حضرت علیؓ کی کمال ذہانت کا ایک دلچسپ واقعہ
ایک دن حضرت علیؓ کے پاس دو شخص ایک جھگڑا لے کر آئے۔ دونوں کے ہاتھ میں ایک تھیلی تھی، جس میں چاندی کے درہم تھے۔ وہ آپس میں فیصلہ نہیں کر پا رہے تھے کہ ان میں سے کتنے درہم کس کے ہیں۔ دونوں دعویٰ کر رہے تھے کہ ان کا حصہ زیادہ ہے۔
جھگڑا شروع ہوتا ہے
پہلا شخص کہنے لگا:
“یہ تھیلی میری ہے، اور اس میں زیادہ تر درہم میرے ہیں۔ دوسرا شخص جھوٹ بول رہا ہے!”
دوسرا شخص فوراً بولا:
“نہیں، یہ تھیلی میری ہے، اور زیادہ تر درہم میرے ہیں۔ پہلے شخص کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔”
دونوں ہی جذباتی ہو رہے تھے، اور فیصلہ کرنا مشکل لگ رہا تھا۔ حضرت علیؓ نے ان کی بات کو غور سے سنا اور مسکراتے ہوئے کہا:
“پریشان نہ ہو، میں ایسا فیصلہ کروں گا جس سے تم دونوں مطمئن ہو جاؤ گے۔”
حضرت علیؓ کا انوکھا فیصلہ
حضرت علیؓ نے درہم کی تھیلی کو کھولا اور سارے درہم ایک جگہ پر گننے لگے۔ گننے کے بعد انہوں نے سب درہم کو دو برابر حصوں میں تقسیم کر دیا اور کہا:
“یہ دونوں حصے دیکھ لو۔ یہ دونوں برابر ہیں۔”
لیکن دونوں شخص پھر بھی مطمئن نہ ہوئے۔ پہلا شخص کہنے لگا:
“یہ میرا حق نہیں ہے۔ میرے درہم زیادہ ہیں۔”
دوسرا شخص بھی یہی کہنے لگا۔
حضرت علیؓ نے تھوڑی دیر کے لیے خاموشی اختیار کی، پھر ایک انوکھا حل نکالا۔ آپؓ نے تھیلی کو دوبارہ ہاتھ میں لیا اور فرمایا:
“اب میں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اللہ کے حکم کے مطابق انصاف کروں گا۔”
ذہانت کا مظاہرہ
حضرت علیؓ نے دونوں افراد سے کہا:
“میں تم دونوں سے ایک سوال پوچھوں گا۔ جو شخص اپنے دعوے میں زیادہ دیانتداری دکھائے گا، وہ فیصلہ کا مستحق ہوگا۔”
پہلا سوال تھا:
“اگر تمہیں اپنی تھیلی کے درہم واپس مل جائیں، تو کیا تم اللہ کی قسم کھا کر کہو گے کہ تم کبھی جھوٹ نہیں بولو گے؟”
پہلا شخص فوراً بولا:
“ہاں، میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں کہ میں جھوٹ نہیں بولوں گا۔”
دوسرا شخص کچھ دیر خاموش رہا، پھر بولا:
“میں یہ وعدہ نہیں کر سکتا، کیونکہ میں اس جھگڑے میں پہلے سے ہی جھوٹ بول چکا ہوں۔”
حضرت علیؓ نے یہ سنتے ہی فیصلہ کر دیا:
“یہ تھیلی پہلے شخص کی ہے، اور جتنے درہم باقی بچے ہیں، وہ دونوں میں برابر تقسیم کیے جائیں گے۔”
دونوں کی خوشی
یہ فیصلہ سنتے ہی دونوں شخص مطمئن ہو گئے۔ پہلا شخص خوش تھا کہ اس کی تھیلی واپس آ گئی، اور دوسرا شخص خوش تھا کہ اس کا بھی کچھ حصہ ملا۔ حضرت علیؓ کی ذہانت اور انصاف نے جھگڑا ختم کر دیا اور دونوں کو راضی کر دیا۔
نتیجہ:
حضرت علیؓ کی ذہانت اور حکمت ہمیں سکھاتی ہے کہ انصاف کے فیصلے کے لیے دیانتداری، حکمت عملی، اور اللہ کی رضا کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف ایک تاریخی سبق ہے بلکہ ایک عملی رہنمائی بھی کہ کیسے ہم اختلافات کو حل کر سکتے ہیں۔