ایک کسان کی کہانی
ایک گاؤں میں ایک کسان رہتا تھا جس کا نام رحمت تھا۔ رحمت بہت محنتی اور ایماندار شخص تھا، جو روزانہ صبح سویرے اپنے کھیتوں میں کام کرنے جاتا اور شام کو تھکا ہارا واپس آ جاتا۔ اس کی زندگی سادہ تھی، مگر اس کا دل بہت بڑا تھا۔ اس کا واحد مقصد اپنے کھیتوں سے بہتر پیداوار حاصل کرنا تھا تاکہ وہ اپنی بیوی اور بچوں کو اچھی زندگی دے سکے۔
زمین کی کھدائی
ایک دن رحمت اپنے کھیت کے ایک حصے میں کھدائی کر رہا تھا۔ وہ ہمیشہ زمین میں گہری کھدائی کرتا تاکہ زمین کے اندر کی تمام کھاد اور ضروری اجزاء باہر آئیں اور فصل بہتر ہو۔ لیکن اس دن وہ بہت زیادہ تھکا ہوا تھا اور بغیر سوچے سمجھے کھدائی کرتا رہا۔ اچانک اس کے کٹے ہوئے کھیت کی مٹی کے نیچے کچھ سخت محسوس ہوا۔ وہ رک گیا اور کھدائی کا رخ بدلا۔
حیرت انگیز دریافت
جب رحمت نے مٹی کو ہٹایا تو اس کے سامنے ایک پرانا تانبے کا صندوق آیا۔ صندوق بہت قدیم اور مٹی سے ڈھکا ہوا تھا۔ رحمت نے حیرت سے صندوق کو کھولنے کی کوشش کی۔ صندوق کا ڈھکن کھلا اور اس کے اندر ایک خوبصورت نگینے سے جڑا ہوا کمر بند اور کچھ سونے کے سکے تھے۔ رحمت کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔ اس نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ وہ اپنے کھیت میں اتنی قیمتی چیزیں تلاش کرے گا۔
صدمے اور خوشی کی کیفیت
رحمت نے صندوق میں موجود چیزوں کو بغض نظر سے دیکھتے ہوئے گہری سانس لی۔ یہ اس کے لیے ایک خواب سے کم نہیں تھا۔ لیکن اس کے ذہن میں ایک سوال آیا۔ “یہ سب کہاں سے آیا؟ کیا میں اس چیز کو اپنے پاس رکھ سکتا ہوں؟” اس کے دل میں دو طرح کی کیفیات تھیں: ایک طرف خوشی تھی کہ وہ اتنی بڑی دولت کا مالک بن چکا تھا، اور دوسری طرف خوف تھا کہ کہیں یہ دولت اس کے لیے مسئلہ نہ بن جائے۔
سوالات اور آزمائش
رحمت نے ان اشیاء کو اپنے گاؤں کے بزرگ حکیم کے پاس لے جانے کا فیصلہ کیا۔ حکیم صاحب نے کمر بند اور سکے دیکھ کر کہا، “یہ سامان بہت قدیم اور قیمتی ہے۔ اس کے بارے میں بہت ساری کہانیاں ہیں، اور یہ خاص طور پر کسی مخصوص خاندان یا کمیونٹی سے متعلق ہو سکتا ہے۔”
رحمت نے حکیم سے پوچھا، “تو مجھے کیا کرنا چاہیے؟ کیا مجھے اسے رکھنا چاہیے؟”
حکیم صاحب نے نرم آواز میں جواب دیا، “دولت ہر کسی کو آزما لیتی ہے۔ اگر تم اسے رکھ کر اپنی زندگی بہتر بنانا چاہتے ہو، تو ہو سکتا ہے تمہیں خوشی ملے، لیکن تمہیں اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ ہمیشہ یاد رکھو کہ سچی خوشی انسان کی نیت میں چھپی ہوتی ہے، نہ کہ دولت میں۔”
فیصلہ اور نیکی کی راہ
رحمت نے حکیم کی باتوں پر غور کیا اور کچھ دنوں تک اس پر سوچا۔ اس کے بعد اس نے فیصلہ کیا کہ وہ ان چیزوں کو گاؤں کے بزرگوں کے حوالے کر دے گا۔ وہ جانتا تھا کہ یہ دولت اس کے لیے کوئی آزمائش بن سکتی ہے، اور وہ نہیں چاہتا تھا کہ اس کی زندگی میں اس کی وجہ سے بدلاؤ آئے۔
رحمت نے صندوق گاؤں کے بزرگوں کے حوالے کر دیا اور ان سے کہا کہ وہ اس کا صحیح استعمال کریں۔ گاؤں کے بزرگوں نے رحمت کی ایمانداری اور سمجھداری کی تعریف کی اور ان کے دل میں اس کے لیے عزت اور محبت بڑھ گئی۔
نتیجہ
رحمت کا فیصلہ گاؤں میں ہر ایک کے لیے ایک سبق بن گیا۔ لوگ اسے عزت دینے لگے اور اسے ایک مثالی انسان سمجھنے لگے۔ اس کی زندگی پہلے کی طرح سادہ رہی، مگر اس کے دل میں سکون تھا کیونکہ اس نے اپنے ضمیر کی آواز سنی تھی اور دولت کی آزمائش میں فیل نہیں ہوا تھا۔
اس کے بعد بھی رحمت محنت سے کھیتوں میں کام کرتا رہا، اور اس کی زندگی میں سکون اور خوشی آئی۔ اس نے سیکھا کہ دولت انسان کے اندر کی نیت کو آزما لیتی ہے، اور جب نیت صاف ہو تو دنیا کی سب سے بڑی دولت سکون اور اطمینان ہی ہوتی ہے۔
اخلاقی سبق: دولت ہمیشہ ایک آزمائش ہوتی ہے، اور سچی خوشی انسان کی نیت اور ایمان میں چھپی ہوتی ہے۔ زندگی میں نیک نیت اور ایمانداری اختیار کرنا ہی اصل کامیابی ہے۔