

عورت کے شواہد کو دیکھتے ہوئے قاضی نے فیصلہ کیا کہ نوجوان کو سزا دی جائے گی۔ چنانچہ سزا نافذ کرنے کے لیے لوگ نوجوان کو لے جا رہے تھے کہ راستے میں حضرت علیؓ مل گئے۔

حضرت علیؓ کا مداخلت کرنا

حضرت علیؓ نے معاملے کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے عورت کے الزام اور قاضی کے فیصلے کی تفصیل بتائی۔ آپؓ نے نوجوان کو غور سے دیکھا اور پھر عورت سے چند سوالات کیے۔

آپؓ نے کہا:
“کیا تم اس نوجوان کو پہچانتی ہو؟”
عورت نے جواب دیا: “ہاں، یہ وہی ہے جس نے میرے ساتھ زیادتی کی ہے۔”

پھر حضرت علیؓ نے فرمایا:
“کیا تم یقین سے کہہ سکتی ہو کہ یہی وہ شخص ہے؟”
عورت نے پورے اعتماد سے کہا: “جی ہاں، میں بالکل یقین سے کہہ سکتی ہوں۔”

حضرت علیؓ کی حکمت

حضرت علیؓ نے معاملے کی حقیقت کو جاننے کے لیے ایک تدبیر سوچی۔ آپؓ نے حکم دیا کہ دونوں کو الگ الگ کمرے میں لے جایا جائے۔ پھر آپؓ نے عورت سے کہا:
“ہمیں اس جگہ کی مکمل تفصیل دو جہاں یہ واقعہ پیش آیا تھا، اور جو جو چیزیں وہاں موجود تھیں، وہ بتاؤ۔”

اسی دوران آپؓ نے نوجوان کو بھی الگ سے بلایا اور اسی جگہ کے بارے میں سوالات کیے۔ دونوں کے بیانات کو موازنہ کرنے کے بعد حضرت علیؓ کو معلوم ہو گیا کہ عورت کا بیان جھوٹ پر مبنی تھا۔

حقیقت کا انکشاف

عورت نے جو نشانات پیش کیے تھے، وہ خود سے تخلیق کیے گئے تھے تاکہ نوجوان کو پھنسایا جا سکے۔ حضرت علیؓ نے اپنی حکمت اور ذہانت سے عورت کے جھوٹ کو بے نقاب کیا اور نوجوان کی بے گناہی کو ثابت کیا۔

انصاف کا قیام

حضرت علیؓ نے عورت کو تنبیہ کی اور لوگوں کو نصیحت کی کہ کسی بھی معاملے میں انصاف کرنے سے پہلے مکمل تحقیق کریں اور دونوں فریقین کو سننے کے بعد ہی فیصلہ کریں۔ آپؓ نے فرمایا:
“جھوٹا الزام لگانے والا دنیا اور آخرت دونوں میں رسوا ہوتا ہے، اور اللہ کے ہاں اس کا سخت حساب ہوگا۔”

سبق

یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ عدل و انصاف کے بغیر کوئی بھی فیصلہ نہیں کیا جانا چاہیے، چاہے حالات کتنے ہی واضح کیوں نہ لگیں۔ حضرت علیؓ کی حکمت اور ذہانت سے نہ صرف ایک بے گناہ کی جان بچی بلکہ معاشرے میں ایک اہم سبق بھی دیا گیا: ہمیشہ حق کی حمایت کریں اور جھوٹے الزامات سے بچیں۔

Leave a Comment