دیور بھابھی ایک دوسرے کے لیے موت ہیں — ایک عبرتناک واقعہ جو سبق دے گیا


0
Categories : News

دیور بھابھی ایک دوسرے کے لیے موت ہیں — ایک عبرتناک واقعہ جو سبق دے گیا

سعودی عرب کے شہر جدہ میں پیش آنے والا ایک حیران کن اور دردناک واقعہ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے، جو انسان کو غور و فکر پر مجبور کر دیتا ہے۔ واقعے کی ابتدا ایک عام سے دن میں ہوئی جب ایک ٹیکسی ڈرائیور اپنی گاڑی میں سواری کے انتظار میں تھا۔

اسی دوران ایک خاتون دردِ زہ کی حالت میں آئی اور ڈرائیور سے التجا کی کہ اسے فوراً قریبی ہسپتال پہنچا دے۔ انسانیت کے ناتے ڈرائیور نے فوراً مدد کی اور خاتون کو ہسپتال پہنچایا، جہاں جلدی میں عملے نے اس کا نام خاتون کے شوہر کے طور پر درج کر لیا۔

اگلے دن جب ڈرائیور کو ہسپتال سے کال آئی کہ اس کی “بیوی” کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی ہے، تو وہ حیران و پریشان ہو گیا۔ اسپتال پہنچنے پر خاتون نے اسے اپنا شوہر قرار دیا، جبکہ ڈرائیور مسلسل انکار کرتا رہا۔ معاملہ یہاں تک بڑھا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کروایا گیا، جس میں انکشاف ہوا کہ ڈرائیور کبھی باپ ہی نہیں بن سکتا۔

یہ سن کر ڈرائیور سکتے میں آ گیا کیونکہ اس کے گھر میں پہلے سے چھ بچے تھے۔ وہ بھاگتا ہوا گھر پہنچا اور بیوی سے سچ جاننے کا مطالبہ کیا۔ بیوی نے اقرار کیا کہ بچے ڈرائیور کے بھائی کے ہیں، کیونکہ وہ رات کے وقت گھر میں رہتا تھا جبکہ شوہر کام پر ہوتا تھا۔

ڈرائیور نے صبر سے کام لیا، بیوی کو طلاق دے دی اور کہا کہ “بچے چونکہ میرے نہیں، اس لیے تم عدت کے بعد میرے بھائی سے نکاح کر لو۔”

یہ واقعہ نہ صرف ایک خاندانی المیہ ہے بلکہ اس میں ایک بڑا اسلامی سبق چھپا ہے۔ رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا:

“دیور بھابھی ایک دوسرے کے لیے موت ہیں”
(صحیح بخاری)

یعنی اسلام نے صاف طور پر تنبیہ کی ہے کہ بھابھی اور دیور کے درمیان تنہائی یا بے پردگی سخت ممنوع ہے، کیونکہ اس سے شیطان قدم بہ قدم انسان کو گمراہی کی طرف لے جاتا ہے۔

یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اسلامی تعلیمات صرف عبادت نہیں بلکہ معاشرتی تحفظ کا ذریعہ بھی ہیں۔ اگر ہم ان اصولوں پر عمل کریں تو ایسے سانحات کبھی جنم نہ لیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی تعلیمات پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین۔

#IslamicStory #MoralLesson #DevarBhabhi #HarisStories #IslamicReminder #Hadith #FamilyValues

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *