Qayamat Ke Din Mahshar Ka Manzar Kaisa Hoga – The Day Of Judgment

محشر کا میدان کیسا ہو گا؟

دنیا کے بعد، قیامت کے دن، جب اللہ تعالیٰ کا حکم ہو گا، تمام انسانوں اور جنات کا حشر ایک ہی جگہ یعنی محشر کے میدان میں جمع کیا جائے گا۔ یہ میدان ایک ایسا مقام ہو گا جہاں تمام مخلوقات اللہ کی عدالت کے سامنے پیش ہوں گی اور ان کے اعمال کا حساب لیا جائے گا۔ قیامت کے دن کا یہ منظر ایک انتہائی ہولناک، گواہیوں، حساب کتاب، اور اللہ کے عذاب کا دن ہو گا۔ محشر کا میدان انسانوں کے لیے ایک آزمائش اور اللہ کی عدالت کا موقع ہوگا۔ اس دن کے بارے میں قرآن و حدیث میں بہت تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔

محشر کا میدان: قیامت کے دن کی حقیقت

محشر کے میدان کا تصور قرآن اور حدیث میں کئی جگہوں پر آیا ہے، جہاں اس دن کے بارے میں انسانوں کی حالت، اللہ کا عذاب، اور اس کے فضل کا ذکر کیا گیا ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن کی ہولناکی اور انسانوں کی بے بسی کو مختلف طریقوں سے بیان کیا ہے۔

1. محشر کا میدان اور اس کی حالت

محشر کا میدان قیامت کے دن ہوگا، جب تمام انسان اور جنات اللہ کے حکم سے ایک جگہ جمع ہوں گے۔ اس دن تمام مخلوقات کے جسم خاکی سے نکل کر زندہ ہو کر دوبارہ اللہ کے سامنے آئیں گے۔ قرآن میں فرمایا:

“اور جب زمین اپنی تمام بوجھ کو نکال دے گی، اور انسان کہے گا کہ اسے کیا ہوگیا ہے، اس دن وہ اپنی حالت کو بتائے گی کہ اس پر کیا بوجھ تھا۔” (سورہ الزلزہ، 99: 2-3)

یہ آیت محشر کے دن کی منظر کشی کرتی ہے، جب انسان اپنی حالت کو دیکھے گا اور اسے احساس ہو گا کہ اس نے کیا کیا اور اس کے اعمال کی حقیقت کیا ہے۔

2. انسانوں کا حشر اور اکٹھا ہونا

قیامت کے دن، تمام انسانوں کو دفن کرنے کے بعد، اللہ کا حکم ہوگا کہ تمام لوگ اپنی قبروں سے اٹھ کھڑے ہوں اور محشر کے میدان کی طرف روانہ ہوں۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

“اور اس دن ہم ان کے سامنے زمین کو صاف کردیں گے اور ان کی نظر میں اسے کھلا دیں گے۔” (سورہ الانبیاء، 21: 104)

یہ آیت بتاتی ہے کہ قیامت کے دن، تمام لوگ ایک ہی میدان میں اکٹھا ہوں گے، اور زمین ان کے سامنے کھلی اور وسیع ہوگی۔

3. لوگ کس حالت میں محشر میں پہنچیں گے؟

محشر کے میدان میں لوگ مختلف حالتوں میں پہنچیں گے۔ قرآن اور حدیث میں اس کے بارے میں مختلف بیانات ہیں۔ سب سے پہلی اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ قیامت کے دن انسان اپنے اعمال کے مطابق مختلف حالات میں ہوں گے:

  1. مؤمن اور نیک لوگ:
    جو لوگ دنیا میں ایمان لائے اور اپنے اعمال صالحہ کی پیروی کی، وہ قیامت کے دن خوش حال ہوں گے اور اللہ کی رحمت اور جنت کی بشارتیں پائیں گے۔ حدیث میں آتا ہے:

“جب اللہ کے بندے محشر کے میدان میں آئیں گے تو ان کے چہرے روشن ہوں گے، اور اللہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرے گا۔” (صحیح مسلم)

  1. کافر اور بدعمل لوگ:
    جو لوگ دنیا میں کفر اور گناہ میں مبتلا رہے، وہ قیامت کے دن نہ صرف جسمانی بلکہ روحانی عذاب کا شکار ہوں گے۔ قرآن میں اللہ نے فرمایا:

“وہ اس دن اللہ کے سامنے جھکے ہوئے ہوں گے اور کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم نے گناہ کیا تھا، ہمیں اس دن سے بچا لے۔” (سورہ الفرقان، 25: 27-28)

  1. سایہ کا نہ ملنا:
    قیامت کے دن، جب محشر کا میدان انسانوں سے بھرا ہو گا، لوگ خوف اور گھبراہٹ کی حالت میں ہوں گے۔ اس دن کے بارے میں ایک حدیث میں آتا ہے:

“قیامت کے دن اللہ کی سایہ کے علاوہ کسی کا سایہ نہیں ہوگا۔” (صحیح بخاری)

