شیر اور خرگوش کی کہانی
ایک جنگل میں ایک بہت ہی ظالم اور غرور کرنے والا شیر رہتا تھا۔ وہ روزانہ جنگل کے جانوروں کو پکڑ کر کھا جاتا اور سب کو خوفزدہ کر دیتا۔ جانوروں نے مل کر فیصلہ کیا کہ وہ شیر کو ایک معاہدہ پیش کریں گے تاکہ جنگل میں امن قائم ہو سکے۔
جانوروں نے شیر سے کہا، “بادشاہ سلامت! ہم آپ کے لیے روز ایک جانور بھیج دیا کریں گے تاکہ آپ شکار کے لیے جنگل میں نہ جائیں اور ہم سکون سے جی سکیں۔” شیر کو یہ بات پسند آئی اور اس نے یہ معاہدہ قبول کر لیا۔
کچھ دن تک یہ معاہدہ چلتا رہا۔ پھر ایک دن خرگوش کی باری آئی۔ خرگوش بہت ذہین تھا اور اس نے شیر کی ظالمی کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا منصوبہ بنایا۔
خرگوش جان بوجھ کر دیر سے شیر کے پاس پہنچا۔ شیر غصے سے گرجا، “تم اتنی دیر کیوں لگاتے ہو؟ کیا تمہیں میری بھوک کا احساس نہیں؟”
خرگوش نے ادب سے کہا، “بادشاہ سلامت! راستے میں مجھے ایک اور شیر نے روک لیا اور کہا کہ وہ جنگل کا اصلی بادشاہ ہے۔ میں بڑی مشکل سے اپنی جان بچا کر یہاں پہنچا ہوں۔”
شیر کو یہ سن کر بہت غصہ آیا اور اس نے کہا، “کون ہے وہ جو میری بادشاہت کو چیلنج کرتا ہے؟ مجھے فوراً وہاں لے چلو!”
خرگوش شیر کو ایک کنویں کے پاس لے گیا اور کہا، “وہ شیر یہاں رہتا ہے۔” شیر نے کنویں میں جھانکا تو اسے اپنا عکس پانی میں نظر آیا۔ وہ سمجھا کہ یہ دوسرا شیر ہے۔ غصے میں وہ دھاڑتے ہوئے کنویں میں کود گیا اور ڈوب کر ہلاک ہو گیا۔
جنگل کے سب جانور خرگوش کی عقل مندی پر خوش ہوئے اور اس دن کے بعد جنگل میں امن قائم ہو گیا۔
اخلاقی سبق:
عقل و دانش ہمیشہ طاقت سے جیت جاتی ہے۔