Aik Gharib Momin ke Hajj ka Ajeeb Waqia – Hajj Ka Waqia – Islamic Moral Stories in Urdu/HIndi

ایک غریب مومن کے حج کا عجیب واقعہ

ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک غریب مومن رہتا تھا جس کا نام عبداللہ تھا۔ عبداللہ نہایت سادہ اور ایمان والے شخص تھے، جن کی زندگی کا مقصد صرف اللہ کی رضا اور اس کے راستے پر چلنا تھا۔ وہ روزانہ محنت مزدوری کرتے اور جو بھی کمائی ہوتی، اس میں سے کچھ حصہ اللہ کی راہ میں دیتے۔ ان کا دل بہت صاف تھا، اور وہ دل کی گہرائیوں سے اللہ کے قریب ہونے کی کوشش کرتے رہتے۔

عبداللہ کی زندگی کے سب سے بڑے خوابوں میں سے ایک خواب یہ تھا کہ وہ ایک دن حج کی سعادت حاصل کرے گا۔ لیکن اس کا مالی حالات اتنے اچھے نہیں تھے کہ وہ حج کے اخراجات برداشت کر سکے۔ اس کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ وہ اس عظیم عبادت کے لیے سفر کر سکے، مگر اس کے دل میں اللہ کی محبت اور حج کا عزم مضبوط تھا۔

عبداللہ نے فیصلہ کیا کہ وہ اللہ کی رضا کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔ وہ اللہ سے دعا کرتا، “یا اللہ، میں غریب ہوں، لیکن تیرے راستے پر چلنا چاہتا ہوں۔ میری زندگی میں کوئی نہ کوئی راستہ بناؤ کہ میں تیری رضا کے لیے حج کر سکوں۔”

عبداللہ کی دعا مسلسل جاری تھی، اور وہ دل سے اس بات پر یقین رکھتا تھا کہ اللہ ہر حال میں اس کی مدد کرے گا۔

ایک دن گاؤں میں ایک سیاحتی ایجنسی آئی جو لوگوں کو حج کے لیے مختصر مدت کے لیے سفر کرانے کی پیشکش کر رہی تھی۔ عبداللہ نے اس ایجنسی کے دفتر جا کر معلومات حاصل کیں اور ان سے پوچھا کہ کیا وہ اس کی مالی حالت کے مطابق کسی قسم کی مدد کر سکتے ہیں۔ ایجنسی کے مالک نے عبداللہ کی حالت کو دیکھتے ہوئے کہا: “ہاں، اگر آپ میرے ساتھ کچھ وقت گزاریں، تو میں آپ کو کچھ کام دے سکتا ہوں، جس سے آپ حج کے اخراجات کا کچھ حصہ جمع کر سکتے ہیں۔”

عبداللہ نے دل کی خوشی سے قبول کیا اور ایجنسی کے مالک کے ساتھ کام کرنے لگا۔ دن رات کی محنت اور اللہ کی مدد سے، عبداللہ نے کچھ ہی مہینوں میں وہ پیسے جمع کر لیے جو اس کے حج کے لیے ضروری تھے۔ اس دوران اس کی دعائیں اور ایمان مزید مضبوط ہو گئے، اور اس کے دل میں یقین تھا کہ اللہ کا راستہ کبھی بھی بند نہیں ہوتا۔

آخرکار، عبداللہ کا حج پر جانے کا وقت آ گیا۔ وہ سفر کے لیے روانہ ہوا، اور جیسے ہی وہ مکہ پہنچا، اس کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ اس نے دل کی گہرائیوں سے اللہ کا شکر ادا کیا کہ اس نے اس غریب شخص کو اس عظیم عبادت کی توفیق دی۔

حج کے دوران عبداللہ نے نہ صرف جسمانی مشقتوں کا سامنا کیا، بلکہ روحانی سکون اور سکونت کا ایک ایسا تجربہ کیا جس کا وہ کبھی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ وہ ہر دن کی عبادات میں مزید خشوع اور خضوع کے ساتھ شریک ہوتا، اور ہر پل اللہ کے قریب ہونے کی کوشش کرتا۔

ایک دن جب وہ جمارات پر رمی جمارہ کر رہا تھا، اس نے اپنے دل میں اللہ سے کہا: “یا اللہ، میں نے تیرے راستے میں جو بھی محنت کی، وہ صرف تیرے لیے تھی۔ تو نے مجھے حج کی سعادت دی، اور میں تجھ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں اپنی زندگی کو تیرے راستے پر گزاروں گا۔”

عبداللہ کی دعاؤں کا اثر بہت جلد ہوا۔ اس کا دل سکون سے بھر گیا، اور وہ جان گیا کہ اللہ کی مدد اور رحمت ہر حال میں اس کے ساتھ ہے۔ وہ واپس اپنے گاؤں آیا، لیکن اب وہ ایک بدل چکا شخص تھا۔ اس کا ایمان، یقین اور اللہ کے ساتھ تعلق اتنا مضبوط ہو چکا تھا کہ اس کی زندگی میں کوئی غم یا پریشانی اسے پریشان نہیں کر سکتی تھی۔

یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اگر انسان کا عزم، ایمان اور اللہ پر بھروسہ مضبوط ہو، تو اللہ اس کے لیے راستے کھول دیتا ہے۔ چاہے انسان غریب ہو یا امیر، اگر اس کی نیت صاف ہو اور وہ اللہ کے راستے پر چلنا چاہے، تو اللہ اس کی مدد کرتا ہے اور اس کے لیے عظیم دروازے کھول دیتا ہے۔ عبداللہ کا حج کا یہ عجیب واقعہ ایک مثال ہے کہ اللہ کی رضا کی طلب میں ایمان اور صبر کا کتنا بڑا اثر ہوتا ہے۔

Leave a Comment