اے میرے رب!! مجھے تنہا نہ چھوڑ، تیرے سوا میرا اور کوئی سہارا نہیں، مجھے دکھوں اور پریشانیوں سے نجات دے، اور میرے معاملات آسان فرما دے
زندگی میں انسان کو مختلف مراحل سے گزرنا پڑتا ہے، کبھی خوشی اور سکون کے دن آتے ہیں، تو کبھی دکھ اور پریشانیوں کا سامنا ہوتا ہے۔ انسان کو ان مشکل حالات میں سکون اور تسلی کی سب سے بڑی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سکون کا واحد ذریعہ اللہ کی طرف رجوع کرنا ہے۔ جب انسان زندگی کے کٹھن راستوں پر چل رہا ہوتا ہے اور اسے لگتا ہے کہ اب کچھ نہیں بچا، اس وقت دل سے نکلنے والی آواز “اے میرے رب!! مجھے تنہا نہ چھوڑ، تیرے سوا میرا اور کوئی سہارا نہیں، مجھے دکھوں اور پریشانیوں سے نجات دے، اور میرے معاملات آسان فرما دے” ہی انسان کو اس کے دکھوں سے نکال کر سکون کی راہ دکھاتی ہے۔
اللہ سے رجوع کرنے کا عمل
دنیا میں انسان مختلف لوگوں کے ساتھ تعلقات بناتا ہے، وہ اپنے دوستوں، رشتہ داروں اور عزیزوں سے اُمیدیں لگاتا ہے، لیکن یہ حقیقت ہے کہ انسان ہمیشہ ان لوگوں سے مکمل طور پر تسلی یا سکون نہیں پا سکتا۔ پھر ایک وقت آتا ہے جب انسان کو یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ دنیا کے وسائل اور انسانوں سے کمزور پڑ چکا ہے اور اس کے سامنے صرف اللہ کی طرف رجوع کرنے کا راستہ بچتا ہے۔
“اے میرے رب! مجھے تنہا نہ چھوڑ” یہ دعا ایک انسان کی دل کی آواز ہے جو اللہ سے مدد کی طلب کرتا ہے۔ انسان جب دنیا کے تمام وسائل اور طاقتوں سے مایوس ہو جاتا ہے، تو پھر اس کے دل میں اللہ کی مدد کی اُمید روشن ہوتی ہے۔ اللہ کی ذات پر ایمان رکھنا اور اس سے مدد مانگنا انسان کا حقیقی سہارا ہوتا ہے۔
دکھوں اور پریشانیوں سے نجات کی دعا
زندگی میں مشکلات اور پریشانیاں آتی رہتی ہیں، مگر ان کا مقابلہ انسان اسی صورت میں کر سکتا ہے جب اس کے دل میں اللہ کا یقین ہو۔ اللہ کی رضا پر راضی رہنا اور اس سے دعا کرنا انسان کو ہر مشکل سے نکال سکتا ہے۔ “مجھے دکھوں اور پریشانیوں سے نجات دے” کی دعا انسان کا اللہ پر ایمان اور بھروسہ ظاہر کرتی ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالی نے اپنی مدد کی یقین دہانی کروائی ہے، اور فرمایا ہے:
“تم پر کوئی بھی پریشانی نہیں آتی، مگر وہ اللہ کے حکم سے ہوتی ہے، اور اللہ ہمیشہ اپنے بندوں کے ساتھ ہوتا ہے۔” (القرآن 2:214)
یہ آیت انسان کو بتاتی ہے کہ جب بھی انسان کسی مشکل یا پریشانی میں مبتلا ہوتا ہے، اللہ کی رضا کے تحت وہ پریشانی آتی ہے۔ اور اللہ اپنے بندوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ زندگی کی مشکلات اور پریشانیاں عارضی ہیں، اور اللہ کی مدد ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتی ہے۔
اللہ پر ایمان کی طاقت
زندگی میں مشکلات کا سامنا کرنے کے دوران اللہ پر ایمان کا مضبوط ہونا بہت ضروری ہے۔ انسان کا اللہ پر ایمان اسے یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ اللہ کے پاس ہمارے لئے بہترین تدابیر موجود ہیں۔ جو کچھ بھی ہمارے ساتھ ہو رہا ہے، وہ اللہ کی مرضی اور حکمت کے تحت ہوتا ہے، اور یہ حقیقت انسان کو سکون اور اطمینان فراہم کرتی ہے۔
حضرت یوسف علیہ السلام کا واقعہ اس بات کی بہترین مثال ہے۔ حضرت یوسف اپنے بھائیوں کی سازشوں، قید، اور پھر ملک کے مختلف حالات کا سامنا کرتے ہیں، مگر ہمیشہ اللہ پر یقین رکھتے ہیں۔ جب اللہ کی مدد آتی ہے، تو حضرت یوسف علیہ السلام نہ صرف اپنے دکھوں سے نجات پاتے ہیں، بلکہ وہ مصر کے وزیر بن جاتے ہیں۔ یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اللہ کی مدد کے بغیر انسان کچھ نہیں کر سکتا، اور اللہ کے ہاں ہر پریشانی کا حل موجود ہے۔
دعا اور اللہ سے رجوع
