Fairies and the Strange Tree Story | Urdu Story | Urdu Fairy Tales – Moral Story In Urdu/Hindi

پریوں اور پراسرار درخت کی کہانی

پریوں کی دنیا ہمیشہ سے انسانوں کے لیے ایک پراسرار اور دلچسپ موضوع رہی ہے۔ یہ دنیا جادوئی، رنگین اور حیرت انگیز ہوتی ہے جہاں پر ہر چیز معمول سے ہٹ کر ہوتی ہے۔ اس کہانی میں بھی پریوں کی ایک جادوئی دنیا ہے، جہاں ایک پراسرار درخت کے ارد گرد بہت ساری عجیب و غریب باتیں پوشیدہ ہیں۔ یہ کہانی نہ صرف دلچسپ ہے بلکہ اس میں اخلاقی سبق بھی چھپا ہوا ہے جو ہمیں زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بہتر سمجھنے کی ترغیب دیتا ہے۔

کہانی کا آغاز

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک خوبصورت وادی میں جادوئی پریوں کی ایک چھوٹی سی جماعت رہتی تھی۔ یہ پریاں اپنی چھوٹی چھوٹی، رنگین پروں والی مخلوقیں تھیں جو خوشی، محبت اور امن کی علامت سمجھی جاتی تھیں۔ ان کی دنیا میں ہر چیز جادو سے چمک رہی تھی، درخت، پھول، دریا، اور ہوا سب کچھ جادوئی تھا۔ ان کی زندگی کا مقصد صرف دوسروں کو خوش رکھنا اور محبت کی پرورش کرنا تھا۔

لیکن اس خوشگوار وادی کے بیچوں بیچ ایک عجیب و غریب درخت کھڑا تھا، جس کا رنگ بدلتا رہتا تھا۔ کبھی وہ درخت سونے کی مانند چمکتا، کبھی چاندنی میں ڈوبا ہوتا اور کبھی خون کی طرح سرخ ہو جاتا۔ اس درخت کا تنے کی شکل عجیب و غریب تھی، جیسے کوئی عظیم اور طاقتور مخلوق اس کی شکل میں چھپی ہوئی ہو۔ اس درخت کے بارے میں کئی کہانیاں مشہور تھیں، لیکن کوئی بھی اس درخت کے قریب جانے کی جرات نہیں کرتا تھا۔ کہا جاتا تھا کہ جو بھی اس درخت کے قریب جائے گا، اس کی تقدیر بدل جائے گی، لیکن اس تبدیلی کا کیا اثر ہوگا، یہ کسی کو نہیں معلوم تھا۔

پریوں کی تجسس

پریوں کا دل ہمیشہ کچھ نیا سیکھنے اور تجربہ کرنے کے لیے بے چین رہتا تھا۔ ان کی زندگی جادو کے رنگوں میں ڈوبی ہوئی تھی اور وہ ہمیشہ نئے رازوں کی تلاش میں رہتی تھیں۔ ایک دن، ان پریوں میں سے ایک پری جس کا نام “زہرہ” تھا، نے فیصلہ کیا کہ وہ اس پراسرار درخت کا راز معلوم کرے گی۔ اس کا دل چاہتا تھا کہ وہ اس درخت کے جادو کو سمجھے اور اس کی حقیقت جان سکے۔

زہرہ نے اپنی ساتھی پریوں سے کہا کہ وہ اس درخت کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے قریب جائے گی۔ لیکن اس کی ساتھی پریوں نے اسے روکا۔ “یہ درخت خطرناک ہے، زہرہ! اس کے قریب مت جاؤ۔” ایک پری نے کہا، “کئی پریاں اس درخت کی طرف جانے کی کوشش کر چکی ہیں، مگر وہ واپس نہیں آئیں۔” لیکن زہرہ کا دل اتنا بے چین تھا کہ اس نے تمام نصیحتوں کو نظر انداز کر دیا اور تن تنہا درخت کے قریب جانے کا ارادہ کیا۔

درخت کے قریب

زہرہ ایک روشن چاندنی رات کو درخت کے قریب پہنچی۔ درخت کی شکل اور اس کا جادو اسے اور زیادہ متوجہ کر رہا تھا۔ جب وہ اس کے قریب پہنچی، اس کے دل میں ایک عجیب سی گھبراہٹ محسوس ہونے لگی۔ درخت کے تنے کے قریب پہنچتے ہی زہرہ نے ایک عجیب سی آواز سنی۔ درخت نے جیسے اس سے بات کی ہو۔

“تم کیوں آئی ہو؟” درخت نے سرگوشی کی۔

زہرہ کچھ دیر کے لیے سٹپٹی، لیکن پھر اس نے کہا، “میں تمہاری حقیقت جاننا چاہتی ہوں، میں چاہتی ہوں کہ تم مجھے بتاؤ کہ تمہاری شکل کیوں بدلتی رہتی ہے اور تمہارے اندر کیا راز چھپا ہوا ہے؟”