اللہ کے علاوہ کوئی چیز اس دن لوگوں کی مدد نہیں کرے گی۔

4. محشر کے میدان میں حساب کتاب

محشر کے میدان میں سب سے اہم بات حساب کتاب ہے۔ اللہ کے سامنے ہر شخص اپنے تمام اعمال کا حساب دے گا، اور اس کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا کہ اسے جنت میں جانا ہے یا جہنم میں۔ قرآن میں فرمایا:

“ہر شخص جو کچھ کرے گا وہ اسی کے سامنے آ جائے گا اور اللہ کے سامنے اس کے عمل کا حساب لیا جائے گا۔” (سورہ الکہف، 18: 49)

پھر ہر شخص کو اس کے اعمال کے مطابق جزا یا سزا ملے گی۔

5. میزان: اعمال کا توازن

قیامت کے دن، اللہ تعالیٰ میزان (ترازو) قائم کرے گا، جس میں انسانوں کے اعمال کا توازن کیا جائے گا۔ ایک حدیث میں آتا ہے:

“قیامت کے دن، اعمال کا توازن کیا جائے گا۔ اگر کسی کا عمل بھاری ہو گا، تو وہ جنت میں داخل ہو گا، اور اگر ہلکا ہو گا، تو وہ جہنم میں جائے گا۔” (صحیح مسلم)

یہ میزان قیامت کے دن کا ایک اہم حصہ ہوگا، اور اس میں کسی کے ساتھ ذاتی پسند یا ناپسند نہیں کی جائے گی، بلکہ صرف اس کے اعمال کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔

6. اعمال کی پیشی

قیامت کے دن ہر انسان کو اس کے اعمال کی پیشی ہوگی۔ اس دن انسان اپنے اچھے اور برے اعمال کے بارے میں آگاه ہو گا اور اللہ کے سامنے ان کا حساب دے گا۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

“کتاب کھول دی جائے گی، اور ہر شخص کو اس کے اعمال کے بارے میں معلوم ہو جائے گا۔” (سورہ الانبیاء، 21: 47)

یہ کتاب اعمال ہر انسان کے لیے ایک شہادت کی طرح ہوگی، جس سے اسے اس کے دنیا میں کیے گئے اعمال کا علم ہو گا۔

7. شفاعت: نیک لوگوں کی مدد

قیامت کے دن محشر کے میدان میں، جب انسان اللہ کی عدالت میں پیش ہوں گے، تو نیک لوگ شفاعت کریں گے۔ حضرت محمد ﷺ کی شفاعت قیامت کے دن تمام مسلمانوں کے لیے ہوگی۔ حدیث میں آتا ہے:

“میں قیامت کے دن اپنے امت کے لیے شفاعت کروں گا تاکہ اللہ انہیں عذاب سے بچائے۔” (صحیح بخاری)

یہ شفاعت اللہ کے حکم سے ہوگی، اور اس کے ذریعے ایمان والے لوگوں کو نجات ملے گی۔

8. پل صراط: قیامت کے بعد کا سفر

محشر کے بعد، تمام انسانوں کا اگلا قدم پُل صراط ہوگا، جو جہنم کے اوپر ہوگا۔ اس پل پر گزرنا ہر شخص کے اعمال کے مطابق ہوگا۔ جو شخص نیک ہوگا، وہ تیز رفتار سے اس پل پر سے گزر جائے گا، اور جو بدکار ہوگا، وہ گرے گا اور جہنم میں جائے گا۔ قرآن میں فرمایا:

“تم میں سے ہر شخص کو پُل صراط پر گزرنا ہوگا، اور اس دن ہم اسے نیک و بد کی حالت میں دیکھیں گے۔” (سورہ مریم، 19: 71)

9. جنت اور جہنم کا فیصلہ

محشر کے میدان میں حساب کتاب کے بعد، انسانوں کا فیصلہ جنت یا جہنم میں کیا جائے گا۔ جنت میں داخل ہونے والے لوگ ہمیشہ کے لیے اللہ کی رضا اور انعامات سے سرفراز ہوں گے، اور جہنم میں جانے والے ہمیشہ کے لیے عذاب میں مبتلا ہوں گے۔

نتیجہ

محشر کا میدان قیامت کے دن ایک ایسا مقام ہوگا جہاں انسان اپنے اعمال کے مطابق اللہ کی عدالت میں پیش ہوگا۔ یہ دن بہت سخت، ہولناک اور فیصلہ کن ہوگا۔ ہر انسان کو اس دن اس کے اعمال کا حساب دینا ہوگا، اور اس کے مطابق وہ جنت یا جہنم میں جائے گا۔ قیامت کے دن محشر کا میدان اس بات کا اعلان کرے گا کہ کون کامیاب ہوا اور کون ناکام۔ اس دن کا سامنا کرنے کے لیے انسان کو اپنی زندگی میں نیک اعمال کرنا ہوں گے، تاکہ اللہ کی رضا حاصل کی جا سکے اور قیامت کے دن اس کا فیصلہ کامیاب ہو۔

Leave a Comment