Aik Larki ka Sultan Salahuddin Ayyubi par Badkari ka Ilzam – Sabaq Amoz Waqia – History of Sultan Salahuddin Ayyubi

سلطان صلاح الدین ایوبی

Aik Larki ka Sultan Salahuddin Ayyubi par Badkari ka Ilzam - Sabaq Amoz Waqia - History of Sultan Salahuddin Ayyubi

بسم الله الرحمن الرحیم السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

اس واقعے میں سلطان صلاح الدین ایوبی کی زندگی پر ایک بہت بڑا بد کاری کا داغ لگنے کے بارے میں آپ کو اگاہ کیا جائے گا آدھی رات کا وقت ہو چکا تھا صلاح الدین ایوبی جو کہ مستقبل کاسلطان تھا اس پر ایک شاریہ نامی لڑکی نے بدکاری کا الزام لگادیا تھا قاضی ابن ارسون جو کہ سلطان صلاح الدین ایوبی کا استاد بھی تھا صبح اس مقدمے کو سننے والا تھا یہ الزام ایک عام انسان پر نہیں بلکہ ایک باصلاحیت اور اور باکردار انسان حجم الدین ایوب کے بیٹے سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ پر ایک لڑکی نے لگایا تھا قاضی ابن اور سون بہت پریشان تھا کہ اگر میرے شاگرد پر لگایا گیا الزام سچ ثابت ہو گیا تو میری ساری زندگی کی تعلیم اور دی گئی تربیت پر پانی پھر جائے گا قاضی نے وضو کیا اور جائے نماز پر اللہ کے حضور سجدے میں گر گیا اور دعا کرنے لگا اے میرے مالک تیرے باکردار اور نیک بندے پر مشکل وقت آپڑا ہے تو اس کی اپنی غیبی مدد فرما اور اس کی عزت کی حفاظت فرما بے شک تو ہی عزت دینے والا اور تو ہی ذلت دینے والا ہے میرا دل نہیں مانتا کہ سلطان صلاح الدین ایوبی کسی کی طرف بری نظر بھی اٹھا کر دیکھیں لیکن دوسری طرف شاریه نامی لڑکی پورے وثوق سے سلطان صلاح الدین ایوبی پر اتنا بڑا الزام لگارہی ہے محترم ناظرین یہ واقعہ کچھ اس طرح ہے کہ جب سلطان نور الدین زنگی اپنی سلطنت پر قائم و دائم تھے تو سلطان صلاح الدین ایوبی پر ایک شماریہ نامی لڑکی نے الزام لگایا کہ صلاح الدین ایوبی نے اس سے اکیلے پا کر اس کے ساتھ زبردستی کرنے کی کوشش کی تمام لوگ حیران تھے کہ سلطان اس طرح کا کام کر سکتا ہے کیا؟ کسی کو یقین نہیں اتا تھا کوئی کچھ بات کرتا اور کوئی کچھ بات کرتا اگلی صبح سلطان نور الدین زنگی کی موجودگی میں قاضی ابن ارسون نے یہ مقدمہ سننا تھا اور صلاح الدین ایوبی پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد سزاسنائی جانی بھی

 صلاح الدین ایوبی  ساری رات  اللہ سے دعا کرتا رہا اے میرے اللہ  تو ہی سب سے سچاہے بے شک میری مدد کرنے والا صرف تو ہی ہے صبح کا وقت ہو ا سلطان صلاح الدین ایوبی کا بخار بہت زیادہ تھا صلاح الدین نے وضو کیا اور نماز کے لیے کھڑے ہو گئے نماز ختم رنے کے بعد اللہ کے حضور سجدے میں گر کر دعا مانگی اور کہا اے میرے مالک تو ہی میری عزت رکھنا وہ دن نجم الدین ایوب خاندان کے لیے بہت ہی عجیب دن تھا لوگ بڑی بے تابی سے اس لمحے کا انتظار کر رہے تھے کہ جب سلطان نور الدین زنگی کے موجودگی میں قاضی ابن ارسون اس مقدمے کو سنیں گے اور سلطان صلاح الدین ایوبی کے ساتھ لیا ہونے والا ہے