درخت نے جواب دیا، “میرے اندر وہ سچائی ہے جو تم جاننا چاہتی ہو۔ لیکن یاد رکھو، ہر سچ کا ایک قیمت ہوتی ہے، اور تمہیں یہ قیمت ادا کرنا پڑے گی۔”

زہرہ نے ہمت باندھ کر کہا، “میں تیار ہوں، مجھے سچ جاننے کا حق چاہیے۔”

درخت کا راز

درخت نے زہرہ کو ایک خاص درخت کی چھال کا ٹکڑا دیا اور کہا، “اس چھال کو تم اپنے سینے پر لگا لو، اور تمہارے سامنے میری حقیقت ظاہر ہو جائے گی۔ لیکن تمہیں اس کے ساتھ زندگی کی ایک گہری حقیقت بھی سیکھنی ہوگی۔”

زہرہ نے وہ چھال اپنے سینے پر لگا لی اور اس کے ساتھ ہی درخت کی جادوئی حقیقت اس کے سامنے آ گئی۔ درخت کے اندر ایک جادوئی طاقت چھپی ہوئی تھی جو اس کی شکل بدلنے کی وجہ تھی۔ درخت نے اسے بتایا کہ وہ ایک قدیم اور طاقتور درخت ہے جو انسانوں اور پریوں کی تقدیر کا فیصلہ کرتا ہے۔ اس کی طاقت سے بہت ساری خوشیاں اور غم جڑے ہوئے ہیں، اور جب بھی کوئی اس کے قریب آتا ہے، وہ اس کے دل کی خواہشات اور خوف کو جان لیتا ہے اور اس کے مطابق اس کی تقدیر بدل دیتا ہے۔

زہرہ نے پوچھا، “کیا یہ سچ ہے کہ تمہاری حقیقت کو جاننے سے میری تقدیر بدل جائے گی؟”

درخت نے کہا، “ہاں، لیکن یاد رکھو، تقدیر ہمیشہ تمہارے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ میں صرف تمہیں ایک راستہ دکھا سکتا ہوں، لیکن وہ راستہ تمہیں اپنی محنت، اخلاق اور محبت سے ہی کامیاب کر سکتا ہے۔”

واپسی اور سبق

زہرہ نے درخت کا راز سمجھا اور واپس اپنی پریوں کے پاس آئی۔ اس نے پریوں کو بتایا کہ درخت کی حقیقت کیا ہے اور اس نے کیا سبق سیکھا۔ اس نے کہا، “ہمیں اپنی تقدیر کا مالک خود بننا چاہیے۔ جو راستہ ہمیں دکھایا جاتا ہے، وہ صرف ایک راستہ ہوتا ہے۔ ہمیں اپنی کوششوں، ایمان اور محبت سے اس راستے کو بہتر بنانا ہوتا ہے۔”

پریوں نے زہرہ کی باتیں سن کر دل سے اس کی تائید کی اور انہوں نے یہ عہد کیا کہ وہ اب اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں گی، اور اس درخت کی حقیقت کو ہمیشہ یاد رکھیں گی۔

اخلاقی سبق

یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ زندگی میں ہمیں بہت ساری راہیں ملتی ہیں، لیکن ہر راستہ ہماری محنت اور ایمانداری سے ہی کامیابی کی طرف جاتا ہے۔ ہم اپنی تقدیر کو خود بنا سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے عمل، ارادوں اور خیالات کو صاف رکھیں۔ اس کہانی کا دوسرا اہم سبق یہ ہے کہ جب ہم کسی چیلنج کا سامنا کرتے ہیں، تو اس کا حل ہمیشہ ہمارے اندر ہوتا ہے۔ ہمیں اپنی طاقت اور سچائی پر یقین رکھنا چاہیے۔

اس کہانی میں درخت کی جادوئی حقیقت ہمیں یہ بتاتی ہے کہ ہر چیز کی ایک قیمت ہوتی ہے۔ جو بھی جتنا کچھ حاصل کرنا چاہتا ہے، اسے اس کی قیمت بھی ادا کرنی ہوتی ہے۔ لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ تقدیر ہمیشہ ہمارے ہاتھ میں ہوتی ہے، اور ہم اپنے راستے کو اپنی سوچ، عمل اور جذبے سے بنا سکتے ہیں۔

پریوں کی یہ کہانی ہمیں زندگی میں آنے والے ہر چیلنج کو تحمل اور حکمت سے حل کرنے کی ترغیب دیتی ہے اور ہمیں سکھاتی ہے کہ ہمیشہ سچائی اور محبت کے راستے پر چلنا چاہیے۔

Leave a Comment