Moral Story of a King | Urdu Moral Stories | Stories in Urdu | Urdu Kahani | Badshah Ki Kahani

ایک دن کسی ملک کے بادشاہ کو اپنی رعایا کے حالات جاننے کا خیال آیا۔ وہ اکثر محل کی دیواروں کے اندر رہتا تھا اور وہاں سے باہر کی دنیا کو دیکھنے کا موقع کم ہی ملتا تھا۔ لیکن اس دن اس کے دل میں اپنی رعایا سے ملنے اور ان کے حالات کا قریب سے جائزہ لینے کی خواہش جاگ اٹھی۔ اس نے سوچا کہ اگر وہ بادشاہ کے طور پر جائے گا تو لوگ اپنی اصل حالت چھپا لیں گے اور اس کے سامنے جھوٹ بولیں گے۔ لہذا اس نے فیصلہ کیا کہ وہ ایک عام آدمی کے بھیس میں رعایا کے درمیان جائے گا تاکہ اسے حقیقت کا علم ہو سکے۔

اگلے دن بادشاہ نے سادہ لباس پہنا، محل کے شاہی دروازے سے نہیں بلکہ ایک پچھلے دروازے سے نکلا اور شہر کی گلیوں میں چلنا شروع کیا۔ اس نے ایک غریب کسان کا روپ دھارا تاکہ کوئی اسے پہچان نہ سکے۔ گلیوں میں چلتے ہوئے وہ لوگوں کی گفتگو سننے لگا اور ان کے چہرے کے تاثرات دیکھنے لگا۔ اسے معلوم ہوا کہ لوگ کس قدر مشکلات میں مبتلا ہیں اور ان کی روزمرہ زندگی میں کتنے مسائل ہیں۔

بادشاہ ایک بازار میں پہنچا جہاں لوگ خرید و فروخت میں مصروف تھے۔ اس نے وہاں کے حالات کا جائزہ لیا اور دیکھا کہ کس طرح کچھ تاجر لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں اور اشیاء کی قیمتوں میں بے جا اضافہ کر رہے ہیں۔ بادشاہ نے ایک بوڑھی خاتون کو دیکھا جو اپنے بیٹے کے لیے دوا خریدنے آئی تھی لیکن اس کے پاس پیسے کم تھے۔ دکاندار نے اس کی بات سننے سے انکار کر دیا اور اسے جھڑک کر بھگا دیا۔ یہ منظر دیکھ کر بادشاہ کا دل بھر آیا، لیکن وہ خاموش رہا تاکہ اپنی شناخت ظاہر نہ کرے۔

پھر بادشاہ ایک گاؤں کی طرف روانہ ہوا جہاں وہ کھیتوں میں کام کرتے کسانوں سے ملا۔ کسانوں نے اسے بتایا کہ وہ دن رات محنت کرتے ہیں لیکن ان کی فصلوں کا بڑا حصہ ٹیکس کے طور پر لے لیا جاتا ہے، اور جو کچھ بچتا ہے وہ ان کے خاندان کے لیے ناکافی ہوتا ہے۔ بادشاہ نے دیکھا کہ کسانوں کے چہرے تھکن اور مایوسی سے بھرے ہوئے تھے۔

ایک جگہ بادشاہ کو چند لوگ جھگڑتے ہوئے نظر آئے۔ وہ قریب جا کر ان کی باتیں سننے لگا۔ معلوم ہوا کہ جھگڑا پانی کی تقسیم پر تھا۔ ایک طاقتور شخص نے قریبی ندی کے پانی پر قبضہ کر لیا تھا اور دوسروں کو اس سے فائدہ اٹھانے نہیں دے رہا تھا۔ بادشاہ نے ان کا دکھ سنا اور دل میں فیصلہ کیا کہ وہ ان مسائل کو حل کرے گا۔

شام ہوتے ہوتے بادشاہ ایک سرائے میں پہنچا جہاں مسافر اور مزدور جمع تھے۔ وہ ان کے درمیان بیٹھا اور ان کی باتیں سننے لگا۔ وہاں کچھ لوگ بادشاہ کے بارے میں بات کر رہے تھے۔ ان میں سے ایک نے کہا، “ہمارا بادشاہ محل میں بیٹھا رہتا ہے، اسے ہماری تکالیف کا کیا علم؟” یہ سن کر بادشاہ کو شرمندگی محسوس ہوئی، لیکن اس نے تہیہ کیا کہ وہ اپنی رعایا کی زندگی بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔

اگلے دن بادشاہ واپس محل پہنچا اور اپنے وزیروں کو بلایا۔ اس نے اپنے تجربات ان کے ساتھ شیئر کیے اور حکم دیا کہ فوراً ان مسائل کا حل نکالا جائے۔ اس نے تاجروں کے لیے سخت قوانین بنائے تاکہ وہ عوام کو دھوکہ نہ دے سکیں۔ اس نے کسانوں پر سے ٹیکس کا بوجھ کم کیا اور پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے نئے قوانین متعارف کرائے۔

بادشاہ کے ان اقدامات سے رعایا کی زندگی میں نمایاں بہتری آئی۔ لوگوں نے بادشاہ کی تعریف کی، لیکن انہیں یہ معلوم نہ تھا کہ ان تبدیلیوں کے پیچھے وہی شخص ہے جو ایک دن ان کے درمیان ایک عام آدمی کے طور پر آیا تھا۔ بادشاہ کو اس بات کی خوشی تھی کہ اس نے اپنی رعایا کے مسائل کو سمجھا اور ان کے حل کے لیے اقدامات کیے۔ اس نے یہ سبق سیکھا کہ ایک حکمران کے لیے اپنی رعایا سے جڑے رہنا اور ان کے مسائل کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔

Leave a Comment