 لوگوں کے ذہن میں مختلف سوالات تھے سورج طلوع ہو چکا تھا سلطان نور الدین زنگی اپنے دربار میں آچکا تھا اور اس کے بائیں جانب قاضی ابن ارسون کا تخت تھا اور نیچے صلاح الدین ایوبی ہاتھ باندھے کھڑا تھا تھوڑی دیر کے بعد قاضی نے فرد جرم پڑھ کر سنایا اور فرد جرم پڑھنے کے بعد قاضی سلطان تمہیں اپنی صفائی میں بولنے کا پورا پورا حق ہے قاضی کی بات ختم ہوتے ہی سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ نے قاضی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا قاضی صاحب جس لڑکی کو میں نے دیکھا تک نہیں اس کے ساتھ کچھ برا کرنے کے بارے میں سوچ بھی کیسے سکتا ہوں یہ سنتے ہی قاضی صاحب نے حکم دیا کہ شاریہ نامی لڑکی کو حاضر کیا جائے جب وہ لڑکی دربار میں حاضر ہوئی تو لوگوں کی حیرت کی انتہا نہ رہی کیونکہ اس لڑکی کا سارا جسم ڈھانپا ہوا تھا اور صرف آنکھیں وہ بھی بڑی مشکل سے دکھائی دے رہی تھیں صلاح الدین سمجھ نہیں پارہا تھا کہ جس لڑکی کو میں نے دیکھا تک نہیں اور وہ مجھ پر اتنا لکھنونا الزام کیوں لگارہی ہے مجھ سے اخرایسی کیا کون سی غلطی سرزد ہوئی جو اس لڑکی نے مجھ پر اتنا بڑا الزام لگا دیا قاضی ارسون شاریہ نامی لڑکی سے مخاطب ہوا

اور پوچھا بتاؤ صلاح الدین نے تمہارے ساتھ کیا کیا تو اس لڑکی نے کہا کہ میں اپنا بیان پہلے دے چکی ہوں مزید ایسی باتیں کر کے میں اپنی مزید عزت خوار نہیں کرواسکتی بخار بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے صلاح الدین کا چہرہ زرد ہو رہا تھا اور ہاتھ کانپ رہے تھے زبان پر بھی لرزہ طاری تھاد دیکھ کر مجمعے کو یہ لگ رہا تھا کہ