دعا ایک طاقتور ذریعہ ہے جس کے ذریعے انسان اپنے دل کی بات اللہ سے کہہ سکتا ہے اور اللہ سے اپنی مشکلات کا حل طلب کر سکتا ہے۔ جب انسان اللہ سے دعا کرتا ہے تو وہ اپنے رب سے ایک ذاتی تعلق قائم کرتا ہے، اور یہ تعلق اس کی زندگی میں سکون اور اطمینان پیدا کرتا ہے۔ “اے میرے رب! مجھے تنہا نہ چھوڑ، تیرے سوا میرا اور کوئی سہارا نہیں” یہ دعا انسان کے دل کی گہرائیوں سے نکل کر اللہ کی طرف رجوع کرتی ہے۔
ایک حدیث میں آتا ہے:
“دعا عبادت کا اصل ہے، اور دعا سے بڑھ کر کوئی عبادت نہیں ہے۔” (ترمذی)
یہ حدیث ہمیں بتاتی ہے کہ دعا کا عمل اللہ کے ساتھ تعلق کو مضبوط کرتا ہے اور ہمیں اپنی پریشانیوں سے نجات دلانے کا ذریعہ بنتا ہے۔
زندگی کے مشکل حالات میں صبر
جب انسان کی زندگی میں دکھ اور پریشانیاں آتی ہیں، تو اس کا سب سے پہلا رد عمل غصہ، بے بسی، اور مایوسی ہو سکتا ہے۔ لیکن اللہ پر ایمان رکھنے والے انسان ہمیشہ صبر کا دامن تھامتے ہیں۔ صبر انسان کو اللہ کی رضا پر راضی رکھنے اور مشکلات کا مقابلہ کرنے کی طاقت دیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں:
“اور ہم تمہیں آزمائیں گے تمہارے مالوں اور جانوں میں کمی کے ذریعے، اور تمہاری زندگی میں پریشانیوں کے ذریعے۔ اور خوشخبری ہو صبر کرنے والوں کے لیے۔” (القرآن 2:155)
یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ زندگی میں مشکلات آنا ایک آزمائش ہوتی ہے، اور جو شخص اس میں صبر کرتا ہے، اللہ اس کو انعام دیتا ہے۔ اللہ کے راستے پر چلنا اور اس کے حکم کے مطابق زندگی گزارنا ہمیں دکھوں اور پریشانیوں سے نجات دلانے کا بہترین طریقہ ہے۔
اللہ کی رحمت سے امید
جب انسان کسی مشکل میں گرفتار ہو جاتا ہے، تو وہ اللہ کی رحمت کی طرف رجوع کرتا ہے اور دعا کرتا ہے کہ اللہ اسے اس مشکل سے نکالے۔ “اور میرے معاملات آسان فرما دے” یہ دعا انسان کے دل کی گہرائیوں سے نکل کر اللہ کی رحمت کی طرف رجوع کرتی ہے۔ اللہ کی رحمت بے شمار ہے، اور وہ اپنے بندوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑتا۔
ایک حدیث میں آیا ہے:
“اللہ کی رحمت تمام چیزوں پر غالب ہے، اور وہ اپنے بندوں کی دعاوں کا جواب دیتا ہے۔” (مسلم)
اللہ کی رحمت کے بارے میں یقین رکھنا انسان کو سکون اور امید دیتا ہے۔ جب انسان اللہ سے امید کرتا ہے، تو اللہ اس کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے اور اس کے معاملات آسان کر دیتا ہے۔
اللہ کی طرف رجوع کے فوائد
- دل کی سکونت: اللہ کی طرف رجوع کرنے سے انسان کا دل سکون پاتا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اللہ اس کے ساتھ ہے اور اس کی مدد کرے گا۔
- پریشانیوں کا خاتمہ: اللہ کی مدد سے انسان اپنی پریشانیوں کا مقابلہ کرتا ہے اور ان سے نجات حاصل کرتا ہے۔
- دعا کی قبولیت: اللہ کے ساتھ تعلق مضبوط ہونے سے انسان کی دعائیں قبول ہوتی ہیں اور اس کی زندگی میں آسانیاں آتی ہیں۔
- ایمان کی پختگی: اللہ پر ایمان رکھنا انسان کی روحانیت کو مضبوط کرتا ہے اور اسے ہر مشکل میں اللہ کی رضا پر راضی رہنے کی طاقت دیتا ہے۔
نتیجہ
زندگی میں دکھ اور پریشانیوں کا سامنا ہر انسان کو ہوتا ہے، لیکن جو لوگ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں، وہ کبھی بھی مایوس نہیں ہوتے۔ اللہ کی مدد اور رحمت ہمیشہ انسان کے ساتھ رہتی ہے، اور اس کا ایمان اسے ہر مشکل میں سکون اور طاقت دیتا ہے۔ جب انسان اللہ سے دعا کرتا ہے، تو اس کے دل کی گہرائیوں سے نکلنے والی آواز “اے میرے رب!! مجھے تنہا نہ چھوڑ، تیرے سوا میرا اور کوئی سہارا نہیں، مجھے دکھوں اور پریشانیوں سے نجات دے، اور میرے معاملات آسان فرما دے” اللہ کے ہاں قبول ہوتی ہے۔ اللہ کی مدد سے انسان اپنی پریشانیوں سے نجات پاتا ہے اور اس کے معاملات آسان ہو جاتے ہیں۔