betiyaan – Sabaq Amoz Kahani – Heart Touching Story – Best Islamic Moral Stories in Urdu/Hindi

بیٹیاں: ایک انمول نعمت

ایک گاؤں میں رہنے والا شخص، احمد، اپنی زندگی کے ہر موڑ پر ایک ہی خواہش لیے جی رہا تھا: ایک بیٹا۔ اس کی بیوی زینب نے اسے چھ خوبصورت بیٹیاں عطا کیں، لیکن احمد کا دل پھر بھی مطمئن نہ ہوا۔ ہر بار جب وہ باپ بنتا، تو وہ دعا کرتا کہ شاید اب کی بار اللہ اسے بیٹا عطا کرے، لیکن ہر بار بیٹی پیدا ہوتی۔ بیٹیاں خوبصورت تھیں، فرمانبردار تھیں، لیکن احمد کے دل میں ایک خلا تھا، جو کسی بھی قیمت پر بھرنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔

چھٹی بیٹی کی پیدائش کے بعد احمد نے دل میں فیصلہ کر لیا کہ اگر زینب کے ہاں اب کی بار بھی بیٹی پیدا ہوئی، تو وہ اسے طلاق دے دے گا۔ وہ یہ بات زینب کو بتانا چاہتا تھا، لیکن اس کی معصوم آنکھیں اور تھکی ہوئی مسکراہٹ دیکھ کر خاموش رہا۔

اس رات احمد بہت پریشان تھا۔ وہ اپنے بستر پر لیٹا ہوا تھا، لیکن نیند اس سے کوسوں دور تھی۔ آخرکار، تھکن سے چور ہو کر وہ سو گیا۔ جیسے ہی اس کی آنکھ لگی، اسے ایک خواب نظر آیا۔

خواب کا منظر

احمد نے خود کو ایک وسیع و عریض میدان میں کھڑے پایا۔ میدان روشنی سے جگمگا رہا تھا، اور ہر طرف ایک عجیب سکون کا احساس تھا۔ اچانک، اس کے سامنے ایک نورانی شخصیت نمودار ہوئی۔ وہ شخصیت انتہائی خوبصورت اور روشن تھی، جس کے چہرے سے شفقت اور حکمت جھلک رہی تھی۔

احمد نے پوچھا، “آپ کون ہیں؟”

نورانی شخصیت نے مسکراتے ہوئے جواب دیا، “میں تمہارے اعمال کا گواہ ہوں اور تمہاری زندگی کا راز افشا کرنے آیا ہوں۔”

احمد گھبرا گیا اور پوچھا، “کیا میرا خواب پورا نہیں ہوگا؟ کیا مجھے کبھی بیٹا نہیں ملے گا؟”

شخصیت نے گہری نظر سے احمد کو دیکھا اور کہا، “تمہیں معلوم ہے کہ اللہ نے بیٹیوں کو رحمت قرار دیا ہے؟ ہر بیٹی کے ساتھ تمہارے لیے جنت کے دروازے کھلتے ہیں، لیکن تم نے اللہ کی اس نعمت کو کم سمجھا۔ آؤ، میں تمہیں تمہارے مستقبل کا ایک منظر دکھاتا ہوں۔”

مستقبل کا منظر

احمد نے دیکھا کہ وہ بوڑھا ہو چکا ہے اور ایک اندھیرے کمرے میں بیٹھا ہے۔ اس کے پاس کوئی نہیں تھا۔ وہ تنہا، غمزدہ اور بیمار تھا۔ اچانک، منظر بدلا، اور اس نے دیکھا کہ اس کی بیٹیاں، جو اب جوان ہو چکی تھیں، اس کی خدمت کر رہی ہیں۔ کوئی اس کے لیے پانی لا رہی تھی، کوئی دوا دے رہی تھی، اور کوئی اس کے قدم دبا رہی تھی۔ وہ سب اپنے والد کے لیے پریشان تھیں اور اسے خوش رکھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی تھیں۔

پھر، احمد نے ایک اور منظر دیکھا۔ ایک میدان میں وہ خود کھڑا تھا، اور اس کے اعمال کا حساب ہو رہا تھا۔ وہ ڈر سے لرز رہا تھا، لیکن اچانک اس کی چھ بیٹیاں آگے بڑھیں اور اللہ سے دعا کرنے لگیں، “یا اللہ! ہمارے والد نے ہمیں محبت سے پالا، ہمیں اچھے اخلاق سکھائے، ہمیں علم دیا۔ ان کی مغفرت فرما دے۔”

یہ دیکھ کر اللہ کی رحمت جوش میں آئی، اور احمد کے لیے جنت کے دروازے کھل گئے۔

خواب کا انجام

احمد کی آنکھ کھل گئی۔ وہ پسینے میں شرابور تھا اور اس کا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا۔ اس نے فوراً اللہ کا شکر ادا کیا اور تہجد کی نماز پڑھی۔

صبح ہوتے ہی احمد نے زینب اور اپنی بیٹیوں کو اپنے پاس بلایا۔ اس نے ان سب سے معافی مانگی اور کہا، “تم سب میری زندگی کی سب سے بڑی خوشی ہو۔ آج کے بعد میں کبھی اللہ کی نعمت پر شک نہیں کروں گا۔ تم سب میری جنت ہو۔”

احمد نے اپنی سوچ بدل دی اور بیٹیوں کو تعلیم اور محبت سے نوازا۔ ان بیٹیوں نے نہ صرف اپنے والدین کا سر فخر سے بلند کیا بلکہ معاشرے میں ایک مثال قائم کی کہ بیٹیاں کبھی بوجھ نہیں ہوتیں بلکہ اللہ کی سب سے خوبصورت نعمت ہیں۔


یہ کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ ہمیں اللہ کی ہر نعمت کی قدر کرنی چاہیے اور اپنی خواہشات کے بجائے اللہ کی حکمت پر بھروسہ کرنا چاہیے۔

Leave a Comment