صلاح الدین ایوبی بے قصور نہیں ہے سلطان نور الدین زنگی بڑے غور سے یہ سارا منظر دیکھ رہا تھا پورے دربار میں سناٹا چھایا ہوا تھا لوگ بڑے غور سے صلاح الدین ایوبی اور اس لڑکی کی باتوں کو سن رہے تھے سلطان صلاح الدین ایوبی نے اس لڑکی سے کہا کہ کیا تمہیں اپنے رب سے ڈر نہیں لگتا کہ تم ایک بے قصور انسان پر اتنا بڑا الزام لگار ہی ہو لوگ سمجھ رہے تھے کہ سلطان نور الدین زنگی کا بھتیجا ہونے کی وجہ سے صلاح الدین ایوبی اگر مجرم قرار بھی دیا گیا تو سزا سے بچ جائے گا صلاح الدین ایوبی نے قاضی سے کہا کہ جب ہم کسی بھی مسئلے کا حل نہیں نکال پاتے تو ہم پھر اپنے اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں اور میں بھی اس لڑکی کو کہتا ہوں کہ اگر یہ اللہ کو حاضر ناظر جان کر اللہ کی قسم کھا کر یہ کہہ دے کہ اس کا الزام سچا ہے تو میں وہ بھی گناہ قبول کر لوں گا جو مجھ سے سرزد بھی نہ ہوا یہ سنتے ہی وہ لڑکی صلاح الدین کو باغور دیکھنے لگی وہ سلطان صلاح الدین کی حالت سمجھ چکی تھی تھوڑی دیر با غور بخوبی دیکھنے کے بعد لڑکی چیخ چیخ کر رونے لگی اور کہا میں تمام مجمعے کے سامنے اللہ کو حاضر ناظر کر کے کہتی ہوں کہ صلاح الدین بالکل بے قصور ہے سارا گناہ میرا ہے یہ سن کر سارا مجمع حیران ہو گیا اور اس لڑکی کے چند الفاظ نے مقدمے کو الٹا کر دیا اتنے میں سلطان نور الدین زنگی دہشت سے اپنی کرسی سے اٹھا اور اس لڑکی کو کہا کہ کیا تمہیں پتہ ہے کہ الزام تراشی کی تمہیں کتنی بڑی سزا مل سکتی ہے تو اس نے کہاہاں مجھے معلوم ہے کہ اس کی مجھے کتنی بڑی سزا ملے گی اس کے بعد قاضی نے شاریہ سے کہا کہ آخر ایسی کیا وجہ تھی کہ تم نے صلاح الدین ایوبی پر اتنا گھنونا الزام لگا یا تو لڑکی نے اپنی انکھیں جھکا لیں لیکن جب سلطان نور الدین زنگی رحمۃ اللہ علیہ نے لڑکی کی طرف دیکھا تو اس نے کہا اے میرے سلطان میں جانتی ہوں کہ مجھ سے بہت بڑا گناہ ہو گیا ہے شاید جس کی تلافی بھی نا ممکن ہے کیونکہ جو داغ صلاح الدین ایوبی کے کردار پر لگاوہ شاید میں چاہتے ہوئے بھی نامٹا سکوں لیکن یہ سب کام کرنے کے لیے میں مجبور تھی سلطان کے نور الدین زنگی نے پوچھا کہ بتاؤ تمہیں اس کام کے کے لیے کس نے مجبور کیا تو شاریہ نامی لڑکی نے امیر ابن مرقوم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس عالی مرد امیر نے مجھے یہ سب کرنے کے لیے مجبور کیا یہ سب سنتے ہی تمام در باری امیر ابن مرقوم کو ملالت اور غصہ کی نظروں سے دیکھنے لگے امیر ابن مر قوم اپنی جگہ سے اٹھا اور بڑے دبدبے کے ساتھ کہنے لگا یہ لڑکی جھوٹ بول رہی ہے میں بھی صلاح الدین کی طرح اس کے کو جانتا تک نہیں نور الدین زنگی نے کہا کہ کل معلوم ہو جائے گا کہ کون بے گناہ ہے اور کون گنہگار اس کے بعد سلطان نور الدین زنگی نے شاریہ نامی لڑکی کو اپنے کمرے میں بلایا اور پوچھا کہ بتاؤ اصل ماجرہ کیا ہے لڑکی نے کہا کہ ایک جنگ میں میرے ماں باپ مارے گئے تھے اور میں اس ظالم امیر ابن مر قوم کے ہاتھ لگ گئی تھی یہ مجھ پر بے انتہا ظلم کرتا تھا بے حد تے تشدد کرتا تھا اور شاہی کنیز کے جانچ کرنے کے بعد اس لڑکی کی پیٹھ پر کوڑوں کے نشان بھی دکھائی دیے گئے اور ادھر سلطان نور الدین زنگی کے خاص جاسوسوں نے شاریہ اور امیر ابن مرقوم کے بارے میں ساری معلومات اکٹھی کر لیں اور ان کے اپس کے تعلق کو سلطان کے سامنے بے نقاب کر دیا یہ دیکھ کر سلطان نے اگلے دن پورے مجمعے کو ایک جگہ پر اکٹھا ہونے کی دعوت کے دی یہ دعوت اس لیے تھی کہ قاضی ابن مرقوم کی سزا لوگوں کے سامنے دکھا سکیں تمام لوگ بڑی بڑی دور سے امیر ابن مر قوم کی حالت دیکھنے کے لیے آئے جب اس کو میدان میں لایا گیا تو سخت زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا لوگ اس کو ملامت کی نظروں سے دیکھ رہے تھے شریعت کے مطابق اسے کوڑے مارے گئے اور اس کے کے بعد سلطان نور الدین زنگی نے اس کی تمام جائیداد ضبط کر لی اس سے شاہی عہدہ بھی لے لیا اور اس کی تمام جائید او سلطان صلاح الدین ایوبی کو دینے کی دعوت کی لیکن صلاح الدین ایوبی نے یہ کہتے ہوئے ٹھکرادیا کہ میں کسی کا مال اپنے حصے ا میں رکھ کر غاصب نہیں بننا چاہتا اور اسی طرح کے سلطان صلاح الدین ایوبی کی اللہ تعالی نے غیبی مدد کی اور اس کے وجود پر لگا یہ بدکاری کا داغ دودھ کی طرح دھل گیا بے شک اللہ اپنے بندوں کی مدد فرماتا ہے جو انسان گناہ بد کاری زنا سے بچتا ہے تو اللہ تعالی اس کی مدد فرماتا ہے اور جس کا کھلم کھلا واقعہ قرآن شریف میں موجود ہے حضرت یوسف علیہ السلام کے حوالے سے جب زلیخا نے حضرت یوسف پر الزام لگایا اسے بھڑ کا یا اسے گمراہ کرنے کی کوشش کی تو دروازے بند ہونے کے باوجود اللہ کی غیبی مددائی اور اللہ نے اسے سر خرو کیا لیکن یہاں شرط صرف انسان کا اپنے رب پر بھروسہ اور اپنے ایمان پر پختگی ہونی چاہیے تو اللہ کی طرف سے غیبی مدد ضرور اتی ہے

Leave a Comment